عائشہ شبیر

عُمْدَةُ الْبَيَانِ فِیْ عَظْمَةِ سَيِّدِ وَلدِِ عَدْنَان

پیغمبر دو جہاں سرور دو عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت اور اختیارات کے بیان پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ کتاب کل 6 ابواب پر مشتمل ہے۔ جن میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام کی عظمت سے متعلقہ 138 احادیث رقم کی گئی ہیں۔ پہلے باب میں وجود کائنات میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باذن الہٰی متصرف ہونے کا بیان ہے جس میں چاند کو دو ٹکڑے کرنے، انگلیوں سے چشمے کے جاری ہونے، بارش پر اختیار ہونے، سورج کو پلٹنے سے لے کر تمام اختیارات نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر منتخب کردہ 20احادیث کے ذریعہ سے کر دیا گیا ہے جن کو پڑھتے ہی دل عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اعتراف کرتے ہوئے بارگاہ نبوت میں جھک جاتا ہے۔

دوسرے باب میں نیابت الہٰی میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تشریعی اختیارات کا بیان ہے۔ 36 احادیث پر مشتمل اس باب میں اللہ کے حقیقی نائب نبی محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نیابت الہٰی میں اختیارات کا ذکر مفصل انداز میں کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پوری کائنات کو اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دائرہ کار میں دے دیا اور چاہا کہ محبوب جیسے تو خوش ہو ویسے میں راضی ہوں۔

تیسرے باب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فضیلت اور زمین و آسمان کے خزانوں کی کنجیاں عطا کئے جانے کا بیان ہے جو 14 احادیث پر مشتمل ہے۔

چوتھے باب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست اقدس سے ہی انعامات الہٰی تقسیم ہونے کا بیان ہے۔ 27 احادیث پر مشتمل اس باب میں یہ واضح ہوتا ہے کہ اگر اللہ نے خزانے اپنے محبوب کو عطا کئے ہیں تو ان کی تقسیم کا اختیار بھی آپ ہی کو دیا ہے کیونکہ اللہ نے آپ کو قاسم بناکر بھیجا اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اِنَّمَا اَنَا قَاسِمُ وَاللّٰهُ يُعْطِیْ.

پانچویں باب میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زمین و آسمان میں بارگاہ الہٰی سے وزراء عطا کئے جانے کا بیان ہے۔ اس باب کی 11 احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک سلطنت کا بادشاہ اللہ ہے مگر حکومت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے۔

چھٹا باب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام انبیاء و مرسلین علیہم السلام پر فضیلت کے بیان پر ہے۔ اللہ نے اپنے محبوب کو تمام انبیاء و رسل سے افضل اور تمام انبیاء کا سردار بنایا ہے۔

کتاب کے آخر میں مصادر ہیں جو اس کو مدلل کرتے ہیں۔ اس کتاب کے مطالعہ کے بعد بس یہی سمجھ آتا ہے کہ

وَمَآ اَتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰکُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا وَاتَّقُوْاللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ.

(الحشر، 59 : 7)

’’اور جو کچھ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں عطا فرمائیں سو اسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اس سے) رک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبان طعن نہ کھولو) بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے‘‘ ۔ (ترجمہ عرفان القرآن)

تُحْفَةُ الْنُقَبَاءِ فِی فَضِيْلَةِ الْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ

دنیا میں علم سے محبت ناپید ہے۔ ایک زمانہ تھا جب لوگ حصول علم کی غرض سے اور علماء کی صحبت کی خاطر میلوں سفر پیدل کیا کرتے تھے چونکہ انسان علم ہی کی بدولت اشرف المخلوقات ہے اور علم نے ہی انسان کو احسن تقویم کا حقدار بنایا ہے۔ فروغ علم و شعور کی اہمیت و فضیلت پر شیخ الاسلام کی کتاب ’’تُحْفَةُ الْنُقَبَاءِ فِی فَضِيْلَةِ الْعِلْمِ وَالْعُلَمَاءِ‘‘ طالبان علم کے لئے خصوصی تحفہ ہے۔

