حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول (ص)

حمد باری تعالیٰ

جمال شاہ امم لا الہ الا اللّٰہ
ز فِرق تا بہ قدم لا الہ الا اللّٰہ

پتہ کچھ اور ہی چلتا ہے من رانی سے
’’انا بشر‘‘ میں ہیں ہم لا الہ الا اللّٰہ

خدا کے نور سے وہ ، ان کے نور سے سب کچھ
کہاں کے لوح و قلم لا الہ الا اللّٰہ

شہود کس کو کہیں اور غیب کس کو کہیں یہاں تو
سب ہیں بہم لا الہ الا اللّٰہ

جلے جو دامنِ دل، شوق شعلہ غم سے
کہو بہ دیدئہ نم لا الہ الا اللّٰہ

بغیر ذات ظہورِ صفات ناممکن
وہ ہیں بشانِ اتم لا الہ الا اللّٰہ

وہ آپ اپنے مقابل ہیں محفل کُن میں
کمالِ تو ز قدم لا الہ الا اللّٰہ

ہر ایک رخ ہے مکمل مطابقِ فطرت
نہ کچھ زیادہ نہ کم لا الہ الا اللّٰہ

(خواجہ شوق)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ان کا جو کرم مجھ کو بھی لے جائے مدینہ
دیکھوں میں بھی آنکھوں سے تجلائے مدینہ

ظاہر ہے مری حسرت دل دیدۂ تر سے
رکھتا ہوں میں مدت سے تمنائے مدینہ

بیتابی دل حد سے بڑھی جاتی ہے میری
آتی ہے صدا دل سے مرے، ہائے مدینہ

عشاق سمجھتے ہیں اسے وادی ایمن
صد رشک گلستاں ہے وہ صحرائے مدینہ

بلوالیں مجھے آقا در لطف و عطا پر
پیغام صبا میرا بھی لے جائے مدینہ

قسمت میں مری ایسا سماں ہوگا خدایا!
لب پر ہو درود اور نظر آئے مدینہ

آنکھوں میں مری گنبد خضرا کے ہیں جلوے
ہر لحظہ ہے دل محو تقاضائے مدینہ

یہ سینہ مرا عشق محمد(ص) سے ہے لبریز
اس سینے میں دل میرا ہے شیدائے مدینہ

ہو اذن حضوری مرے آقا، مرے مولا
تائب بھی ہو پھر باد یہ پیمائے مدینہ

(عبدالغنی تائب)