عوامی تحریک کے انٹرا پارٹی انتخابات

رپورٹ: عبد الحفیظ چوہدری

پاکستان عوامی تحریک کے انٹرا پارٹی الیکشن 17 ستمبر 2017ء کو مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقد ہوئے۔ الیکٹورل کالج نے مرکزی صدر/سیکرٹری جنرل، صوبائی صدور اور جنرل سیکرٹریز کا خفیہ رائے شماری کے ذریعے انتخاب کیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر کے لیے قاضی زاہد حسین منتخب ہوئے جن کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے انکا مقابلہ چوہدری محمد شریف نے کیا جن کا تعلق پنجاب لاہور سے تھا۔ اسی طرح مرکزی سیکرٹری جنرل کے لیے خرم نواز گنڈا پور منتخب ہوئے جنکا تعلق خیبر پختونخواہ سے ہے، ان کے مقابلہ میں شفاقت مغل تھے۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دی۔

عوامی تحریک کی مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کو پارٹی آئین کے مطابق 4 سال کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے صوبائی انتخابات رواں ماہ کے آخری ہفتہ میں منعقد ہوں گے۔

انتخابات بیلٹ کے ذریعے ہوئے تمام ووٹرز کی بیلٹ پیپرز پر تصاویر تھیں اور ووٹ کے استعمال کا حق شناختی کارڈ دکھانے سے مشروط تھا۔ انتخابی عمل کا آغاز 18اگست 2017ء سے ہوا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے پرنسپل سیکرٹری جی ایم ملک نے سربراہ عوامی تحریک کے ایماء پر تنظیمی مدت کی تکمیل پرنوٹیفکیشن نمبر:SG/PAT/112کے تحت الیکشن کمیشن کا اعلان کیا۔

چیف الیکشن کمشنر رانا فیاض احمد خان، سیکرٹری غلام مرتضی علوی کو مقرر کیا گیا جبکہ ممبران میں سید امجد علی شاہ، سید الطاف حسین شاہ، جواد حامد، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ تھے۔ الیکشن کمیشن کو ایک ہفتہ کے اندر الیکشن کا شیڈول مرتب کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا۔

23 اگست کو عوامی تحریک کے مجوزہ دستور کی سربراہ عوامی تحریک نے عبوری منظوری دی اور طے کیا گیا کہ پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کے آئندہ اجلاس میں دستور پیش کر کے حسب ضابطہ فیڈرل کونسل سے منظوری حاصل کی جائے گی۔ 28 اگست کو سیکرٹری کوارڈینیشن نے الیکٹورل کالج کے حوالے سے باضابطہ طور پر بذریعہ نوٹیفکیشن آگاہ کیا۔ الیکشن شیڈول کے اعلان سے قبل تمام تنظیمی تحلیل کی گئیں اور عبوری مرکزی صدر بریگیڈئر(ر)محمد اقبال کو مقرر کیاگیا۔ پارٹی کے الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن نمبرEC/PAT/02/17 کے تحت انتخابی شیڈول کا اعلان کیا۔

شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی کااجراء 7 ستمبر 2017 کو کیا گیا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 11 ستمبر 2017 مقرر کی گئی۔ کاغذات کی جانچ پڑتال 12 ستمبر2017 کو مقرر کی گئی۔ اعتراضات جمع کروانے کی آخری تاریخ 13 ستمبر 2017 تھی۔ حتمی لسٹ کے اجراء اور کاغذات کی واپسی کی تاریخ 14ستمبر 2017ء مقرر کی گئی۔ پولنگ کی تاریخ 17 ستمبر 2017 مقرر کی گئی۔ پارٹی کے الیکشن کمیشن نے بذریعہ نوٹیفکیشن واضح کیا کہ پہلے مرحلہ میں انتخابات صرف مرکزی اور چاروں صوبائی صدور وسیکرٹری جنرل کا کیا جائے گا۔ مرکزی صدر/سیکرٹری جنرل اور صوبائی صدور و جنرل سیکرٹریز پنجاب کے لیے 17ستمبر کی تاریخ مقرر کی گئی۔ الیکشن کمیشن نے آگاہ کیا کہ دیگر صوبہ جات کے صدور وجنرل سیکرٹریز کے انتخابات متعلقہ صوبوں میں 23اور 24ستمبر کو منعقد ہوں گے۔ ان کو شیڈول الگ جاری کیا جائے گا۔ نامزدگی فارم پاکستان عوامی تحریک کی مرکزی ویب سائٹ www.pat.com.pk پر 7 ستمبر کو شائع کر دیا گیا۔ نامزدگی فارم الیکشن کمیشن آفس سے بھی حاصل کرنے کی سہولت دی گئی۔

