حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

روز ازل سے یارب! ہے فیض عام تیرا
اونچی ہے ذات تیری، اعلیٰ مقام تیرا

آقا! تمام انساں جھکتے ہیں تیرے در پر
سارا جہاں ہے گویا ادنیٰ غلام تیرا

مشرق ہو وہ کہ مغرب گلشن ہو یا کہ صحرا
گو انقلاب آئے آفاق میں ہزاروں

ہر سمت تیرے جلوے، ہر سو ترے کرشمے
ہر شے سے ہے نمایاں حسن تمام تیرا

لاکھوں صفات تیری ہم دیکھتے ہیں لیکن
ادراک سے ہے بالا یارب مقام تیرا

ہوتا ہے اس کے دل کو بے حد سرور حاصل
پڑھتا ہے شوق سے جب بندہ کلام تیرا

(سرور بجنوری )

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

صف بستہ تھے عرب کے جوانان تیغ بند
تھی منتظر حنا کی عروس زمین شام

اک نوجوان صورت سیماب مضطرب
آ کر ہوا امیرِ عساکر سے ہم کلام

اے بو عبیدہ رخصت پکار دے مجھے
لبریز ہوگیا مرے صبر و سکوں کا جام

بیتاب ہو رہا ہوں فراق رسول (ص) میں
اک دم کی زندگی بھی محبت میں ہے حرام

جاتا ہوں میں حضورِ رسالت پناہ (ص) میں
لے جاؤں گا خوشی سے اگر ہو کوئی پیام

یہ ذوق و شوق دیکھ کے پُرنم ہوئی وہ آنکھ
جس کی نگاہ تھی صفتِ تیغ بے نیام

بولا امیر فوج کہ وہ نوجواں ہے تو
پیروں پہ تیرے عشق کا واجب ہے احترام

پوری کرے خدائے محمد (ص) تری مراد
کتنا بلند تیری محبت کا ہے مقام

پہنچے جو بارگاہ رسول (ص) امیں مَیں تو
کرنا یہ عرض میری طرف سے پس از سلام

ہم پہ کرم کیا ہے خدائے غیور نے
پورے ہوئے جو وعدے کئے تھے حضور (ص) نے

(علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ)