پیوستہ رہ شجر سے امید بہا ر رکھ

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خصوصی گفتگو

ترتیب و تدوین : کوثر رشید

مورخہ 25 فروری 2009ء کو مرکزی منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیر اہتمام قائد ڈے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں منہاج القرآن ویمن لیگ کی تنظیمات، عہدیداران و کارکنان سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ نے خصوصی گفتگو فرمائی۔ آپ کی گفتگو امت مسلمہ کی خواتین کے لئے خاص نصیحت اور پیغام ہے۔ امید ہے کہ قارئین ان کلمات نصیحت سے مستفید ہو کر اگلی نسلوں تک منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

زندگی میں نیکی کو حاصل کر لینا بڑی بات ہے مگر اسے اپنی نسلوں میں منتقل کرنا اس سے بھی بڑی بات ہے کیونکہ اولاد کا ہر نیک عمل آخرت اور برزخ میں والدین کے عمل کے ساتھ شامل ہوگا۔ اگر والدین نیکی کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے کا عمل جاری رکھیں گے تو اگلی نسلوں کے ایمان کی حفاظت یقینی ہوگی اور یہ کام خواتین کرسکتی ہیں مرد نہیں۔ کیونکہ زیادہ تر مرد ملازمت پر چلے جاتے ہیں۔ خواتین کے پاس گھر ہوتا ہے وہ بچوں کی تربیت کرکے جو ماحول چاہیں بنا سکتی ہیں اور جس روپ میں چاہیں ڈھال سکتی ہیں۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ماں کے قدموں کو جنت قرار دیا ہے کہ ماں چاہے تو بچوں کو جنت کی راہ میں ڈال دے چاہے تو دوزخ کی راہ میں ڈال لے۔ آگے بہت برا وقت آرہا ہے بلکہ آچکا ہے۔ علامات بہت سی ظاہر ہوچکی ہیں، حالات بد سے بدتر ہو رہے ہیں۔ کفر کی یلغار بڑی طاقتور ہے۔ لادینیت، بے حیائی، حرص، فجور، بے شرمی، دینی، اخلاقی، روحانی اقدار کی پامالی تیز رفتاری سے ہو رہی ہے۔ ہر آنے والا دن انسانی قدروں کو مٹا رہا ہے۔ نفس، شیطان اور دنیا کا حملہ، انٹرنیٹ اور تنہا میڈیا کی بے حیائی، گلوبل کمیونیکیشن، نئی نئی ماڈرن سائنسز، کمپیوٹر کی سکرین نسلوں کے ایمان کو برباد کرنے کے لئے کافی ہے۔ جہاں نسلوں کے ایمان، اخلاق، عفت و عصمت اور دین کے تصورات پر ہمہ جہت حملے ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں جہاں دشمن کی حملہ آور فوجیں بے شمار ہوں تو اس سے زیادہ طاقتور دفاع جب تک نہ ہوں آپ کبھی ایمان کو بچا نہیں سکتے اور آنے والے حالات میں دفاع کی طاقت تنہا ایک گھرانہ یا ماں باپ اپنی اولاد کے لئے مہیا نہیں کر سکتے۔ جب تک کسی ایسے دینی دھارے سے منسلک نہ ہو جائیں جہاں دین کی شمعیں جل رہی ہوں، دین کے نور کا اجالا ہو رہا ہو اور فیضان مصطفوی کا چشمہ بہ رہا ہو۔ مالائے اعلیٰ سے انوار و تجلیات کی بارش ہورہی ہو، لوگوں کے عقل و دماغ، دل اور روح کو تسکین مل رہی ہو، ہر طرح کے سوالات کا تسلی بخش جواب مل رہا ہو اور جب تک یہ ہمہ جہت دھارا اگلی نسلوں کے ایمان کی حفاظت کے لئے تیار نہ ہو اس وقت تک اگلی جنگ آپ ہار جائیں گے۔ گھروں سے دین رخصت ہو جائے گا۔ اگلی نسلیں ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی اور وہ معاشرہ آپ پچیس، تیس سال بعد دیکھیں گی تو شاید نورتھ امریکن، سوسائٹی سے بھی بدتر ہوگا۔ یہ میرا وجدان، بصیرت، عمر بھر کا مطالعہ، مشاہدہ، اللہ کی عطا کردہ حکمت اور بصیرت کا مغز ہے کہ کوئی فرد، والدین، گھرانہ تنہا اگلی نسلوں کا ایمان نہیں بچا سکتا۔

