فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلَآ أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ. وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَى لاَ يَسْمَعُواْ وَتَرَاهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ وَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ. خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجَاهِلِينَ. وَإِمَّا يَـنْـزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ. إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ.

(الاعراف، 7 : 197 تا 201)

’’اور جن (بتوں) کو تم اس کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری مدد کرنے پر کوئی قدرت نہیں رکھتے اور نہ ہی اپنے آپ کی مدد کر سکتے ہیںo اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ سن (بھی) نہیں سکیں گے، اور آپ ان (بتوں) کو دیکھتے ہیں (وہ اس طرح تراشے گئے ہیں) کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں حالاں کہ وہ (کچھ) نہیں دیکھتےo (اے حبیبِ مکرّم!) آپ درگزر فرمانا اختیار کریں، اور بھلائی کا حکم دیتے رہیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیںo اور (اے انسان!) اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ (ان امور کے خلاف) تجھے ابھارے تو اللہ سے پناہ طلب کیا کر، بے شک وہ سننے والا، جاننے والا ہےo بے شک جن لوگوں نے پرہیزگاری اختیار کی ہے، جب انہیں شیطان کی طرف سے کوئی خیال بھی چھو لیتا ہے (تو وہ اللہ کے امر و نہی اور شیطان کے دجل و عداوت کو) یاد کرنے لگتے ہیں سو اسی وقت ان کی (بصیرت کی) آنکھیں کھل جاتی ہیں‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ص قَالَ: قَالَ: رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: إِذَا کَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُوْمُوْا لَيْلَهَا وَصُوْمُوْا نَهَارَهَا فَإِنَّ اﷲَ يَنْزِلُ فِيْهَا لِغُرُوْبِ الشَّمْسِ إِلَی سَمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُوْلُ: أَلاَ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ أَ لَا مِنْ مُسْتَرْزِقٍ فَأَرْزُقَهُ؟ أَلاَ مُبْتَلًی فَأُعَافِيَهُ؟ أَ لَا کَذَا أَ لَا کَذَا؟ حَتَّی يَطْلُعَ الْفَجْرُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب پندرہ شعبان کی رات ہو تو اس رات کو قیام کیا کرو اور دن کو روزہ رکھا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ غروب آفتاب کے وقت آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کیا کوئی میری بخشش کا طالب ہے کہ میں اسے بخش دوں؟ کیا کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اسے رزق دوں؟ کیا کوئی بیمار ہے کہ میں اسے شفا دوں؟ کیا کوئی ایسے ہے؟ ایسے ہے؟ یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔‘‘

(ماخوذ از منهاج السّوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم ،ص 230)