منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام فرید ملت سکالر شپ ایوارڈ کی تقریب

رپورٹ: راشد حمید کلیامی

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ہر سال مقابلے کا ایک مرکزی امتحان لیتی ہے۔ جس میں اس سے وابستہ 650 سے زائد تعلیمی اداروں کے طلباء طالبات اس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس امتحان میں میرٹ پر آنے والے ایک سو بچوں کو فرید ملت سکالرشپ دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ نقد رقم کی صورت میں ہوتا ہے۔ ان میں بچے اپنے سال بھر کے تعلیمی اخراجات کو پورا کرتے ہیں۔ فرید ملت سکالر شپ ایوارڈ کیلئے جن بچوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے لئے باقاعدہ طور پر ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے جو مقابلے کے امتحانات کے رزلٹ کو دیکھ کر اور خوب اچھی طرح جانچ پرکھ کرنے کے بعد ان بچوں کو فرید ملت سکالرشپ کیلئے منتخب کرتی ہے۔ فرید ملت سکالرشپ ایوارڈکا ٹائٹل منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے سرپرست اعلی شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے والد گرامی جناب ڈاکٹر فرید الدین قادری کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس سال بھی اس تقریب کا انعقاد ہوا۔ یہ تقریب لاہور کے ممتاز مقام الحمراہال میں منعقد ہوئی۔ جس میں پاکستان بھر سے منتخب بچوں، ان کے اساتذہ، پرنسپلز، عام شہریوں، اہل دانش و بینش، وکلاء، مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چئیرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کی جبکہ تقریب کی میزبانی ایم ڈی MES راشد کلیامی نے کی۔ مہمانان خصوصی میںسابق وزیر خارجہ جناب خورشید محمود قصوری اور سابق گورنر پنجاب جناب چوہدری محمد سرور تھے۔

مہمان خصوصی خورشید محمود قصوری نے اپنے خطاب میں پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے ہونے والے دستوری سفر کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ اور مختلف تعلیمی پالیسیز جو مختلف حکومتوں کی طرف سے تشکیل دی گئیں ان کا ایک تجزیہ پیش کیا۔ خورشید محمو د قصوری نے حاضرین کو بتایا کہ پوری دنیا میں اس وقت ساڑھے 5کروڑ بچے ایسے ہیں جو سکول نہیں جا رہے اور ان میں سے اڑھائی کروڑ بچے پاکستان کے اندر ہیں۔ گویا پوری دنیا میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد کا40% پاکستان کے اندر موجود ہے۔ خورشید محمود قصوری نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت وہ اہم ذمہ داریوں پر فائز تھے اس دوران بیرون ملک سے ایک وفد آیا جس نے یہ آفر کی کہ پاکستان تعلیم کے شعبے میں جتنا بجٹ لگائے گا اتنا ہی بجٹ وہ پاکستان کو بطور سپورٹ فراہم کریں گے۔ اس وقت حکومتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتیں تاکہ انہیں اسی کے برابر امداد باہر کے ممالک سے مل سکے اور پاکستان میں تعلیم کو فروغ دیا جا سکے اور اس کو بہتر کیا جا سکے۔ لیکن حکومتوں کی نااہلی، ناکامی اور اس شعبے میں غیر ذمہ دارانہ رویے اور غفلت کی وجہ سے ہم یہ فنڈ بھی بیرونی دنیا سے حاصل نہیں کر سکے۔ خورشید محمود قصوری نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ اس وقت تک پاکستان یا کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس کے اساتذہ کو تربیت یافتہ نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر تربیت اساتذہ کا پروگرام انتہائی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ جب تک ہم اپنے اساتذہ کو پیشہ وارانہ تربیت سے مزین نہیں کریں گے کہ کلاس روم اور تعلیمی ادارے کے اندر مختلف مضامین کو کیسے پڑھانا ہے، اپنے رویوں کو کیسے بہتر کرنا ہے اور قوم اور بچوں کی تربیت کا فریضہ کیسے سر انجام دینا ہے۔ جب تک مقاصد کو واضح اور موثرطور پراساتذہ کی تربیت کا حصہ نہیں بنائیں گے اس وقت تک کبھی بھی پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہیں کر سکتے۔ اس لیے کہ قوموں کو اساتذہ نے ہی بنانا ہوتا ہے۔ اور جب تک اساتذہ اپنے کام اور پیشے کے بنیادی امور سے آگاہ نہیں ہوں گے اس وقت تک بچوں اور طلبہ کی بہتر طور پر تربیت نہیں کی جا سکتی۔ خورشید محمود قصوری نے اینول اسمبلی 2017میں دعوت دینے پر چئیرمین MES ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا شکریہ ادا کیا اور بچوں کی طرف سے پیش کیے گئے ملی نغموں اور رنگا رنگ ٹیبلو دیکھ کر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا اور پیشکش کی کہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کو ان کی خدمات کی جب بھی ضرورت پڑے گی وہ حاضر ہیں اور وہ آئندہ بھی MES کے پروگراموں میں آتے رہیں گے۔

