کرپٹ نظام انتخاب کے خلاف

ملک بھر میں پاکستان عوامی تحریک کا دھرنا

ترتیب و تدوین: صاحبزادہ محمد حسین آزاد معاونت: ملکہ صبا

ملک بھر میں 300 سے زائد شہروں میں پاکستان عوامی تحریک نے کرپٹ نظام انتخاب کے خلاف پرامن دھرنے دیئے جس کا عملی مظاہرہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بھی کیا۔ یہ دھرنے پولنگ اسٹیشنز سے دور ہوئے جس کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا نہ تھا بلکہ ایسی سیاست لانا ہے جو کہ اخوت کی سیاست ہو، محبت کی سیاست ہو، مساوات کی سیاست ہو، ملک گیر سیاست ہو، ملک دوست سیاست ہو اور ایسی سیاست کا پرچار کرنا ہے جس کی بنیاد آقا علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں رکھی گئی تھی جس میں تمام لوگوں کو بنیادی حقوق حاصل تھے اور اس دور کا خلیفہ اپنے آپ کو عوام کا خادم سمجھتا تھا جیسے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لباس پر اعتراض پرہوا تو انہوں نے لوگوں سے خطاب روک کر پہلے اس کو جواب دیا کہ اس میں میرے بیٹے کا بھی کپڑا شامل ہے نہ کہ ایسی سیاست جس میں غریب عوام کا خون چوس کر امیر امیر تر ہوتا دکھائی دے اور غریب غریب تر ہوکر خودکشی کی موت مرنے پر مجبور ہوجائے۔

ان دھرنوں کے ذریعے پاکستان عوامی تحریک کے باسیوں نے دو باتوں کو ملک دشمن ثابت کردیا۔ کوئی بھی حالات ہوں یا پھر کیسا بھی موسم ہو کبھی بھی ان کے قدموں کو کوئی لرزا نہیں سکتا۔ اللہ رب العزت کی مدد و نصرت شامل حال تھی۔ جیسے لانگ مارچ سے قبل موسم نے جذبہ ایمانی سے سرشار عوام کا ساتھ دے کر اس کا رخ ہی موڑ دیا اسی طرح 11 مئی کے دھرنے سے قبل ایک رات بارش کی وجہ سے بھی موسم خوشگوار ہوگیا جس سے ثابت ہوا کہ رب قادر کی بھی نصرت و مدد شامل حال تھی۔ جس تحریک میں انسان کا جذبہ اور رب کی نصرت دونوں چیزیں ساتھ مل جائیں تو وہ قافلہ، وہ شخص، وہ تحریک آگے بڑھتی ہی جاتی ہے یہی حال پاکستان عوامی تحریک اور اس کے ساتھیوں کا ہے لہذا وہ وقت دور نہیں کہ پاکستان میں نظام مصطفوی کا دور دورہ ہو اور پاکستان بنانے کا مقصد جو اقبال کا خواب اور قائد کی تعبیر تھی وہ قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہاتھوں تکمیل پائے گا۔ اس ضمن میں اس کی چھوٹی سی تصویر عوامی دھرنوں کی صورتوں میں عوام دشمن اور ملک دشمن نظام کو بدلنے کے لئے پیش کی گئی جس کی مثال 65 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ یہ دھرنے ملک بھر میں تین سو سے زائد مقامات پر دیئے گئے جن میں سے چند ایک بڑے شہروں کے نام یہ ہیں: لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، خانیوال، بہاولنگر، کامونکی، مریدکے، چکوال، گوجرانوالہ، ملتان، ڈی جی خان، کراچی، بلوچستان، کشمیر، میانوالی، اوکاڑہ، سیالکوٹ، جھنگ وغیرہ وغیرہ۔ ان عوامی اجتماع کے دھرنوں سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے کارکنان اور عوام الناس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب فرمایاجس کا خلاصہ درج ذیل ہے:

