فرمان الہٰی و فرمان نبوی (ص)

فرمان الہٰی

اللّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي لِأََجَلٍ مُّسَمًّى يُدَبِّرُ الْأََمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَO وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْضَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ وَأَنْهَارًا وَمِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ جَعَلَ فِيهَا زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَO

(سورة الرعد، 13 : 2، 3)

’’اور اﷲ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستون کے (خلا میں) بلند فرمایا (جیسا کہ) تم دیکھ رہے ہو پھر (پوری کائنات پر محیط اپنے) تختِ اقتدار پر متمکن ہوا اور اس نے سورج اور چاند کو نظام کا پابند بنا دیا، ہر ایک اپنی مقررہ میعاد (میں مسافت مکمل کرنے) کے لئے (اپنے اپنے مدار میں) چلتا ہے۔ وہی (ساری کائنات کے) پورے نظام کی تدبیر فرماتا ہے، (سب) نشانیوں (یا قوانینِ فطرت) کو تفصیلاً واضح فرماتا ہے تاکہ تم اپنے رب کے روبرو حاضر ہونے کا یقین کر لوo اور وہی ہے جس نے (گولائی کے باوجود) زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے، اور ہر قسم کے پھلوں میں (بھی) اس نے دو دو (جنسوں کے) جوڑے بنائے (وہی) رات سے دن کو ڈھانک لیتا ہے، بیشک اس میں تفکر کرنے والوں کے لئے (بہت) نشانیاں ہیںo‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : السَّاعِي عَلَی الْاَرْمَلَةِ وَالْمِسْکِيْنِ کَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيْلِ اللّٰهِ وَأَحْسَبُهُ، قَالَ : وَکَالْقَائِمِ الَّذِي لَايَفْتُرُ، وَکَالصَّائِمِ الَّذِي لَا يُفْطِرُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : رُبَّ أَشْعَثَ مَدْفُوْعٍ بِالأَبْوَابِ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اﷲِ لَاأبَرَّهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیوہ عورت اور مسکین کے لئے کوشش کرنے والا خدا کے راستے میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے (راوی کہتے ہیں) میرا خیال ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو تھکتا نہیں اور اس روزہ دار کی طرح ہے جو افطار نہیں کرتا۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کتنے ایسے لوگ ہوتے ہیں جو (ظاہراً) پراگندہ حال ہوتے ہیں جنہیں دروازوں (کے باہر ہی) سے دھتکار دیا جاتا ہے (لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا یہ مقام ہوتا ہے کہ) اگر وہ کسی معاملے میں اﷲ تعالیٰ کی قسم کھا لیں تو وہ اسے ضرور پورا فرما دیتا ہے‘‘۔

(ماخوذ از المنہاج السّوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ص : 802، 801)