سابق گورنر پنجاب چوھدری محمد سرور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بطور گورنر پنجاب بھی کام کیا، پاکستان سے باہر بطور ممبر پارلیمنٹ برطانیہ بھی کام کیا اور دنیا کے نظام ہائے تعلیم کو بھی بغور دیکھا مگر مجھے ا س بات کی خوشی ہو رہی ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری اور ان کے صاحبزادے ڈاکٹرحسین محی الدین قادری کی سرپرستی میں ایک ایسا انوکھا اور بے مثال کام کیا جارہا ہے جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی۔ غیر تجارتی بنیادوں پر اتنا بڑا تعلیمی نیٹ ورک قائم کرنا اور اسے مستقل بنیادوں پر اعلیٰ معیار کو برقرار رکھتے ہوئے چلانا کوئی آسان کام نہیں اور یہ کام منھاج ایجوکیشن سوسائٹی بخوبی کر رہی ہے۔ آج کے اس دہشت گردی کے دور میں امن کا درس دینا، محبت کا سبق سکھانا اور لوگوں کو ایک دوسرے کا احترام سکھانا انسانیت کی وہ خدمت ہے جو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خاصہ ہے۔

چیئرمین MES ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے معزز مہمانانِ گرامی، تحریک منھاج القرآن کے جملہ قائدین، منھاج سکولز سسٹم کے جملہ شرکاء اور پروگرام میں شریک طلبہ کو خوش آمدیدکہا۔ اس کے بعد آپ نے MES Annual Assembly 2017 کے انعقاد پر MES کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔ اپنی گفتگومیں ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اجزائے شعور پر روشنی ڈالی۔ آپ نے بتایا کہ حیاتِ شعوری کے تین اجزا ہیں: تفکر، تفقہ، تصوف۔ حیاتِ شعوری کی بقا ان تقاضوں کے پورے ہونے سے مشروط ہے، تفکر کا مطلب ہے کامل غور وفکر۔ کسی معاملے کو اتنے غور وخو ض کے ساتھ کر نا کہ عقلی نکتہ نظر سے اس میںکوئی کمی نہ رہ جائے۔ تفقہ بھی غورو فکر کی ایک شکل ہے۔ حدیث مبارک میں ہے کہ جس کے ساتھ اللہ تعالی ٰ خیر کا ارادہ فرماتا ہے اس کو تفقہ فی الدین عطا کر دیتا ہے۔ حیات شعوری کا تیسرا جزوتصوف ہے، جو اسی مسئلہ کو جس کے بارے میں تفکر و تفقہ کیا جاچکا ہے باطنی طریق پر پرکھنے کی سعی ہے۔ یہ ایک داخلی اپیل کا درجہ رکھتا ہے۔ یہی تینوں اجزاء باہم مل کر شعوری حیات قائم رکھتے ہیں۔ انہی اجزاء کی بنیا د پرانسان کی راہ عمل متعین ہوتی ہے۔ اس کے نتیجہ میں تحرک پیدا ہوتا ہے۔ تحرک عمل ہے، اس کی سمت ان اجزا سے متعین ہوتی ہے۔ عمل اس با ت کی دلیل ہوتا ہے کہ مذکورہ اجزا ء میں سے کسی کو کتنا رو بہ مشق لایا گیا ہے۔

اس کے بعد ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے MES کے قیام کا مقصدبیان کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ہمارا مقصد تعلیم کو ذریعہ تجارت بنانا ہرگز نہیں بلکہ ہم اس کو انسان سازی اور قوم سازی کے لیے ہتھیار تصور کرتے ہیں۔ بہت سارے ایسے ادارے ہیںجو تعلیم کے نام پر تجارت کر رہے ہیں۔ ان کے مقاصد کی فہرست میں ہی افراد سازی اور قوم سازی شامل ہی نہیں۔ پاکستا ن کی پسماندگی کے پیچھے حکومتوں کی تعلیم اور نظام تعلیم کی طرف عدم توجہی ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں ہے جن میں تعلیم کا بجٹ عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے۔ اس پر ستم یہ کہ یہ واحد ملک ہے جو اس ملک کے حکمرانوں کی کوئی دلچسپی نہیں۔ محدود وسائل کے باوجو د MES کے کام میں تسلسل اور پسماندہ طبقوں میں MES کی خدمات قابل داد ہیں۔ MES کوئی بزنس آرگنائزیشن نہیں جو سالانہ کرڑوں روپے کا منافع کماتی ہے، بلکہ اس کی کمائی پاکستان کے وہ غریب طلبہ ہیں جو تعلیم سے آراستہ ہو کر کر عزت دارانہ زندگی گزار رہے ہیں۔

اس کے بعد آپ نے منھاج سکول سسٹم کے نصاب پر بات کی کہ موجودہ دور میں کسی بھی نصاب کے دولازمی فکری ستون ہونے چاہییں اور وہ ہیں اسلامیت اور پاکستانیت ہیں۔ منھاج سکول سسٹم کا نصاب ان دونوں پہلوؤں پر بھر پور توجہ کئے ہوئے ہے۔ جبکہ ایم ای ایس کے نصا ب میں نصابی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے زیادہ زور انہی دو پر ہے۔ شیخ الاسلام کی جد جہد کو بھی دو حصوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ آپ نے اولاً قوم کی اسلامیت پختہ کی اور اب پاکستانیت پر کام کر رہے ہیں۔ ایم ای ایس کا اسلامیات کا نصاب اسلامیت کے فروغ کا آئینہ دار ہے، یہ واحد سسٹم ہے جس میں قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ بطورسبجیکٹ پڑھایا جا رہا ہے۔

پروگرام کی ابتداء میں منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر راشد حمید کلیامی نے استقبالیہ کلمات کہے اور تقریب میں آنے والے تمام مہمانوں کا ان کی آمد پہ شکریہ ادا کیا۔ ایم ڈی منہاج ایجوکیشن سوسائٹی نے سوسائٹی کے مقاصد، اہداف اور کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اپنے مقاصد کے اعتبار سے ہمہ جہتی پلیٹ فارم ہے جو بیک وقت فروغ علم، تربیت قوم، تربیت اساتذہ، نصاب کی تشکیل اور غیر تجارتی بنیادوں پر ملک بھر کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی اداروں کے قیام کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔ سوسائٹی نے ملک کے تمام صوبوں، آزادکشمیر، بلتستان اور شمالی علاقہ جات میں ثانوی سطح کے 650 سے زائد سکولز قائم کیے ہیں۔ جہاں بچوں کو غیر تجارتی بنیادوں پر تعلیم کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔ ایم ای ایس کے تمام سکولز میں بچوں کی کردار سازی اور تربیت پر خاص زور دیا جاتا ہے اور انہیں امن، برداشت، رواداری، اعتدال پسندی، دوسرں سے حسن سلوک اور پرامن بقائے باہمی کے فروغ کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ ایم ای ایس کے سکولز میں داخلہ بلا استثنائے رنگ و نسل صوبہ و زبان اور مسلک و مذہب ہوتا ہے۔ یہاں قائد اعظم اور علامہ اقبال اور مشاہیر پاکستان کے نظریہء زندگی کی تعلیم دی جاتی ہے اور نبی اکرمa کی قابل تقلید سیرۃ مطہرہ سے خوشہ چینی کرتے ہوئے اتحادو اتفاق، احترام انسانیت، خدمت قوم اور قوموں کی برادری میں عظمت و ترقی کی تعلیمات عام کی جاتی ہیں۔

راشد حمید کلیامی نے مزید کہا کہ ایم ای ایس اساتذہ کی پیشہ وارانہ تربیت کے ایک جامع پروگرام پہ عمل پیرا ہے اور ہر سال ملک کے مختلف اضلاع میں اساتذہ کے لئے تدریسی تربیت کے سینکڑوں کیمپ منعقد کرتی ہے۔ جہاں ملک کے معروف تعلیمی اداروں سے وابستہ ٹرینرز اساتذہ کو موثر طریقہ ہائے تدریس پر عملی سرگرمی سے اساتذہ کو گزارتے ہیں۔ ایم ای ایس نے 140کتب پر مشتمل اپنا نصاب تعلیم تشکیل دیا ہے جو ملک بھر کے علاوہ جنوبی افریقہ اور یورپ کے چنیدہ سکولز میں پڑھایا جا رہا ہے۔ راشد کلیامی نے موجودہ حکومت کی طرف سے سکولوں کے قومی نصاب میں تبدیلیوں کو ہدف تنقید بنایا جس میں نصاب سے اسلام، پاکستان اور مشاہیر پاکستان سے متعلق اسباق کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ قوموں کی سا لمیت اور ملکوں کا استحکام ٹینکوں توپوں، جنگی جہازوں، میزائلوں یا دولت و ثروت کا انبار جمع کرنے یا سیاسی جلسے اور ریلیاں کرنے سے نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ تعلیم ہی ہے جو قوموں کو متحد، مستحکم اور دنیا کے چیلنجیز کا مقابلہ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ انہوں نے حاضرین اور بالخصوص طلباء و طالبات پہ زور دیا کہ وہ علم کو ہمیشہ اپنا زاد راہ بنائیں اور پاکستان کے ساتھ ہمیشہ مخلص رہیں اسلئے کہ یہ وطن اہل وطن کے لئے قدرت کا ایک انمول تحفہ اور انعام ہے۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز اللہ تعالی کے کلام مجید کی مقدس آیات کی تلاوت کے ساتھ کیاگیا۔ منہاج انسٹیوٹ آف قرات اینڈ تحفیظ القرآن کے طالبعلم ثاقب امین نے سورۃ رحمن کی ابتدائی سورتوں کی تلاوت پیش کی۔ اس کے بعد منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے عہدیداران نے نبی اکرمa کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کیا اور پوری امت مسلمہ کی طرف سے اعتراف حقیقت اور استغاثہ پیش کیا۔ اس کے بعد منہاج ماڈل سکول چک پیرانہ تحصیل کھاریاں کے طالبعلم نے کلام اقبال پیش کیا۔ خوبصورت کلام اقبال کے بعد منہاج ماڈل سکول نیو جھنگ دینہ سے آئے ہوئے طلباو طالبات کے ایک گروپ نے ایک خوبصورت اور دل موہ لینے والا ٹیبلو پیش کیا۔ اس ٹیبلو نے حاضرین سے پے پناہ داد وصول کی۔ ٹیبلو کے بعد منہاج ماڈل سکول ماموں کانجن ضلع فیصل آباد کے طلباء و طالبات نے ایک خوبصورت ملی نغمہ پیش کیا۔ بچوں کے رنگ برنگے لباس اور ان کی ادائیگی اور نغمے پر خوبصورت پرفارمنس نے حاضرین کے دل جیت لیے۔ منہاج ماڈل سکول مانگا منڈی کے طلباء و طالبات نے اتنا دلکش اور دل موہ لینے والا ملی نغمہ پیش کیا۔ طلبہ نے اتنی عمدگی کے ساتھ یہ ٹیبلو پیش کیا کہ ہال میں بیٹھے تمام حاضرین نے اپنی نشستوں سے اٹھ کہ ان کو دادو تحسین سے نوازا۔ لارل ہوم سکول سیالکوٹ کے طلباء و طالبات کے ایک گروپ نے ہال میں رنگا رنگ ٹیبلو پیش کیا۔ یہ ٹیبلو معروف ملی نغمہ شکریہ پاکستان پر تیار کیا گیا تھا۔ یہ ٹیبلو بھی اثر پذیری اور لوگوں کے دل جیتنے کیلئے انتہائی دلکش تھا۔

