فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌO فَإِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِيَ اللّهُ لاَ إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِO

(التوبة،9 : 128،129)

’’ بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیںo اگر (ان بے پناہ کرم نوازیوں کے باوجود) پھر (بھی) وہ روگردانی کریں تو فرما دیجئے: مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں اسی پر بھروسہ کئے ہوئے ہوں اور وہ عرشِ عظیم کا مالک ہےo‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ رضی الله عنه فَقَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، أَنَا أَعْلَمُ لَکَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَکِّسًا رَأْسَهُ فَقَالَ : مَا شَأْنُکَ؟ فَقَالَ : شَرٌّ، کَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَدْ حَبِطَ عَمَلَهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَتَی الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ : کَذَا وَکَذَا فَقَالَ مُوْسَی بْنُ أَنَسٍ : فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيْمَةٍ، فَقَالَ : اذْهَبْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ : إِنَّکَ لَسْتَ مِنْ أَهلِ النَّارِ، وَلَکِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (تم میں سے) کوئی ایسا ہے جو ثابت بن قیس کی خبر لا کر دے۔ ایک آدمی نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! میں آپ کو ان کی خبر لا کر دوں گا سو وہ گئے تو انہیں دیکھا کہ وہ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ہیں۔ پوچھا کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب دیا : برا حال ہے کیونکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز سے اپنی آواز اونچی کر بیٹھا تھا لہٰذا میرے تمام عمل ضائع ہو چکے اور دوزخیوں میں میرا شمار ہو گیا۔ اس آدمی نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ان کی تمام صورتِ حال عرض کی۔ حضرت موسیٰ بن انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ آدمی بہت بڑی بشارت لے کر دوبارہ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ان کے پاس جاؤ اور کہو کہ تم جہنمی نہیں بلکہ جنتیوں میں سے ہو۔‘‘

(ماخوذ از المنهاج السّوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم)