فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُO وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يُرِيدُO

(الحج، 22 : 15،16)

’’جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ اﷲ اپنے (محبوب و برگزیدہ) رسول کی دنیا و آخرت میں ہرگز مدد نہیں کرے گا اسے چاہئے کہ (گھر کی) چھت سے ایک رسی باندھ کر لٹک جائے پھر (خود کو) پھانسی دے لے پھر دیکھے کیا اس کی یہ تدبیر اس (نصرتِ الٰہی) کو دور کر دیتی ہے جس پر غصہ کھا رہا ہےo اور اسی طرح ہم نے اس (پورے قرآن) کو روشن دلائل کی صورت میں نازل فرمایا ہے اور بیشک اﷲ جسے ارادہ فرماتا ہے ہدایت سے نوازتا ہےo‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ لَزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اﷲُ لَهُ مِنْ کُلِّ هَمٍّ وَمِنْ ضِيْقٍ مَخْرَجًا، وَرَزَقَهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص پابندی کے ساتھ استغفار کرتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے نجات اور ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اس کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو۔‘‘

عَنْ عَبْدِ اﷲِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضي اﷲ عنه قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، کَيْفَ تَقُوْلُ فِي رَجُلٍ أَحَبَّ قَوْمًا وَلَمْ يَلْحَقْ بِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے جو کسی قوم سے محبت رکھتا ہے لیکن ان سے ملا نہیں ہے؟ اس پر حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (قیامت کے روز) آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھتا ہے۔‘‘

(ماخوذ از المنہاج السّوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)