فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَO قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَO قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَO أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَO فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِO

(المومنون : 112. 116)

’’ ارشاد ہو گا کہ تم زمین میں برسوں کے شمار سے کتنی مدت ٹھہرے رہے (ہو)o  وہ کہیں گے: ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ٹھہرے (ہوں گے) آپ اعداد و شمار کرنے والوں سے پوچھ لیںo  ارشاد ہوگا: تم (وہاں) نہیں ٹھہرے مگر بہت ہی تھوڑا عرصہ، کاش! تم (یہ بات وہیں) جانتے ہوتےo سو کیا تم نے یہ خیال کر لیا تھا کہ ہم نے تمہیں بے کار (و بے مقصد) پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے؟o پس اللہ جو بادشاہِ حقیقی ہے بلند و برتر ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، بزرگی اور عزت والے عرش (اقتدار) کا (وہی) مالک ہےo‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه عَنِ النّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ قَالَ : مَا مِنْ عَبْدٍ بَسَطَ کَفَّيْهِ فِي دُبَرُ کُلِّ صَلَاةٍ ثُمَّ يَقُوْلُ : ﴿اَللّٰهُمَّ إِلٰهِي وَإِلَهَ إِبْرَاهِيْمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ، وَإِلَهَ جِبْرِيْلَ وَمِيْکَائِيْلَ وَإِسْرَافِيْلَ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ أَسْأَلُکَ : أَنْ تَسْتَجِيْبَ دَعْوَتِی فَإِنِّي مُضْطَرٌّ، وَتَعْصِمَنِي فِي دِيْنِي، فَإِنِّي مُبْتَلًی، وَتَنَالَنِي بِرَحْمَتِکَ، فَإِنِّ مُذْنِبٌ، وَتَنْفِيَ عَنِّي الْفَقْرَ، فَإِنِّي مُتَمَسْکِنٌ﴾ إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَی اللّٰهِ عزوجل اَنْ لَا يَرُدَّ يَدَيْهِ خَائِبَتَيْنِ.

رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ وَابْنُ السُّنِّيِّ وَاللَّفْظُ لَه وَالدَّيْلَمِيُّ وَالْهِنْدِيُّ

’’حضرت انس رضی اللہ عنہنے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی بھی بندہ (مومن) ایسا نہیں جو ہر نماز کے بعد اپنی ہتھیلیاں (دعا کے لئے ) پھیلاتا ہے پھر یہ کہتا ہے : ’’اے میرے اللہ! اے میرے اور ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے معبود اور جبرائیل اور میکائیل اور اسرافیل علیہم السلام کے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میری دعا کو قبول فرما کیونکہ میں مجبور ہوں اور تو مجھے میرے دین میں مضبوط رکھ کیونکہ میں آزمائش میں ہوں اور تو مجھے اپنی رحمت سے حصہ وافر عطا فرما کیونکہ میں گنہگار ہوں اور مجھ سے فقر کو دور فرما کیونکہ میں ایک مسکین ہوں۔ پھر اللہ تعالی اپنے ذمہ کرم پر لے لیتا ہے اور اس کے ہاتھوں کو ناکام واپس نہیں لوٹاتا‘‘۔

(ماخوذ از المنہاج السّوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رضی اللہ عنہ: 361، 360