حافظ محمد سعید رضا بغدادی

عرفان القرآن کورس

درس نمبر 13 آیت نمبر 22 (سورۃ البقرہ)

حروف اخفاء کا بیان

سوال : اخفاء کسے کہتے ہیں؟

جواب : اخفاء کا معنی "چھپانا" ہے۔

سوال : حروف اخفاء کتنے اور کون کونسے ہیں؟

جواب : حروف اخفاء کی تعداد "15" ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔

"ت، ث، ج، د، ذ، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ف، ق، ک"

سوال : حروف اخفاء کا حکم کیا ہے؟

جواب : حروف اخفاء کا حکم یہ ہے کہ ان کا ماقبل اگر نون ساکن (ن) اور نون تنوین ہو تو آواز کو نون کے مخرج میں چھپا کر ادا کرتے ہیں۔

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَّالسَّمَاءَ بِنَاءً

متن

الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَّ السَّمَاءَ بِنَاءً

لفظی ترجمہ

جس نے بنایا واسطے تمہارے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت

عرفان القرآن

جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو عمارت بنایا

وَّأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ

متن

وَّ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَ أَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ

لفظی ترجمہ

اور اتارا سے آسمان پانی پھر پیدا کئے ساتھ اس کے کچھ پھل

عرفان القرآن

اور آسمانوں کی طرف سے پانی برسایاپھر اس کے ذریعے تمہارے کھانے کیلئے پھل پیدا کئے۔

رِزْقاً لَّكُمْ فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَّأَنتُمْ تَعْلَمُونَO

متن

رِزْقاً لَّكُمْ فَ لاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَّ أَنتُمْ تَعْلَمُونَ

لفظی ترجمہ

کھانا ہے تمہارے لئے پس نہ ٹھہراؤ واسطے اللہ شریک اور تم جانتے ہو

عرفان القرآن

پس تم اللہ کے لئے شریک نہ ٹھہراؤ حالانکہ تم (حقیقت حال) جانتے ہو۔

مضامین

  1. عبادت الٰہی کا حکم
  2. اللہ تعالیٰ کی شان خالقیت اور انسانی مبداء کا بیان
  3. غایت عبادت تقویٰ ہے۔

ہمیشہ عبادات کے ذریعے حصول تقویٰ کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ تقویٰ اور پرہیزگاری ہی زندگی کا حسن ہے۔ (تفسیر منہاج القرآن)

جب تم خود بھی اس کے قائل ہو اور تمہیں معلوم ہے کہ یہ سب کام اللہ کے ہیں تو پھر تمہاری بندگی بھی اللہ کیلئے خاص ہونی چاہئے۔ یہاں اللہ رب العزت نے اپنی قدرت خالقیت کا حوالہ دیا ہے۔ لہٰذا بتایا یہ جارہا ہے کہ لوگو! میں ہی وہ رب ہوں جس نے تمہار ے لئے آسمانوں کو چھت اور زمینوںکو بچھونا بنایا تو کیا اب بھی وہ اس لاشریک عبادت کا مستحق نہیں بلکہ صرف اورصرف یہی رب ہے جو حقیقی اللہ ہے جیسے وہ کائنات پست وبالا کا اکیلا پیدا فرمانے والا ہے ویسے ہی وہ عبادت کے بھی اکیلا لائق ہے اس میں اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے۔

(تفسیر تفہیم القرآن)

فعل کا تعارف

فعل کی بنیادی قسمیں دو ہیں:

  1. ماضی
  2. مضارع

فعل ماضی کا بیان

  1. ماضی وہ فعل ہے جس سے یہ پتہ چلے کہ کوئی کام گزشتہ زمانے میں ہوا ہے، جیسے

جَلَسَ (وہ بیٹھا)، حَضَرَ ( وہ آیا)، نَہَضَ (وہ اٹھا)، ذَھَبَ ( وہ گیا)

نوٹ: ان چاروں مثالوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اٹھنے، بیٹھنے اور جانے آنے کا کام زمانۂ ماضی میں ہوا ہے۔ اس لیے یہ چاروں فعل ماضی کی مثالیں ہیں۔

  1. فا، عین اور لام کلمہ کی پہچان

فعل ماضی میں کم از کم تین حروف ہوتے ہیں، جیسا کہ مذکورہ چاروں مثالوں سے ظاہر ہے۔ پہلے حرف کو ’’فا کلمہ‘‘ دوسرے کو ’’ عین کلمہ‘‘ اور تیسرے حرف کو ’’ لام کلمہ ‘‘ کہتے ہیں، مثلاً مذکو رہ دونوں مثالوں سے فا، عین اور لام کلمہ کی وضاحت

  فا کلمہ عین کلمہ لام کلمہ
جَلَسَ ج ل س
نَہَضَ ن ھ ض

  رات کو سوتے وقت کی دعا

اَللّٰهُمَّ بِاِسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْيَاء

’’اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے مرتا اور جیتا ہوں۔‘‘