فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

لِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ وَادْعُ إِلَى رَبِّكَ إِنَّكَ لَعَلَى هُدًى مُّسْتَقِيمٍO وَإِن جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَO اللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَO أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ إِنَّ ذَلِكَ فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌO

(الحج : 22، 67 تا 70)

’’ہم نے ہر ایک امت کے لئے (احکامِ شریعت یا عبادت و قربانی کی) ایک راہ مقرر کر دی ہے، انہیں اسی پر چلنا ہے، سو یہ لوگ آپ سے ہرگز (اﷲ کے) حکم میں جھگڑا نہ کریں، اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں۔ بیشک آپ ہی سیدھی (راہِ) ہدایت پر ہیںo اگر وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ فرما دیجئے: اﷲ بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہوo اﷲ تمہارے درمیان قیامت کے دن ان تمام باتوں کا فیصلہ فرما دے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے تھےo کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اﷲ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں ہے، بیشک یہ سب کتاب (لوحِ محفوظ) میں (درج) ہے، یقیناً یہ سب اﷲ پر (بہت) آسان ہےo‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه عَنْ سَلْمَانَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْخُلُ عَلَی اَخِيْهِ الْمُسْلِمِ فَيُلْقِي اِلَيْهِ وِسَادَةً اِکْرَامًا لَهُ وَاِعْظَامًا لَهُ اِلَّا غَفَرَاللّٰهُ لَهُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبْرَانِیُّ. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: قَاَل رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : اَلاِقْتِصَادُ فِي النَّفَقَةِ نِصْفُ الْمَعِيْشَةِ، وَالتَّوَدُّدُ اِلَی النَّاسِ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَحُسْنُ السُّوَالِ نِصْفُ الْعِلْمِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے اور وہ اس کے اکرام اور تعظیم میں اسے (ٹیک لگانے کے لئے) تکیہ پیش کرے (اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرے) تو اللہ تعالیٰ اسی وقت اس کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خرچ میں میانہ روی نصف معیشت ہے اور لوگوں سے محبت (سے پیش آنا) نصف عقل ہے اور اچھے طریقہ سے سوال کرنا بھی نصف علم ہے‘‘

(ماخوذ از المنہاج السوی من الحدیث النبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ص : 867، 868)