اگر آپ چاہتی ہیں کہ سوسائٹی مسلمان رہے۔ اگلی نسلوں میں ایمان منتقل ہو تو ایک ہی راستہ ہے کہ کسی ایسے درخت اور دھارے سے جڑ جائیں کیونکہ شاخ درخت سے الگ رہ کر کبھی ترو تازہ نہیں رہ سکتی۔ شاخ درخت سے کٹ کر کبھی پھل اور پھول نہیں لاتی۔ دھارے سے کٹ کر کوئی تازہ نہیں رہتا وہ خزاں رسیدہ ہو جاتا ہے یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ دھارا کون سا ہے؟ کس مشن، کس دھارے سے منسلک ہوں تو جواب یہ ہے کہ جہاں آپ کی نسلوں کا سامان ملے۔ میں یہ کبھی نہیں کہوں گا صرف منہاج القرآن کا مشن ایسا دھارا ہے جہاں اگلی نسلوں کے ایمان کی حفاظت ہوگی۔ صرف اتنا کہوں گا کہ کسی بھی دھارے سے منسلک ہونے سے پہلے آپ ہر ایک کو پڑھیں، سنیں، ہر ایک کے قول و عمل کو جانچیں، تنقیدی نگاہ سے دیکھیں، جہاں دل مطمئن ہوجائے ان سے منسلک ہوجائیں۔ جہاں آپ کو علم نافع، عمل صالح، فکر آخرت، تقویٰ و طہارت ملے، اللہ تعالیٰ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اہل بیت اطہار کا عشق و محبت ملے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، اولیاء و صالحین کا درس ملے۔ امت اور انسانیت کی صحبت، پرہیزگاری، ظاہر و باطن کی طہارت ملے، دل، عقل، جسم اور روح کو تسکین ملے۔ یہ دائرہ کار ہے۔ ان کی صحبتوں میں جائیں، قریب ہوکر دیکھیں اور فیصلہ کرنے سے پہلے دس بارہ شب و روز گزاریں۔ کسی کے ظاہری لباس پر مت جائیں بڑے بڑے ظاہری تقویٰ شعار کے اندر بھی شیطان ملتے ہیں۔ باطن کا عکس ان کے چہرے اور وجود میں، ایک ایک لفظ میں نظر آتا ہے۔ جب وہ بولتا ہے تو اس کے الفاظ کی تاثیر بتاتی ہے کہ اس کے من میں کیا ہے؟ پھر اس کے کردار، عمل اور نتائج کو دیکھیں۔ سارا کچھ دیکھ کر جس جگہ آپ کا دل اطمینان حاصل کرجائے اس سے منسلک ہوجائیں۔ بے شک وہ منہاج القرآن ہو یا کوئی اور مگر میری نصیحت یہ ہے کہ

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ

میں ویمن لیگ کو صد بار مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کو اس مشن پر استقامت دے۔ اپنی زندگی میں یہ کام خود بھی کریں اور آگے اپنی نگرانی میں اپنی نسلوں میں منتقل بھی کریں۔ ویمن لیگ کی پرانی کارکنان و عہدیداران کو یہ پیغام دیتا ہوں کہ وہ اس قافلے میں شامل ہونے والی نئی بہنوں کو 6 ,5 ماہ یا ایک سال متحرک رکھ کر انہیں ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اگر نئی بہنیں آگے بڑھ کر کام سنبھال لیں گی تو کام میں کوالٹی بڑھے گی۔ کام کا معیار اور کمیونیکیشن بہتر حالت میں جاری ہو جائے گا۔ کام کی رفتار بڑھ جائے گی۔ اس مشن، حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعلیمات اور اس صدی کے عظیم الشان اسلامک پیغام کا انٹریکشن دوسرے طبقات کے ساتھ ہو جائے گا۔ لہذا تنظیمات مراکز قائم کریں، نئی بہنوں کو آگے ذمہ داری پر لانے کے لئے اکوموڈیشن پیدا کریں، یہ سیاسی و انتخابی کام نہیں بلکہ یہ خالصتاً مصطفوی کام ہے۔ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سنت اور حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے علَم کو لے کر آگے بڑھنا ہے یہ ایک سلسلہ ہے جو نسلوں میں تبھی منتقل ہوگا جب آپ اس کی زمام کار اپنے ہاتھ میں لے لیں گی۔ اگر آپ جھجک میں رہیں گی کہ ہم تحریک میں شامل ہوگئی ہیں، کام کوئی اور کرے تو کام کی موثریت آگے نہیں بڑھ سکے گی۔ لہذا اس کام کو اگر موثر کرنا ہے اور اگلی نسلوں کے ایمان کو بچانا ہے تو نئے لوگوں پر کام کریں اور ان کے اندر شعور و بیداری پیدا کریں۔