پہلے باب میں حج کے سفر محبت سے ثابت کیا گیا ہے کہ حج عشق ہے اور مناسک حج عشق و محبت کے آئینہ دار ہیں اس باب کو پڑھنے کے بعد حج کے لئے جانے والے عشق و محبت خدا میں وارفتہ ہو جاتے ہیں۔
دوسرا باب حج کے تاریخی پس منظر کے عنوان سے ہے جس میں حج کی تاریخ کے آغاز سے لے کر خطبہ حجۃ الوداع تک کے تمام تاریخی واقعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا۔
تیسرے باب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مرکزی حیثیت کو بڑے مفصل انداز میں تحریر کیا گیا ہے کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جن کی بناء پر اللہ تعالیٰ نے حج کے تمام مناسک میں سنت ابراہیم کو زندہ کیا ہے اور ہر ادائے ابراہیم کو حج کا لازمی جزو قرار دیا ہے۔
چوتھا باب مناسک حج کی حقیقت کے عنوان سے تحریر کیا گیا ہے یہ باب مناسک حج کو ایسا آئینہ عطا کرتا ہے کہ عقل اور منطق ان کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتے کیونکہ یہ آئینہ ہمیں مقبولان الہٰی کے انداز و اطوار اور عشق و مستی میں وارفتگی دکھاتا ہے اور عازمین حج کو مناسک کی روح اور اصل حقیقت سے روشناس کراتا ہے۔
پانچویں باب میں اصطلاحات و مقامات حج کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے جسے پڑھ کر عازمین حج تمام مقامات و اصطلاحات سے بخوبی واقف ہوجائیں گے۔
چھٹا باب مناسک عمرہ کے عنوان سے ہے جس میں نیت عمرہ سے لے کر تمام ارکان عمرہ کو پوری شرح و بسط کے ساتھ عازمین عمرہ کو آگاہ کیا گیا ہے۔
ساتواں باب مناسک حج پر مشتمل ہے جس کو پڑھنے کے بعد حج کی نیت سے لے کر خانہ کعبہ سے جدا ہونے تک ہر عمل اس طرح سے واضح ہوجاتا ہے کہ قاری خود کو حج کرتا ہوا محسوس کرتا ہے۔
آٹھواں باب مسائل حج و عمرہ کو بیان کرتا ہے اس باب کو پڑھنے کے بعد قاری کے ذہن میں آنے والی تمام گرہیں کھل جاتی ہیں اور اس کو کسی اور رہنمائی کی حاجت نہیں رہتی۔ ایک مسلمان حج پر جانے اور مکہ و مدینہ کی زیارات کے فضائل سے آگاہ نہ ہو تو سفر حج بے مزہ رہتا ہے۔
نواں اور دسواں باب پڑھ کر مکہ و مدینہ کی فضیلت و عظمت اور زیارات کی تشنگی مزید بڑھ جاتی ہے۔ المختصر کتاب فلسفہ و احکام حج، حج کو سراسر محبت قرار دیتی ہے۔ محبت کے اس عمل کو ادا کرنے کے لئے جذبہ عشق اور محبت کی چاشنی کے رنگ کی ضرورت ہے۔ یہ کتاب سبق دیتی ہے کہ فقط نقوش پائے محبوب کی تلاش ہی حج ہے۔
دل بدست آور کہ حج اکبر است
از ہزاراں کعبہ یک دل بہتر است
لبيک اللهم لبيک.