حمدِ باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

جو جلوتوں میں ملیں خلوتیں اسی کی ہیں
ورائے ارض و سما وسعتیں اسی کی ہیں

بپا ہے خلق کی پہنائیوں میں ذکر اس کا
محیطِ کون و مکاں محفلیں اسی کی ہیں

وہی تو ہے جو رگِ گل میں نوکِ خاک میں ہے
بہار ہو یا خزاں سب رُتیں اسی کی ہیں

خیالِ نحل میں گفتارِ نمل میں بھی وہی
صفا ہو یا کہ طویٰ آیتیں اسی کی ہیں

مجھے وہ ورطۂ شرمندگی میں ملتا ہے
یہ چشمِ نم، یہ لقائ، نعمتیں اسی کی ہیں

میں غرقِ حبِ نبی رہ کے جائوں دنیا سے
سرورِ حرفِ دعا بخششیں اسی کی ہیں

شیخ عبدالعزیز دباغ

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کیوں پریشاں ہو مسلماں، آپ کے ہوتے ہوئے
رحمتِ حق بھی فراواں، آپ کے ہوتے ہوئے

مشکلیں کافور ہوں دنیا میں صدقے آپ کے
آخرت بھی ہوگی آساں، آپ کے ہوتے ہوئے

آپ ہیں شاہِ دو عالم، آپ مختارِ جہاں
کیا ہیں یہ دنیا کے سلطاں، آپ کے ہوتے ہوئے

کس طرح پوچھیں گے آقا، قبر میں منکر نکیر
مجھ سے میرا دین و ایماں، آپ کے ہوتے ہوئے

ہم گنہگاروں پہ ہوگا اے شفیع المذنبیں
سخت کیوں محشر کا میداں، آپ کے ہوتے ہوئے

آپ کا تو آہی جانا، بخششوں کی ہے نوید
کیوں نہ بھاری ہوگا میزاں، آپ کے ہوتے ہوئے

پُل صراط و حشر کی سب منزلیں ہوں گی عبور
کیوں وہاں بھی ہوں پریشاں، آپ کے ہوتے ہوئے

بے دھڑک جائیں گے جنت میں جو شیدا آپ کے
کیوں انہیں روکے گا رضواں، آپ کے ہوتے ہوئے

کوئی بھی مشکل ہو ہمذالی پکارے آپ کو
مشکلیں ہوں کیوں نہ آساں، آپ کے ہوتے ہوئے

انجینئر اشفاق حسین ہمذالی