حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

نفسِ امّارہ نے جب طوفاں کوئی برپا کیا
رحمتِ غفّار نے بڑھ کر اسے سیدھا کیا

مالکِ کونین ہے وہ خالقِ ہر خشک و تر
ماہ و ماہی کو اسی خلاّق نے پیدا کیا

ہر گھڑی آفاق میں ہے لطف و رحمت کا ورود
اس کے بے پایاں کرم نے خلق کو شیدا کیا

اللہ اللہ پیکر خاکی کو یہ بخشا شرف
اس نے آدم کو خلیفہ دہر میں اپنا کیا

سورہ والنجم کی آیات سے ہے یہ عیاں
عرش پر دیدارِ حق آقا نے بے پردہ کیا

دی شہادت خود خدا نے کہہ کے مازاغ البصر
آپ بلوا کر نبی کو فائز ’’اوحیٰ‘‘ کیا

رافع ذکرِ نبی ہے خود خدائے ذوالجلال
مصطفی کے ذکر کو مولا نے خود اونچا کیا

ہوگی عالی شان اے شہزاد کس درجہ وہ ذات
اپنے اک بندے کو جس نے خلق کا مولا کیا

{شہزاد مجددی}

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

پسِ غروبِ سحر کھڑا ہے بجھا سا غلام اُن کا
اُداس لمحوں میں کاش آئے بہار لے کر پیام اُن کا

تھکی ہوئی ساعتوں نے آنچل میں بھر لئے گلاب تازہ
لُٹی ہوئی منزلوں سے کہہ دو مرا اثاثہ ہے نام اُن کا

وہی سکوں کی ردا بھی دیں گے شمیم خلدِ سخا بھی دیں گے
غلام زادوں کی بستیوں میں کرم رہے گا مدام اُن کا

سحابِ رحمت ازل سے سایہ فگن ہے تپتی ہوئی زمیں پر
جبینِ ارض و سما پہ روشن رہے گا نقشِ دوام اُن کا

مرا مقدر، میں ہر اندھیرے کی دسترس سے رہا ہوں باہر
ہے روزِ اوّل سے میری آنکھوں میں ثبت ماہِ تمام اُن کا

علوم و فن کے وہی ہیں پیکر، صداقتوں کے وہی ہیں مظہر
تمدنوں کے لئے ابَد تک ہے حرفِ آخر نظام اُن کا

کرے نہ کیوں پھر قلم بھی میرا سجود سادہ ورق پر اُن کا
خدا سکھاتا ہے اپنے بندوں کو روز و شب احترام اُن کا

ریاض سِدِرہ بھی ڈھونڈتی ہے غبارِ نقش کفِ محمد
کسی کی فکرِ رسا میں آئے، نہیں یہ ممکن، مقام اُن کا

(ریاض حسین چودھری)