الحمدللہ شیڈول کے مطابق انتخابی عمل پایہ تکمیل کو پہنچا۔ ووٹرز نے پر امن ماحول میں اپنے اپنے امیدواران کو ووٹ ڈالے اور یہ سارا عمل میڈیا کے سامنے انعقاد پذیر ہوا۔ ووٹرز نے آزادانہ ماحول میں اپنی اپنی پسند کے امیدواران کو ووٹ دیئے۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد انتخابی نتائج کا باضابطہ اعلان کیا گیا جس کے مطابق سندھ سے تعلق رکھنے والے انتہائی قابل، مخلص اور قائد عوام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی فکر سے قلبی لگاؤ رکھنے والے قاضی محمد زاہد حسین مرکزی صدر اور کے پی کے سے تعلق رکھنے والے خرم نواز گنڈا پور سیکرٹری جنرل منتخب ہو گئے۔ بشارت جسپال سنٹرل پنجاب، فیاض وڑائچ جنوبی پنجاب، بریگیڈئر(ر)محمد مشتاق شمالی پنجاب کے صدر منتخب ہوئے جبکہ ریحان مقبول سنٹرل پنجاب، سیف اللہ سدوزئی جنوبی پنجاب، محمود احمد حسنین شمالی پنجاب کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔

مرکزی صدر کے لیے چوہدری محمد شریف امیدوار تھے۔ انہوں نے کھلے دل کے ساتھ انتخابی نتائج کو تسلیم کیا اور نو منتخب مرکزی صدر قاضی زاہد حسین کو مبارکباددی۔ سنٹرل پنجاب کی صدارت کے لیے حبیب اللہ بٹ، جنوبی پنجاب کی صدارت کے لیے نشاط باجوہ ایڈووکیٹ، شمالی پنجاب کی صدارت کے لیے میر واعظ ترین امیدوار تھے جبکہ سنٹرل پنجاب کے لیے جنرل سیکرٹری کے امیدواروں میں عارف چوہدری، اللہ رکھا قادری، میاں محمد رزاق شامل تھے۔ جنوبی پنجاب جنرل سیکرٹری کے لیے اللہ رکھا اور شمالی پنجاب جنرل سیکرٹری کے امیدوار قاضی محمد شفیق تھے۔ جملہ امیدواران نے جیتنے والے امیدواران کو مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ نئی منتخب باڈی وطن عزیز میں قائد عوام کی فکر کے مطابق انقلاب برپا کرنے کے حوالے سے دن رات کوشاں رہے گی۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے فیڈرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا اور نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دی۔ فیڈرل کونسل کے اجلاس میں پاکستان عوامی تحریک کے آئین میں ترامیم کی منظوری بھی دی گئی اور آئین پرنظر ثانی کمیٹی کے ممبران خرم نواز گنڈا پور، انوار اختر ایڈووکیٹ، نور اللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، اشتیاق چوہدری ایڈوکیٹ، قاضی فیض الاسلام اور ریویو ممبر جواد حامد کو خوش اسلوبی سے نظر ثانی پر مبارکباد دی۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے فیڈرل کونسل کے اجلاس اور نومنتخب عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک سٹیٹس کو کی جماعت نہیں، ہماری منزل انقلاب ہے، ایک ایسا انقلاب جس میں عام آدمی کو تعلیم، صحت، روزگار، تحفظ اور انصاف میسر ہو اور کوئی طاقتور اپنی دولت اور اختیار کے نشے میں کسی کمزور کی جان نہ لے سکے۔ عوامی تحریک نے اپنے 36 سالہ سفر میں بالادست اور استحصالی قوتوں کے خلاف جدوجہد کی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات کا سامنا کیا، حکومتی جبروتشدد عوامی تحریک کے غیور کارکنوں کے عزم کو کمزور نہ کر سکا۔ عوامی تحریک کے جانثار کارکنان نے ہر موقع پر اسلام اور پاکستان کیلئے بےمثال قربانیاں دیں، قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ عوامی تحریک انتخابی اصلاحات، دہشتگردی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے قانونی، سیاسی اور عوامی سطح پر جدوجہد جاری رکھے گی۔

اجلاس میں 4 قرار دادیں منظور کی گئیں:

  1. پہلی قرار داد سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے تھی جس میں کہا گیا’’پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا آج کااجلاس شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور سانحہ کی واحد جوڈیشل انکوائری رپورٹ پبلک کیے جانے کا مطالبہ کرتا ہے اور عدالت عالیہ سے استدعا کرتا ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے اور اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کا حصہ بنایا جائے، ان قانونی اقدامات سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف ملنے کی راہ ہموار ہو گی۔ ‘‘
  2. دوسری قرارداد روہنگیا کے مظلوم مسلمانوںپر ہونیوالے مظالم کے خلاف منظور کی گئی۔ قرار داد میں کہا گیاکہ’’پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا آج کا اجلاس روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ برما حکومت کے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر برما میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے، ظلم و بربریت بند کروائے، انٹرنیشنل میڈیا کو متاثرہ علاقہ میں جانے کی اجازت دلوائے اور روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی میں ملوث حکومتی و غیر حکومتی افراد کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔ آج کا یہ اجلاس او آئی سی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی بحالی کیلئے فنڈ قائم کرے اور ان مسلمانوں کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ شہری حقوق کی فراہمی کیلئے یو این او میں آواز اٹھائے۔ ‘‘
  3. تیسری قرار دار سپریم کورٹ کی طرف سے کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے دیئے جانیوالے آئینی فیصلوں کی ستائش میں منظور کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ’’پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا آج کا اجلاس پاناما کے کرپٹ کرداروں کے خلاف آئین و قانون کے مطابق جرأت مندانہ فیصلے کرنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ شاندار آئینی و قانونی کردار سے کرپشن کو جڑ سے کاٹنے میں مدد ملے گی۔ آج کا اجلاس قرار دیتا ہے کہ کرپشن کے جملہ مقدمات اور ریفرنسز پر قانون کے مطابق مقررہ مدت کے اندر فیصلے کیے جائیں اور کرپشن ثابت ہونے پر اہم عہدوں پر براجمان کرپٹ عناصر کو مثالی سزائیں دی جائیں۔ ‘‘
  4. چوتھی اور آخری قرار دادمہنگائی اور غیر ملکی قرضے لیئے جانے سے متعلق تھی۔ قرار داد میں کہا گیا کہ ’’پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل کا آج کااجلاس قانونی حد سے متجاوز غیر ملکی قرضے لیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اور سمجھتا ہے بے تحاشا قرضوں اور سود کی ادائیگی سے تعلیم، صحت کے منصوبہ جات بری طرح متاثر ہورہے ہیں اور ملکی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے۔ لہٰذا قرضے اتارنے کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے اور مزید قرضے لینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ نیز آج کا اجلاس مصنوعی مہنگائی، پیاز، ٹماٹر، پھلوں، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو حکومت کی مکمل ناکامی قرار دیتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے اور ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ‘‘