قائد کے نام

ہزار زندگیاں تجھ پر میں وار دوں قائد
کئی زمانوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
شراب خانے میں تجھ سا نہیں کوئی ساقی
تمام رندوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
ہیں کھلتی نوک سخن سے تیری سبھی گرہیں
کہ الجھے ذہنوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
بٹی ہوئی ہے فرقوں میں امت مسلمہ
بھٹکنے والوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے
میں مانگوں عمر خضر تیرے لئے مرے قائد
شب و روز تیرے لئے عمر خضر مانگوں
کہ میری نسلوں کو اب بھی تیری ضرورت ہے

(ثوبیہ قادری۔ وزیرآباد)

میرا قائد ایسا ہی ہے

تنہائی کے جنگل میں اترنے نہیں دے گا
وہ مجھ کو کبھی کرب سے مرنے نہیں دے گا

پیوستہ وہ رکھے گا مجھے اپنے شجر سے
دنیا کی ہواؤں میں بکھرنے نہیں دے گا

پلکوں میں پرو دے گا تمنا کے ستارے
آنکھوں سے اندھیروں کو گزرنے نہیں دے گا

وہ دل میں اتر آئے گا خود بن کے تسلی
وحشت کے بیاباں سے وہ ڈرنے نہیں دے گا

سر سبز وہ رکھے گا میری روح کے موسم
آہٹ بھی خزاؤں کی ابھرنے نہیں دے گا

وہ اپنی توجہ سے کسی رنج و الم کو
پاؤں میری دہلیز پہ دھرنے نہیں دے گا

میں جب بھی پکاروں چلا آئے گا وہ ہمدم
ہونٹوں سے کبھی ’’آہ‘‘ بھی بھرنے نہیں دے گا

(ویمن لیگ۔ سیالکوٹ)

در مدح شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

طاہرالقادری ہیں کشتۂ عشق نبی
طاہرالقادری ہیں نورِ حق کی روشنی

صورت و سیرت گواہی دیتی ہے اس بات کی
طاہرالقادری ہیں بے شبہ کامل ولی

ظلم کے دیوار و در لرزاں ہیں ان کے نام سے
طاہرالقادری ہیں دافع جبرو تیرگی

وقف کردی زندگی بہبود امت کے لئے
طاہرالقادری ہیں دیکھو تو کتنے سخی

گلشن طیبہ کی خوشبو جس کے اندر ہے رچی
طاہرالقادری ہیں مصطفی کی وہ کلی

کربلائے عصر میں سربہ سر ثابت قدم
طاہرالقادری ہیں پیرو ابن علی

سوچئے تو دید حق کا ہیں ذریعہ دھر میں
طاہرالقادری ہیں دیکھنے میں آدمی

(کلام: محمد علی طاہر)

اے طاہر تمہارے ہیں وارے نیارے

محمد ہیں ہمارے محمد تمہارے
انہیں کے وسیلے انہیں کے سہارے

ہے خوب قسمت ہماری تمہاری
محمد نبی ہیں ہمارے، تمہارے

ملا درس مولا کہ جو ہم نے چاہا
نہ جائیں گے ہر گز کسی کے دوارے

ملا مجھ کو راوی سے منہاج قرآں
چلا جاؤں گا میں کنارے کنارے

مؤدت، محبت، اخوت کے چشمے
ہیں یاں موجزن علم و حکمت کے دہارے

صحابہ ہیں عرشِ نبوت کی زینت
جھلکتے دمکتے چمکتے ستارے

ہے نسبت نبی سے یوں آلِ نبی کو
نہیں غیر قرآں سے قرآں کے پارے

محمد ملے مل گئے دین و دنیا
اے طاہر تمہارے ہیں وارے نیارے

(علامہ سید علی غضنفر کراروی)

بنام حضور شیخ الاسلام

حسن و جمال سیرت و کردار کیا کہوں
اک مرد باصفا کا میں دیدار، کیا کہوں
دیکھا انہیں تو رب سے شناسائی ہوگئی
محبوب دو جہاں سے آشنائی ہوگئی
عشق نبی میں وہ ہیں سرشار کیا کہوں
تیرہ شبوں میں نور کی مانند ان کی ذات
اس دور معصیت میں دکھائیں رہِ نجات
وہ علم و فضل، دانش و افکار کیا کہوں
نظریں جمی رہیں وہ رہیں روبرو اگر
وہ رہنمائے حق وہ ہیں نیک خو مگر
میں بے ہنر اوصاف پہ اشعار کیا کہوں

(عذرا ملک)

اسکے ذکر سے من میں روشنی کرلیں

آؤ کہ قندیل طاہر سے روشنی کرلیں
آؤ کہ آستانۂ نظر کو اس کے روبرو کرلیں

وہ شخص جو پھیر رہا ہے رخ اندھیروں کے
آؤ کہ شبِ ظلمت کے اجالے کی پیروی کرلیں

اس کا جلال بھی کمال اس کا جمال بھی خوب
آؤ کہ اس کے ذکر سے من میں روشنی کرلیں

اس کی زبان جو ہے ادب گاہ مصطفی
آؤ کہ سگِ رسول کی چاکری کرلیں

وہ جو دے رہا ہے ہمیں اسرارِ زندگی
آؤ کہ اس زندگی میں اس کی پیروی کرلیں

اس کی محفل میں کبھی وادی روم ہے تو کبھی ذکر حسین
آؤ کہ چشمِ نم سے ہم بھی وضوکرلیں

(فریحہ سراج ۔ گوجرانوالہ)