فرمان الہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

اُولٰـئِکَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰـلَةَ بِالْهُدٰی فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَمَا کَانُوْا مُهْتَدِيْنَo مَثَلُهُمْ کَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّآ اَضَآءَ تْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اﷲُ بِنُوْرِهِمْ وَتَرَکَهُمْ فِيْ ظُلُمٰتٍ لاَّ يُبْصِرُوْنo صُمٌّم بُکْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُوْنَo

(البقرة، 2:16 تا 18)

’’یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھےo ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گے ‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنْ أَبي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ  قَالَ: کَانَ رَجَلٌ يُسْرِفُ عَلَی نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ قَالَ لِبَنِيْهِ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُوْنِي، ثُمَّ اطْحَنُوْنِي، ثُمَّ ذَرُّوْنِي فِي الرِّيْحِ، فَوَاﷲِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِيِ عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِکَ، فَأَمَرَ اﷲُ الْأَرْضَ فَقَالَ: اجْمَعِي مَا فِيْکَ مِنْهُ، فَفَعَلَتْ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: يَا رَبِّ، خَشْيَتُکَ، أَوْ قَالَ: مَخَافَتُکَ يَا رَبِّ، فَغَفَرَ لَهُ.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی اپنے اوپر ظلم و زیادتی کرتا رہا (یعنی بہت زیادہ گناہوں میں ملوث رہا)، جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے کہا: جب میں فوت ہو جاؤں تو مجھے اچھی طرح جلا دینا، پھر (میرے جلے ہوئے جسم کو) پیس دینا، پھر میری راکھ ہوا میں اُڑا دینا، اللہ کی قسم! اگر میرے ربّ نے مجھے پکڑ لیا تو وہ مجھے ایسا عذاب دے گا کہ اس جیسا عذاب کبھی کسی کو نہ دیا ہو گا، جب وہ فوت ہوگیا تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم دیا: اپنے اندر موجود اس کے (بکھرے ہوئے ذرّات) جمع کر دے، زمین نے ذرّات جمع کر دیئے تو وہ (پورے جسم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے سامنے) کھڑا ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تمہیں اس کارروائی پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ اس نے کہا: اے میرے رب! تیری خشیت نے، یا عرض کیا: اے رب! تیرے خوف نے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اسے بخش دیا۔‘‘

(ماخوذ از مناج السّوی من الحديث النبوی، ص 408)