اس کتاب میں علم اور علماء کی فضیلت پر 12 ابواب قائم کئے گئے ہیں۔ جس میں ہر باب کو اس کے عنوان کے مطابق قرآن و احادیث کے ساتھ مدلل کیا گیا ہے۔ مطالعہ کتاب کے دوران قاری کو علم سے محبت، حصول علم کا شوق اور صحبت علماء کا شغف پیدا ہو جاتا ہے۔ فرشتوں سے افضل انسان علم ہی کی بدولت ہے۔ اس کتاب میں طلب علم کی فضیلت کے ساتھ علم پھیلانے کی جدوجہد کا بیان بھی مفصل و مدلل انداز میں مذکور کیا گیا ہے جس کو پڑھتے ہی قاری طالبان علم اور علماء کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اس کے دل میں ان کی قدر و منزلت بڑھ جاتی ہے۔ معاشرہ علم سے باعزت و باشعور ہوتا ہے جبکہ جہل سے معاشرہ ظلم و بربریت کا شکار ہو جاتا ہے۔ دل میں علم سے محبت پیدا کرنے اور صاحبان علم کی صحبت کی فضیلت سے آگاہ رہنے کے لئے شیخ الاسلام کی یہ کتاب اپنے مطالعہ میں ضرور رکھنی چاہئے کیونکہ علم کی روشنی سے معاشرہ میں ترقی یافتہ تہذیب کے سوتے پھوٹتے ہیں۔

اَلدُّرَةُ الْبَيْضَآءِ فِیْ مَنَاقِبِ فَاطِمَةِ الزَّهْرَاءِ سَلَامُ اللّٰهِ عَلَيْهَا

آج کے دور میں ہر فرد اپنی شخصیت کے نکھار کے لئے کسی نہ کسی آئیڈیل کی تلاش میں رہتا ہے اور آئیڈل کی تقلید کرتے ہوئے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ امت مسلمہ کے پاس بہترین رول ماڈلز نبی محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی صورت میں موجود ہیں مگر ان کی حیات سے ناواقفیت کی بناء پر موجودہ نسل مغرب کی تقلید کرنے کے باعث معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کر سکی۔ خواتین اپنی مختلف حیثیتوں کے باعث کسی بھی معاشرہ میں بڑا اہم کردا ادا کرتی ہیں اور اپنے آئیڈیلز اور افکار نسل نو میں منتقل کرتی ہیں۔ خواتین اگر نگاہ دوڑائیں تو ان کی بہترین رول ماڈل سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا ہیں۔

سیدہ کائنات علیہا السلام کو اپنی زندگی کا آئیڈیل بنانے کے لئے آج کی عورت کو ان کی صفات و عادات، سیرت و کردار اور فضیلت و اہمیت سے آگاہی حاصل ہونی چاہئے۔ اس کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب ’’اَلدُّرَةُ الْبَيْضَآءِ فِیْ مَنَاقِبِ فَاطِمَةِ الزَّهْرَاءِ سَلَامُ اللّٰهِ عَلَيْهَا‘‘ کا مطالعہ ضرور کرنا ہوگا کیونکہ سیدہ کے مناقب و درجات کو پڑھ کر کائنات میں ان کے مقام و مرتبہ کا اندازہ ہو جاتا ہے۔

بڑھے گی تا ابد شان علا ہر آن زاہراء کی
خدا ہی جانتا ہے کس قدر ہے شان زہراء کی

یہ کتاب سیدہ کی شان میں 40 احادیث پر مشتمل ’’الاربعین‘‘ ہے۔ ان احادیث میں سیدہ کائنات کے فضائل کو شیخ الاسلام نے یکجا کر کے سمندر کو کوزے میں بند کرنے کی سعی کی ہے۔

سیدہ کائنات کی کیا شان و عظمت ہے کہ جنہیں نبی کریم ’’فَاطِمَةُ بِضْعَةُ مِنِّی‘‘ کہیں جو افضل النساء، سیدۃ نساء العالمین اور سیدۃ نساء اہل الجنۃ ہیں۔

الغرض تمام مائیں بہنیں بیٹیاں اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں اور اپنے لئے سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو رول ماڈل بنائیں اور معاشرے کو سنوارنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ سیدہ رضی اللہ عنہم سے محبت کریں اور ان کے نقوش سیرت کی تلاش میں رہیں۔ کیونکہ رضاء فاطمۃ سلام اللہ علیہا رضاء نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