اس ملی نغمہ کے بعد تقریب میں ایک خاکہ پیش کیا گیا۔ خاکے کا عنوان تھا ‘نثار میں تیری گلیوں کے’ اس خاکہ میں لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منظر کشی کی گئی تھی اور طلبہ و طالبات کے ایک گروپ نے اس سارے اندوہناک واقعے کی منظر کشی کی جس میں پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے نہتے معصوم اور بے گناہ 14افراد کو بلاوجہ اور بے قصور خون میں نہلا دیا اور ایک سو سے زائد افراد کو شدید زخمی کر دیا۔ جس وقت یہ خاکہ سٹیج پر پیش کیا جارہا تھا تو تمام حاضرین کی آنکھوں سے آنسو برسات کی طرح رواں تھے۔ خاکے کو ا یسے سحر انگیز انداز میں پیش کیا گیا کہ ہال میں سے کوئی شخص بھی اس کی عمدگی کی داد دئیے بغیر نہ رہ سکا۔ معزز مہمانان گرامی اور چئیرمین ایم ای ایس نے بھی اس خاکے کا گہرا اثر لیتے ہوئے اسے تیار کرنے والوں کو خصوصی تحسین سے نوازا۔

خاکے کے بعد منہاج ماڈل سکول نشاط کالونی لاہور کے طلبانے رنگا رنگ لباس پہنے ہوئے صوفیانہ کلام اور اس کے ساتھ رقص درویش پیش کیا۔ یہ رقص ترکی میں مولانا جلال الدین رومی کے مزار پر کئے جانے والے رقص کے نام سے مشہور ہے۔ اور اس وقت پوری دنیا میں اسے محبت وعقیدت کے ساتھ دیکھا اور سنا جاتا ہے۔ اس کلام پر طلبہ کی پرفارمنس اتنی عمدہ تھی کہ پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا اور منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے چئیرمین نے طلبہ، سکول کی پرنسپل اور پرفارمنس تیار کرانے والے اساتذہ کو خصوصی شاباش دی اور ان کے ساتھ خصوصی طور پر ایک گروپ فوٹوبنوایا۔ رنگ و نور اور فکر و نظریہ کے ساتھ بھری ہوئی خوبصورت تقریب جس میں وطن کے ساتھ محبت، دین کے ساتھ عقیدت اچھے نظریات کی پرورش اور مقاصد کی لگن کو جگانے کے جذبے شامل تھے اپنے اختتام کو پہنچی۔ تقریب کے اختتام پر سب لوگ قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہوئے، قومی ترانے کی خوبصورت دھنیں فضا میں بکھریں اور دعا کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا۔

منہا ج ایجوکیشن سوسائٹی پاکستان کے زیر اہتمام پاکستان بھرسے طلباء وطالبات کو فرید ملت سکالر شپ اور حسن کارکردگی پر ایوارڈ دیئے گئے۔ فرید ملت سکالر شپ کی پانچ کیٹیگریز کلاس چہارم، پنجم، ششم، ہفتم اور ہشتم کلاس کے 100 ہونہار طلباو طالبات میں لاکھوں روپے کے سکالر شپ تقسیم کیے گئے۔ کسی بھی پرائیویٹ گروپ آف سکولز کی طرف سے اپنے طلباء طالبات کو دئیے جانے والے یہ اپنی طرز کے واحد سکالرشپ ایوارڈز ہیں۔

سب سے پہلے کلاس چہارم میں مناہل ندیم، فیضان علی تاج اور صدف سلطان سمیت 18 بچوں کو بھی سکالرشپ دئیے گئے۔

دوسری کیٹیگری میں پنجم کلاس میں احمد رضا، ثناء بشارت، حبیبہ کوثر، ارقام الحسن اور کاشف جاوید سمیت 22 بچوں کو سکالر شپ دئیے گئے۔

تیسری کیٹیگری میں ششم کلاس کے محمد اکرم حیدر، مکرمہ نسیم، ماہ نور اورعلیشہ سلیم سمیت 19طلباء طالبات کو سکالر شپ سے نوازا گیا۔

چوتھی کیٹیگری میں ہفتم کلاس کی عمارہ عمر، ماہ نور، اریب شاہد اور عالیشہ رزاق سمیت 20بچوں کو بھی سکالر شپ سے نوازا گیا۔

پانچویں کیٹیگری میں ہشتم کلاس کی مہوش طارق، آمنہ قراۃ العین اور محمد احمد ندیم سمیت 17طلباء طالبات کو سکالر شپ دئیے گئے۔

منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے زیر اہتمام پورے ملک سے ایم ای ایس کے زیر انتظام چلنے والے 650سے زائد سکولوں میں سے بہترین سکولز، بہترین پرنسپلز اوبہترین ٹیچرز ایوارڈز تقسیم کیے گئے۔ یہ ایوارڈز ایک کڑے معیار اور میرٹ کو مد نظر رکھ کر دیئے گئے۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کی ایوارڈز سلیکشن کمیٹی نے ان ایوارڈز کو خالصتا میرٹ کی بنیاد پر ترتیب دیا، جس میں سکولز کی گزشتہ سالوں کی کارکردگی، نتائج، پرنسپلز کی کارکردگی اور انتظامی نظم و نسق چلانے کا تجربہ، تعلیمی قابلیت، ا ساتذہ کی تعلیمی قابلیت اور تجربہ کو مدنظر رکھا گیا۔ ایوارڈز وصول کرنے والے سکولز، پرنسپلز اور اساتذہ کرام جو مختلف زونز سے تشریف لائے تھے جن میں پنجاب، خیبر پختون خواہ، سندھ اور آزادکشمیرشامل تھے ان کی تفصیل درج ذیل ہیں:

آزادکشمیر زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول ناڑ ضلع کوٹلی، بہترین میل پرنسپل حافظ احسان الحق منہاج ماڈل سکول میر پور آزادکشمیر، بہترین فیمیل پرنسپل مس انم مشتاق منہاج ماڈل سکول پٹیکا نیلم آزادکشمیر، بہترین میل ٹیچر محمد ساجد سراج قادری منہاج ماڈل سکول خادم آباد ڈڈیال آزاد کشمیر، بہترین فی میل ٹیچر جویریہ صدیق منہاج ماڈل سکول عباس پور آزادکشمیر قرار پائے۔

راولپنڈی، اٹک زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول بارہزئی اٹک، بہترین میل پرنسپل چوہدری انجم فرید منہا ج ماڈل سکول بہارہ کہو اسلام آباد، بہترین فی میل پرنسپل نگینہ کوثر منہاج ماڈل سکول باہتر اٹک، بہترین میل ٹیچر راشد اشرف منہاج ماڈل سکول حسن ابدال، بہترین فی میل ٹیچر مس نائلہ منہاج ماڈل سکول جلالیہ غور غشتی اٹک قرار پائے۔

گوجرانوالہ زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول دھنی تحصیل کھاریاں، ضلع گجرات، بہترین میل پرنسپل محمد اسلم چٹھہ منہاج ماڈل سکو ل علی پور چٹھہ، بہترین فی میل پرنسپل صغریٰ خالد منہاج ماڈل سکول بھاگوال کلاں بہترین میل ٹیچر محمد رفیق منہاج ماڈل سکول چک پیرانہ، بہترین فی میل ٹیچر شکیلہ ارم منہاج ماڈل سکول احمد نگر گوجرانوالہ قرار پائے۔

جہلم زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول کالا گجراں، بہترین میل پرنسپل مبشر حسن منہاج ماڈل سکول نیو جھنگ دینہ، بہترین فی میل پرنسپل فردوس امین منہاج ماڈل سکول ناٹہ گجر مل، بہترین ٹیچر میل خرم شہزاد منہاج ماڈل سکول ساگری دینہ جہلم، بہترین فی میل ٹیچر رباب مہوش منہاج ماڈل سکول جادہ، جہلم قرار پائے۔

لاہور زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول بھوپال والاسیالکوٹ، بہترین میل پرنسپل قاری ظفر اقبال منہاج ماڈل سکول بدر کالونی بادامی باغ لاہور، بہترین فی میل پرنسپل شہلہ رضا منہاج ماڈل سکول نشاط کالونی لاہور، بہترین میل ٹیچر جنید عباس منہاج ماڈل سکول مانگا منڈی، بہترین فی میل ٹیچر ارم نذیر منہاج ماڈل سکول بھوپال والاقرار پائے۔

فیصل آباد زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول غوثیہ ٹاؤن فیصل آباد، بہترین میل پرنسپل احسن ریاض منہاج ماڈل سکول مرید والا فیصل آباد، ، بہترین فی میل پرنسپل فرحت سلطانہ منہاج ماڈل سکول گرلز گلفشاں کالونی فیصل آباد، بہترین میل ٹیچر محمد سرور منہاج ماڈل سکول ماموں کانجن، محمد آصف انجم منہاج ماڈل سکول منڈیا لہ، بہترین فی میل ٹیچر فرخندہ ناہید منہاج ماڈل سکول کمالیہ، آسیہ تسنیم منہاج ماڈل سکول سا نگلہ ہل قرار پائے۔

سرگودھا زون میں بہترین سکول منہاج ماڈل سکول چک بھون، بہترین میل پرنسپل آصف محمود، بہترین فی میل پرنسپل حلیمہ سعدیہ، بہترین میل ٹیچر غلام محی الدین، بہترین فی میل ٹیچر میمونہ بتول قرار پائے۔

ساؤتھ پنجاب میں بہترین سکول نیسٹ انگلش سکول، بہترین میل پرنسپل محمد پہلوان ظفر، بہترین فی میل پرنسپل مریم سہیل، بہترین میل ٹیچر راشد محمود، بہترین فی میل ٹیچر عظمی اشرف قرار پائے۔

ملک کے مختلف زونز میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایجوکشن تعینات کیے گئے ہیں جو ان سکولوں کی کارکردگی کو جانچتے ہیں۔ ان کو بھی میرٹ کی بنیاد پر ایوارڈ تقسیم کیے گئے۔ جن میں خادم حسین طاہر گوجرانوالہ زون پہلی، فرید حسن آزادکشمیر زون دوسری اور محمد عارف شہزاد فیصل آباد زون تیسری پوزیشن پر آئے۔

لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ ز ان مرحومین کے لواحقین کو دئیے گئے جن کی سکولز ڈیویلپمنٹ میں بہترین خدمات ہیں۔ ان میں سابق پرنسپل افتخار احمدمرحوم منہاج ماڈل سکول دہنی گجرات، ڈونر افتخار احمد بٹ مرحوم منہاج ماڈل سکول پسرور، سابق پرنسپل اسحاق عابد مرحوم منہاج ماڈل سکول برہ زئی اٹک، ملک اسماعیل علوی مرحوم صدر منہاج ایجوکیشن کونسل، منہاج ماڈل سکول بہارہ کہو اسلام آباد۔