فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًاO

(الاحزاب، 33 : 33)

’’ بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دےo‘‘۔

قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَكُورٌO

(الشوریٰ، 42 : 23)

’’فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں) اور جو شخص نیکی کمائے گا ہم اس کے لئے اس میں اُخروی ثواب اور بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے‘‘۔

فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَO

(آل عمران، 3 : 61)

’’ آپ فرما دیں کہ آجاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں، پھر ہم مباہلہ (یعنی گڑگڑا کر دعا) کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت بھیجتے ہیںo‘‘۔

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ أَبيْهِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم : لاَ يُؤْمِنُ عَبْدٌ حَتَّی أَکُوْنَ أَحَبَّّ إِلَيْهِ مِنْ نَفْسِهِ وَأَهْلِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَعِتْرَتِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ عِتْرَتِهِ. وَذَاتِي أَحَبََّ إِلَيْهِ مِنْ ذَاتِهِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جاؤں اور میرے اہلِ بیت اسے اس کے اہل خانہ سے محبوب تر نہ ہو جائیں اور میری اولاد اسے اپنی اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائے اور میری ذات اسے اپنی ذات سے محبوب تر نہ ہو جائے۔‘‘

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي مَثَلُ سَفِينَةِ نُوْحٍ، مَنْ رَکِبَ فِيْهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنَهَا غَرِقَ. رَوَاهُ الطَّّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔‘‘

(ماخوذ از المنہاج السّوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)