حمد باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

یاخدا! فضل و کرم کی آج بھی برسات ہو
یاخدا! افلاک سے اترے زمیں پر روشنی
یاخدا! کب سے مصّلے پر دعا کا ہے ہجوم
یاخدا! اشکِ رواں کی آج بھی فریاد سن
یاخدا! مسند نشینوں کو بھی اپنا خوف دے
یاخدا! ارضِ وطن کو عافیت کا سائباں
یاخدا! محبوب کی امت پہ بارانِ کرم
یاخدا! اشکِ رواں کی سجدہ ریزی ہو قبول
یاخدا! اترے بصیرت کی دلوں میں روشنی
یاخدا! تفہیم کے تازہ جہاں آباد کر
یاخدا! دے منصفوں کو عَدل کا روشن نصاب
یاخدا! اکھڑی ہوئی سانسوں کو راہِ اعتدال
یاخدا! مردہ ضمیروں پر پڑے ضربِ کلیم
یاخدا! سرکار کے نقشِ قدم کے دے چراغ
یاخدا! تبدیل کردے موسمِ بغض و عناد
یاخدا! لب پر رہے موسم درودِ پاک کا
یاخدا! میلاد کا موسم رہے دل میں مقیم
یاخدا! صلِّ علیٰ کی بادِ رحمت کا نزول
یاخدا! میرے وطن کو دے حصارِ آہنی
یاخدا! ہر رہنما کو دے بصیرت کے چراغ
یاخدا! اس سرزمینِ لا الہ کی لاج رکھ
یاخدا! اندر کے انساں کو بھی دے حکمِ اذاں
یاخدا! تیرے نبی کے نام لیوائوں میں ہوں
یاخدا! کب سے برہنہ سر کھڑے ہیں دھوپ میں
یاخدا! اب لوٹ آئیں عظمتِ رفتہ کے دن

(ریاض حسین چودھری)

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بسا قلب و نظر میں ہے خیالِ گنبد خضریٰ
میری سوچوں کا محور ہے جمالِ گنبد خضریٰ

بڑی پرواز ہے مانا تری اے طائرِ سدرہ
مگر تو بھی نہ چھو پائے کمالِ گنبد خضریٰ

شب معراج کے اسرار سے جو معرفت پائے
وہی اہل نظر جانے ہے حالِ گنبد خضریٰ

جہاں بھر کے نظاروں سے مٹی نہ تشنگی اپنی
میری آنکھوں کی حسرت ہے وصالِ گنبد خضریٰ

بہاریں دیکھ کر ارض وسما کی دل یہی بولے
نہیں کونین میں کچھ بھی مثالِ گنبد خضریٰ

ہماری شامت اعمال لے ہی ڈوبتی ہم کو
مگر ہم کو بچا لیتی ہے ڈھالِ گنبد خضریٰ

جو ڈھالوں منظر جنت کو میں عکسِ تخیل پر
تصور میں ہیں بنتے خدوخالِ گنبد خضریٰ

عجب دیوانگی دیکھی رضا کی یوم محشر میں
کیے جائے ہے رضواں سے سوالِ گنبد خضریٰ

(نعیم رضا، آسٹریا)