ماہِ رجب کے فضائل و عبادات

مرتبہ : نازیہ عبدالستار

لفظ رجب کے تین حروف ہیں۔ ر، ج، ب، راء سے اللہ تعالیٰ کی رحمت، جیم سے اس کا جود و سخا اور با سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھلائی مراد ہے۔

اس ماہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے گناہوں کو اپنی رحمت اور مہربانیوں میں سمو لیتا ہے۔ اس میں توبہ کرنے والوں پر رحمت انڈیلی جاتی ہے اور نیک عمل کرنے والوں پر قبولیت کے انوار کا فیضان ہوتا ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

سنو! بے شک رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ جس نے حالت ایمان میں ثواب کی نیت سے رجب کا ایک روزہ رکھا اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا واجب ہوگی اور فردوس اعلیٰ اس کا ٹھکانہ ہے اور جس نے دو روزے رکھے اس کے لئے دوگنا ثواب ہے اور ہر حصہ دنیا کے پہاڑوں جتنا ہے اور جس نے رجب کے تین روزے رکھے اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک خندق بنا دے گا جس کی لمبائی ایک سال کی مسافت ہوگی۔ ( غنیۃ الطالبین، 424)

بیت المقدس میں ایک عورت رجب کے ہر دن میں بارہ ہزار مرتبہ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ پڑھا کرتی تھی اور ماہ رجب المرجب میں ادنی لباس پہنتی تھی۔ ایک مرتبہ وہ بیمار ہوگئی اور اس نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ اسے بکری کے پش میں لباس سمیت دفن کیا جائے۔ جب وہ مرگئی تو اس کے فرزند نے اسے عمدہ کپڑوں کا کفن پہنایا۔ رات کو اس نے خواب میں ماں کو دیکھا وہ کہہ رہی تھی میں تجھ سے راضی نہیں ہوں کیونکہ تو نے میری وصیت کے خلاف کیا ہے۔ وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھا اپنی ماں کا وہ لباس اٹھایا تاکہ اسے بھی قبر میں دفن کر آئے۔ اس نے جا کر ماں کی قبر کھو دی لیکن اسے قبر میں کچھ نہ ملا۔ وہ بہت حیران ہوا تب اس نے یہ ندا سنی کہ کیا تجھے معلوم نہیں کہ جس نے رجب میں ہماری اطاعت کی ہم اسے تنہا اور اکیلا نہیں چھوڑتے۔ (غزالی، مکاشفۃ القلوب، 637)

ایک بار حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا گزر ایک جگمگاتے نورانی پہاڑ پر ہوا۔ آپ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا : یا اللہ تعالیٰ اس پہاڑ کو قوت گویائی عطا فرما۔ وہ پہاڑ بول پڑا، یا روح اللہ آپ علیہ السلام کیا چاہتے ہیں؟ فرمایا اپنا حال بیان کر۔ پہاڑ بولا۔ میرے اندر ایک آدمی رہتا ہے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ الہٰی میں عرض کیا کہ یا اللہ! اس کو مجھ پر ظاہر فرمادے۔ یکا یک پہاڑ شق ہوگیا اور اس میں سے چاند سا چہرہ چمکاتے ہوئے ایک بزرگ باہر تشریف لائے انہوں نے عرض کیا : میں حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا امتی ہوں۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی تھی کہ وہ مجھے اپنے پیارے محبوب نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارک تک زندہ رکھے تاکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کروں۔ الحمدللہ میں اس پہاڑ میں چھ سو سال سے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہوں۔

سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ الہٰی میں عرض کیا : کیا روئے زمین پر کوئی بندہ اس شخص سے بڑھ کر بھی تیرے یہاں مکرم ہے؟ ارشاد ہوا۔ اے عیسیٰ علیہ السلام امت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے جو ماہ رجب کا ایک روزہ رکھ لے وہ میرے نزدیک اس سے بھی زیادہ مکرم ہے۔ (نزہۃ المجالس)

حضرت موسیٰ بن عمران رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ نے فرمایا : ’’جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اسے اس نہر سے پانی پلائے گا‘‘۔

(غنیۃ الطالبین، 428)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جس نے رجب کی ستائیسویں تاریخ کا روزہ رکھا اس کے لئے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھا جاتا ہے یہی وہ پہلا دن ہے جس میں حضرت جبرائیل علیہ السلام، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رسالت لے کر اترے‘‘۔ (غنیۃ الطالبین، 434)

ماہ رجب میں صدقہ کرنے کا ثواب

حضرت عقبہ بن سلامہ بن قیس رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’جو شخص رجب کے مہینے میں صدقہ دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے اس قدر دور کر دیتا ہے جس طرح کّوا اپنے گھونسلے سے نکل کر اڑتا رہے یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔ کہا گیا ہے کہ کوا پانچ سو سال زندہ رہتا ہے‘‘۔ (غنیۃ الطالبین، 427)

اس حدیث مبارکہ سے یہ اخذ ہوا کہ ماہ رجب میں صدقہ و خیرات کرنے سے عمر دراز ہوتی ہے اور جہنم کی آگ سے نجات ملتی ہے۔

ماہِ رجب کی نفلی نماز

حضرت سلمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب رجب کا چاند چڑھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے سلمان! جو مومن مرد و عورت اس مہینے میں تیس رکعات نماز اس طرح اد اکرے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ تین بار سورۃ اخلاص اور تین بار سورہ الکافرون پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ مٹا دیتا ہے، پورا مہینہ روزہ رکھنے والے کے برابر ثواب عطا کرتا ہے، آئندہ سال تک نماز پڑھنے والوں میں شمار ہوتا ہے۔ ہر دن اس کے لئے شہداء بدر میں سے ایک شہید کے عمل کا ثواب ملتا ہے، ہر روزے کے بدلے اس کے لئے ایک سال کا ثواب لکھا جاتا ہے اور ایک ہزار درجے بلند کئے جاتے ہیں۔ اگر وہ پورا مہینہ روزہ رکھے اور یہ نماز پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے نجات عطا فرمائے گا اور اس کے لئے جنت واجب کرے گا۔ اور وہ اللہ تعالیٰ کے جوار رحمت میں ہوگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! یہ تمہارے مسلمانوں کے درمیان اور مشرکین و منافقین کے درمیان علامت ہے کیونکہ منافق یہ نماز نہیں پڑھتے۔ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! مجھے اس کے پڑھنے کا طریقہ اور عمل بتایئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے سلمان! تو اس مہینے کے شروع میں دس رکعتیں ادا کر ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک بار، سورہ اخلاص تین بار اور سورہ الکافرون تین بار پڑھ جب سلام پھیرے تو ہاتھ اٹھا کر یہ کلمات پڑھ۔

لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِیْ وَيُمِيْتُ وَهُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِیْ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ.

(غنیۃ الطالبین، 432)

’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہی مالک اور تعریف کے لائق ہے۔ زندہ رکھتا اور موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ! جس کو تو عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو نہ دے کوئی نہیں دے سکتا اور کسی کوشش کرنے والے کو تیری طرف سے کوشش نفع نہیں دے سکتی‘‘۔

ماہ رجب میں قبولیتِ دعا

امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابی امام رضی اللہ عنہ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں کوئی دعا رد نہیں کی جاتی، رجب کی پہلی رات، پندرہ شعبان کی رات، جمعہ کی رات اور دو راتیں عیدین کی‘‘۔ (غزالی، مکاشفۃ القلوب، 938)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو کوئی مغموم شخص یہ دعا مانگے اللہ تعالیٰ اس کے غم کو دور فرمائے گا اور جو مصیبت زدہ یہ دعا مانگے اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت زائل کردے گا۔ دعا کے الفاظ کچھ یوں ہیں :

اَللَّهُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ يَا عَالِمَ الخفيّة وَ يَامَنِ السَّمَاءُ بِقُدْرَتِه مُبْينَّةٌ وَيَامَنِ الْاَرْضُ بِعِزَّتِه مَدْحِيَّةٌ وَ يامَنِ الشَّمْسُ وَالقَمَرُ بِنُوْرِ جَلَالِه مُشْرِقَةٌ وَيَا مُقْبِيْلًا عَلٰی کُلِّ نَفْسٍ مُوْمِنَةِ زَکِيَّةٍ وَيَا مُسْکِنَ رُعْبَ الْخَائِفِيْنَ وَاَهْلِ التَّقِيَّةِ يَامَنْ حَوَائِجَ الْخَلْقِ عِنْدَه مُقْضِيَّةٌ يَامَنْ نَجَا يُوْسُفَ مِنْ رِّقِّ الْعُبُودِيَّةِ يَامَنْ لَيْسَ لَه بَوَّابٌ يَانٰارِیْ وَلَا صَاحِبٌ يُغْشٰی وَلَا وَزيْرٌ يُعْطٰی وَلَا غَيرُه يُدْعٰی وَلَا يَزْدَادُ عَلٰی کَثْرَةِ الْحَوَائج اِلَّا کَرَمًا رُجُوْدًا وَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِه واعْطِنِیْ سُؤْالی اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ.

یا اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے مخفی باتوں کے جاننے والے اے وہ ذات جس کی قدرت سے آسمان کی عمارت ہے، اے وہ ذات جس کی عزت سے زمین بچھی ہوئی ہے۔ اے وہ ذات جس کے نور جلال سے سورج اور چاند چمک رہے ہیں، ہر مومن پاک نفس پر (رحمت کے ساتھ) رجوع فرمانے والے خوفزدہ اور متقی لوگوں سے رعب کو دور کرنے والے، اے وہ ذات جس کے ہاں مخلوق کی حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔ اے وہ ذات جس نے حضرت یوسف علیہ السلام کو غلامی سے نجات دی ہے۔ اے وہ ذات جس کے ہاں دربان نہیں جس کو پکارا جائے۔ نہ اس کا کوئی ساتھی ہے جس کے سامنے پیش ہوا جائے، نہ کوئی وزیر ہے جو تیری نیابت کرے اور نہ اس کے سوا رب ہے جس کو پکارا جائے تو لوگوں کی کثرت حاجات پر کرم اور جود و سخا فرماتا ہے۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے سوال پر عطا فرما بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ ( غنیۃ الطالبین، 440)

انا لله وانا اليه راجعون

گذشتہ دنوں منہاج القرآن علماء کونسل کے سابق صوبائی ناظم نشر و اشاعت پنجاب اور ڈویژنل امیر لاہور علامہ مولانا عبدالحق ظفر چشتی بقضائے الہٰی انتقال فرماگئے۔ موصوف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے والد گرامی فرید ملت حضرت ڈاکٹر علامہ فریدالدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کے قریبی احباب میں سے تھے۔ موصوف نے حضرت فرید ملت رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت پر مضامین بھی لکھے۔ موصوف ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ شاعر بھی تھے۔ ایک علمی رسالے کے ایڈیٹر اور مصطفی آباد لاہور کی ایک جامع مسجد کے خطیب تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی دین اسلام کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھی۔ موصوف کی وفات کی اطلاع ملنے پر منہاج القرآن علماء کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی وفد جس میں مرکزی ناظم رابطہ علماء و مشائخ صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری، ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ علامہ پروفیسر محمد نصراللہ معینی، ناظم دفتر علماء کونسل علامہ محمد عثمان سیالوی اور ناظم علماء کونسل لاہور علامہ ممتاز حسین صدیقی شامل تھے نے موصوف کی رسم قل میں شرکت کی۔ اس موقع پر صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری نے خطاب کرتے ہوئے تحریک منہاج القرآن، قائد تحریک اور شیخ الاسلام مدظلہ کے والد گرامی کے ساتھ موصوف کے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا اور علماء کونسل کے لئے موصوف کی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔ آخر میں علامہ پروفیسر نصراللہ معینی نے مرحوم کی بخشش و مغفرت کے لئے خصوصی دعا فرمائی۔