فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَO الَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَO لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَياةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لاَ تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُO

(يونس، 10 : 62 تا 64)

’’خبردار! بیشک اولیاء اللہ پر نہ کوئی خوف ہے اورنہ وہ رنجیدہ و غمگین ہوں گےo (وہ) ایسے لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (ہمیشہ) تقوٰی شعار رہےo ان کے لئے دنیا کی زندگی میں (بھی عزت و مقبولیت کی) بشارت ہے اور آخرت میں (بھی مغفرت و شفاعت کی/ یا دنیا میں بھی نیک خوابوں کی صورت میں پاکیزہ روحانی مشاہدات ہیں اور آخرت میں بھی حُسنِ مطلق کے جلوے اور دیدار)، اللہ کے فرمان بدلا نہیں کرتے، یہی وہ عظیم کامیابی ہےo‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أنَسِ بنِ مَالِکٍ رضی الله عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ مَثَلَ الْعُلَمَائِ فِي الْأرْضِ کَمَثَلِ النُّجُومِ فِي السَّمَائِ يُهتَدَی بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ فَإِذَا انْطَمَسَتِ النُّجُوْمُ أوْشَکَ أنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ. رَوَاهُ أحْمَدُ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علمائے کرام زمین میں ان ستاروں کی طرح ہیں جن کے ذریعے بحر و بر کے اندھیروں میں راہنمائی حاصل کی جاتی ہے۔ اور اگر ستارے غروب ہو جائیں تو قریب ہے کہ (مسافروں کو راستہ دکھانے والے) راہنما بھٹک جائیں۔ (یعنی علماء کرام نہیں ہوں گے تو عوام گمراہ ہو جائیں گے)۔‘‘

عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : أَ لَا! إِنَّ الدُّنْيَا مَلْعُوْنَةٌ مَلْعُوْنٌ مَا فِيْهَا إِلَّا ذِکْرُ اﷲِ وَمَا وَالَاهُ وَعَالِمٌ أوْ مُتَعَلِّمٌ. رَوَاهَ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ وَابْنُ مَاجَه.

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ کا ذکر اور اس کا دم بھرنے والے اور عالم اور طالب علموں کو چھوڑ کر بقایا دنیا اور جو کچھ اس (دنیا) میں ہے سب ملعون ہیں۔ ‘‘

(ماخوذ از المنهاج السّوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم)