عائشہ شبیر

عقیدہ شفاعت

عقائد کی اصلاح کے باب میں شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا بہت بڑا علمی و فکری کارنامہ ہے کہ آپ نے قرآن و حدیث سے اکتساب کرتے ہوئے صحیح اور مبنی برحق موقف پیش کیا ہے۔ اغیار نے امت مسلمہ کے اندر انتشار و افتراق پیدا کرنے کے لئے اپنی گہری سازش سے حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس کو مباحث کا موضوع بنا کر احترام رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جذبے کو کم کرنے کی کوشش کی ہے اور مسلمان کے بدن سے روح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نکال کر عشق کی آگ کو بجھا کر مسلمان کو راکھ کا ڈھیر بنانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ عقائد کو متنازع بنا کر استعماری قوتیں سادہ لوح مسلمان کو اس سازش کے جال میں پھنسا کر نت نئے فتنوں میں مبتلا کر رہی ہیں۔ بدقسمتی سے انہی مسلمانوں نے متاع عشق سر بازار لٹا دی ہے۔ ایسے میں شیخ الاسلام کا امت مسلمہ پر احسان عظیم ہے کہ آپ نے عقائد کے تحفظ کے لئے بے مثل و بے نظیر تحقیقی و فکری و علمی کام کیا ہے۔ آپ کی کتاب ’’عقیدہ شفاعت‘‘ عقائد کی اصلاح کا عظیم شاہکار ہے جس میں آپ کی بے پناہ قوت استدلال نے اس مسئلے کے ہر ہر پہلو کو روز روشن کی طرح واضح کر دیا ہے۔ جس سے عقیدہ شفاعت پر وارد ہونے والے اعتراضات کا خاتمہ اور جملہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہوگیا ہے۔

یہ کتاب شفاعت کے بنیادی تصورات کی وضاحت کرتے ہوئے اور اس پر اٹھنے والے تمام اعتراضات کا علمی محاکمہ کرنے کے لئے چار ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب کے تحت فصول قائم کی گئی ہیں جو اس باب کے عنوان کے مطابق تفصیلات کو سمجھنے کے لئے ممد و معاون ہیں۔ شیخ الاسلام کی اس کتاب کا پہلا باب ’’شفاعت کے بنیادی تصورات‘‘ کے عنوان سے ہے۔ جس میں فصل اول واضح کرتی ہے کہ بخشش و مغفرت کا مرکز و محور ذات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات والا صفات کے مدار بخشش و مغفرت بنائے جانے کا ذکر قرآن مجید میں یوں ارشاد ہوا ہے۔

وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُواْ أَنفُسَهُمْ جَآؤُوكَ فَاسْتَغْفَرُواْ اللّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُواْ اللّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًاO

(النساء، 4 : 64)

’’اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بناء پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے‘‘۔ (ترجمہ عرفان القرآن)

اس آیت کا مفہوم واضح کرتا ہے کہ

بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو، جو یہاں نہیں تو وہاں نہیں

شفاعت پر بعض لغو اعتراضات کا بطلان کرتے ہوئے شفاعت کے عدم جواز کے غلط استدلال کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ اس فصل میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شفاعت طلبی کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔

باب اول کی فصل دوم ’’شفاعت کی جہتیں‘‘ کے عنوان سے ہے۔ اس فصل میں شفاعت کی تین جہتوں شفاعت بالوجاہت، شفاعت بالمحبت اور شفاعت بالاذن کا ذکر قرآن و حدیث کے استدلال کے ساتھ کیا گیا ہے اور ثابت کیا گیا ہے کہ

  1. گناہوں کی بخشش و مغفرت کے لئے اللہ کے کسی نیک، صالح اور مقرب بندے کا اس کی بارگاہ میں سفارش کرنا نص قطعی سے ثابت ہے۔
  2. شفاعت اس دنیا میں بھی جائز ہے اور روز قیامت بھی شفاعت ہوگی۔
  3. جملہ انبیاء اور صالحین و مومنین ماذون، شفاعت کریں گے۔
  4. شفاعت کبریٰ کے بلند مقام پر ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فائز ہوں گے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کی بارگاہ میں جملہ مخلوقات سے بڑھ کر مقام و مرتبہ اور عزت و فضیلت حاصل ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت ہی سے حساب کتاب شروع ہوگا اور امت عاصی کے گناہوں کو بخشا جائے گا۔

باب دوم میں شفاعت کا معنی و مفہوم اور شفاعت کی اقسام کا ذکر ہے۔ اس باب کے تحت قائم کی گئی دو فصول ہیں۔ فصل اول میں شفاعت کے معنی و مفہوم کا تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں شفاعت کی اقسام کی وضاحت کی گئی ہے کہ ایک شفاعت فی الدنیا ہے اور دوسری شفاعت فی الآخرۃ ہے۔ شفاعت کبریٰ اور شفاعت صغریٰ کا بھی تفصیلاً ذکر کیا گیا ہے۔

باب سوم شفاعت فی الآخرۃ کے عنوان سے عبارت ہے جس میں قرآن حکیم کی روشنی میں شفاعۃ فی الآخرۃ کو ثابت کیا گیا ہے۔ اس فصل میں شیخ الاسلام، شفاعۃ فی الاخرۃ کی شرائط بیان کرتے ہیں جس کی روشنی میں یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اللہ پاک نے مخلوقات میں سے محبوب ترین ہستی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر بخشش و مغفرت کا ایک وسیع نظام عطا فرمایا ہے۔ شفاعت اس نظام بخشش و مغفرت کا اہم ترین جزو ہے۔ روز قیامت انبیاء، اولیاء، صلحاء درجہ بدرجہ شفاعت کریں گے لیکن شفاعت کے جس اعلیٰ ترین درجے مقام محمود پر ہمارے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فائز ہوں گے وہ کسی اور کے نصیب میں نہیں آئے گا کہ یہ مہتم بالشان اعزاز صرف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طرہ امتیاز ہے۔

باب سوم کی فصل دوم روز قیامت ماذون و غیر ماذون طبقات کے احوال اور ان کے نمایاں امتیازات کے ذکر پر مبنی ہے۔ روز محشر، جب اولین و آخرین کا اجتماع ہوگا اس دن رب تعالیٰ کی بارگاہ میں جو لوگ پیش ہوں گے ان کے احوال جدا جدا ہوں گے مقربین روشن چہروں کے ساتھ اور پورے اعزاز کے ساتھ حاضر ہوں گے جبکہ مجرمین اور نافرمان سیاہ چہروں کے ساتھ اور شرمندگی کے ساتھ پیش ہوں گے۔

باب چہارم شفاعۃ فی الآخرۃ (احادیث مبارکہ کی روشنی میں) یہ باب تین فصول پر مشتمل ہے۔ فصل اول حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت عظمیٰ کے ذکر حسین پر مبنی ہے۔ فصل دوم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا درجہ بدرجہ اہل ایمان کی شفاعت فرمانے کا بیان ہے۔ فصل سوم شفاعت صغریٰ کے تذکرہ حسین علیہ السلام پر مشتمل ہے۔ اس باب میں شیخ الاسلام نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں شفاعت کے حوالے سے 40 عنوانات کے تحت چیدہ چیدہ روایات کو بیان کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت عظمیٰ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ دیگر انبیاء و صالحین اور عام متقین کی شفاعت کا بیان بھی اسی باب میں شامل ہے۔ اس باب میں ثابت کیا گیا ہے کہ

  1. شفاعت امر حق ہے۔
  2. رب تعالیٰ کا انعام عظیم ہے۔
  3. اس سے ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و علو مرتبت کا اظہار ہوتا ہے۔
  4. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اختیار شفاعت میں کوئی نبی مرسل آپ کا ہمسر نہیں۔
  5. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے سے دیگر اہل ایمان اور مقربان الہٰی کو شفاعت کا اختیار دیا جائے گا۔
  6. مقام محمود پر فائز ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رب رحیم سے گناہگاروں کی مغفرت کا وعدہ بھی لیں گے جنہیں دوزخ کی آگ کا ایندھن بنایا جا چکا ہوگا۔

الغرض عقیدہ شفاعت پر شیخ الاسلام نے قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے روشنی ڈالی جس سے عقیدہ شفاعت کا صحیح تصور واضح ہوتا ہے اور اس کے حوالے سے بعض ذہنوں میں جو مغالطے پیدا ہو سکتے تھے ان کا ازالہ کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا تعارف پیش کرنا اور اس پر تبصرہ کرنا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔ عقائد کی اصلاح کے لئے اور پھر صحیح العقیدہ پر استقامت و پختگی کے لئے اس کتاب کا تفصیلی مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں فکر و عمل میں صراط مستقیم پر گامزن فرمائے اور روز محشر شافع محشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے سرفراز فرمائے اور جملہ اہل اسلام کو عقیدہ شفاعت کے تصور کو درست طریقے سے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اندرونی تفرقہ پروری اور انتشار سے بچائے۔ آمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