فرمان الہٰی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَآئِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتَانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُواْ مَا كَتَبَ اللّهُ لَكُمْ وَكُلُواْ وَاشْرَبُواْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّواْ الصِّيَامَ إِلَى الَّيْلِ وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَO وَلاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُواْ بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُواْ فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَO

(البقرة، 2 : 187، 188)

’’ تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے، وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو، اﷲ کو معلوم ہے کہ تم اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تمہارے حال پر رحم کیا اور تمہیں معاف فرما دیا، پس اب (روزوں کی راتوں میں بیشک) ان سے مباشرت کیا کرو اور جو اﷲ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے چاہا کرو اور کھاتے پیتے رہا کرو یہاں تک کہ تم پر صبح کا سفید ڈورا (رات کے) سیاہ ڈورے سے (الگ ہو کر) نمایاں ہو جائے، پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو، یہ اﷲ کی (قائم کردہ) حدیں ہیں پس ان (کے توڑنے) کے نزدیک نہ جاؤ، اسی طرح اﷲ لوگوں کے لئے اپنی آیتیں (کھول کر) بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگاری اختیار کریںo اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (بطورِ رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو کہ یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم (بھی) ناجائز طریقے سے کھا سکو حالانکہ تمہارے علم میں ہو (کہ یہ گناہ ہے)o‘‘۔ (ترجمہ عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ وَعَلِّي بْنِ حُسَيْنٍ رضی الله عنه قَالَا : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُهُ مَالَا يَعْنِيِْهِ.

(رواه الترمذي وابن ماجه ومالک)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ (یعنی امام زین العابدین رضی اللہ عنہ) روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی شخص کے اسلام کی خوبصورتی یہ ہے کہ وہ بے فائدہ چیزوں کو ترک کردے‘‘۔

عَنْ أُمِّ کُلْثُوْمٍ بِنْتِ عُقْبَةَ رضی اللّٰه عنهما قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ : لَيْسَ الْکَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ، فَيَنْمِي خَيْرًا أَوْ يَقُوْلُ خَيْرًا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

’’حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ شخص جھوٹا نہیں جو (جھوٹ بول کر) لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے پس (اس صلح کے لئے وہ فریقین کو ایک دوسرے کے بارے میں) بھلائی کی بات کہتا ہے‘‘۔

(ماخوذ از المنہاج السوی : 820، 823)