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی خطاب

پاکستان بھر کے شہروں میں کراچی سے پشاور تک اور راولپنڈی اسلام آباد سے کوئٹہ تک پورے ملک کے طول و عرض میں آج کے دن یعنی 11 مئی 2013ء کو اس ملک میں دھن، دھونس اور دھاندلی، کرپشن اور بدعنوانی پر مبنی انتخابات ہورہے ہیں۔ اس موقع پر ملک بھر میں اس کرپٹ نظام کے خلاف احتجاجاً دھرنا دینے والوں، عظیم کارکنوں، اس ملک و قوم کے صحیح وفاداروں، اس ملک میں عظیم تبدیلی اور انقلاب کے علمبرداروں اور آپ سب کو آج کے دن عظیم الشان انقلابی و مثالی اس کام پر، اس قربانی پر، اس بڑے جرات مندانہ عمل پر صمیم قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے اپنی جدوجہد کا آغاز 23 دسمبر 2013ء کو مینار پاکستان کے جلسے سے کیا پھر جنوری میں عظیم الشان لانگ مارچ اور تاریخی دھرنا دیا۔ پھر آپ نے اس ملک کے فرسودہ، استحصالی، ظالمانہ، بدعنوانی پر مبنی جمہوریت دشمن، عوام دشمن اور ملک دشمن نظام کے خلاف اپنے انقلابی نظام کو عام کرنے کے لئے گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ملتان میں عظیم الشان کانفرنسز اور جلسہ ہائے عام منعقد کئے اور بالآخر 17مارچ کو راولپنڈی لیاقت آباد میں عظیم الشان تاریخی اجتماع کیا اور پھر آج اسی انقلابی جدوجہد کے تسلسل میں 11 مئی کے پولنگ ڈے میں آپ اپنے اسی انقلابی پیغام کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں کہ کرپٹ سیاست کو نہیں، اس ریاست کو بچائو، بدعنوانی و کرپشن کو نہیں ایمانداری و دیانت داری کو بچائو، دھن، دھونس اور دھاندلی کے انتخابی نظام کو مسترد کرو، خریدو فروخت کے نظام کو مسترد کرو۔ اس سیاسی نظام کو مسترد کرو جس میں 18کروڑ لوگوں کا کوئی دخل نہیں سوائے اس کے آج انہیں پھر بے وقوف بنایا جارہا ہے اور وہ ووٹ کی ایک پرچی دینے آرہے ہیں۔ اس غلط سوچ پر کہ اس پرچی سے ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔ ملک کا نظام بدل جائے گا۔ ان کا مستقبل بدل جائے گا مگر آج کے دن جو لوگ اپنے ذہنوں میں امید کا سورج طلوع ہوتے دیکھ رہے ہیں وہ کل دیکھیں گے کہ یہ تاریکیوں کی ناامید رات ہے۔ وہ مایوسیوں کے اندھیرے دیکھیں گے۔ انہیں دوبارہ بدعنوانیوں کے بھیانک مناظر نظر آئیں گے۔ انہیں دوبارہ لوٹ مار نظر آئے گی اور 23 دسمبر 2012ء کے مینار پاکستان جلسہ کی میری ایک ایک بات یاد آئے گی اور اسلام آباد لانگ مارچ میں تین دن خطابات کا ایک ایک لفظ یاد آئے گا اور پوری قوم کا ایک ایک فرد اس بات کی تائید کرے گا کہ جو کچھ ہم نے کہا تھا جو ہم نے پیغام دیا تھا۔ جس حقیقت کو ہم نے بے نقاب کہا تھا اس نظام کی جن خرابیوں کو ہم نے آشکار کیا تھا اور پوری قوم کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جو بات ہم نے بتائی اور سمجھائی تھی قوم اس نتیجے پر پہنچے گی کہ وہ ایک ایک لفظ سچ تھا۔ ایک ایک حرف سچ تھا۔ ایک ایک بات سچ تھی۔ یہ آج کاالیکشن اور اس کے نتیجے میں آپ کے دھرنوں کا حق اور سچ ثابت ہونے پر دنیا آپ کو مبارکباد دے گی۔ پاکستان کی 65 سالہ تاریخ میں آپ نے ایک انقلابی جدوجہد کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔ 65 سال کی History میں آج تک ایسا نہیں ہوا لوگ گھروں میں بیٹھے رہتے تھے۔ اس نظام سے مایوسی پر انحصار کرتے تھے۔ لوگ گھروں سے ووٹ دینے نہیں نکلتے تھے اور اس نظام پر اعتماد کرنے والے نکل کر ووٹ دیتے تھے لیکن تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ ہر شہر میں ہزارہا کی تعداد میں اس ملک میں حقیقی تبدیلی و انقلاب کی آرزو رکھنے والوں کا ایک سمندر ہے۔ میرے سامنے لاہور کا ایک عظیم الشان دھرنا ہے جو اسلام آباد کے لانگ مارچ دھرنے کا ایک چھوٹا سا منظر پیش کررہا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں جھنگ جیسے شہر میں ہزارہا افراد کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔ جس کی امید نہ تھی فیصل آباد کا منظر میرے سامنے ہے۔ بھکر کا منظر میرے سامنے ہے، توقع سے بڑھ کر ٹھاٹھیں مارتے افراد کا سمندر ہے۔ فیصل آباد نے تاریخ رقم کردی۔ لاہور میں ایک عظیم الشان ٹھاٹھیں مارتا لوگوں کا سمندر مال روڈ کے اطراف میں دکھائی دیتا ہے، منڈی بہائوالدین، نارووال، سیالکوٹ، اسلام آباد، ایبٹ آباد، گوجرہ، گوجر خان اور پھر ہری پور کے علاقے میں، چکوال، اٹک، کامونکی، حافظ آباد، گوجرانوالہ، لیہ، خوشاب، ڈی جی خان، سمندری، پاکپتن، بہاولپور، بہاولنگر، ٹیکسلا، میانوالی، سکھر، حیدر آباد، ہارون آباد، فیصل آباد، اوکاڑہ، پشاور اور چاروں اطراف پاکستان کے چاروں صوبوں میں کروڑوں لوگ اس وقت ملک بھر میں نئی تاریخ رقم کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ میں سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ سب کی کامیابی کے لئے دعا کرتا ہوں۔

آج آپ کے ایک ایک فرد، ایک ایک مرد، ایک ایک عورت، ایک ایک بچے، ایک ایک بیٹے، ایک ایک بیٹی کا بیٹھنا اللہ رب العزت کے ہاں لکھا جارہا ہے۔ آج آپ اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ آج آپ صدائے احتجاج بلند کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ آج آپ منکرات، معاصی، بددیانتی، خیانت، گناہوں، خریدوفروخت، چوری، ڈاکہ زنی، مکرو فریب اور لوٹ مار کے نظام کو مسترد کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ آج آپ سچائی اور حق و صداقت کے علمبردار بن کر بیٹھے ہیں۔ آج آپ بدعنوانی کے نظام کو مسترد کرنے کے لئے بیٹھے ہیں، آج آپ اس ملک میں حقیقی جمہوریت کو بحال کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ آج آپ اس ملک کے نظام کو بدلنے کے لئے پیغامبر بن کر بیٹھے ہیں۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ عوام پولنگ ڈے پر اس سیاسی، انتخابی، استحصالی، فرسودہ، اور ظلم و جبر و بربریت کے نظام کو مسترد کرنے کے لئے ملک گیر دھرنوں کی تحریک چلارہے ہیں۔ آپ نے آواز بلند کی ہے کہ ہم جمہوریت، سیاست اور اقتدار کو بدعنوان اشرافیہ کے ہاتھ سے چھیننا چاہتے ہیں اور پاکستان کے غریب متوسط طبقات کی طرف منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ تو شہر کے چوراہوں پر بیٹھے ہیں اور شاید ٹی وی چینل بھی نہیں دیکھ پارہے ہیں مگرمیں نے دیکھا ہے ٹی وی اینکرز جو 24,24 گھنٹے اس انتخابی نظام کے فضائل ومناقب بیان کرتے ہیں اور اس نظام انتخاب کوجمہوریت کا واحد راستہ کہتے تھے۔ اس الیکشن کمیشن کو جب میں کہتا تھا کہ یہ بدعنوان ہے۔ سارا الیکشن کمیشن خلاف آئین و خلاف قانون بنا ہے، ایک ضعیف آدمی کو چھوڑ کر جس کے بس میں کچھ نہیں ہے اس ایک کو چھوڑ کر چاروں کے چاروں کرپٹ اور بدعنوان ہیں، رشوت کھاتے اور سیاسی پارٹیوں کے مفادات کا تحفظ کرنے بیٹھے ہیں۔ نیچے کا عملہ کرپٹ ہے جو ان کے ملازموں کے طور پر رکھے گئے ہیں اور جب میں یہ کہنا تھا کہ خلاف آئین اس الیکشن کمیشن کو توڑا جائے تو جو ہمارا ساتھ نہیں دیتے تھے اور جب میں کہتا تھا کہ 63,62 کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو وہ ہمارا ساتھ نہیں دیتے تھے۔

جب میں کہتا تھا کہ کل کو لٹیرے، ڈاکو، چور، بدعنوان پھر اسی الیکشن Process میں اہل قرار دے دیئے جائیں گے اور جعلی ڈگری کے حامل لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچایا جائے گا تو جو لوگ ہمارا ساتھ نہیں دیتے تھے آج ٹی وی چینلز پر ان کی زبان سے سن رہا ہوں کہ وہ الیکشن کمیشن کو ہومیوپیتھک الیکشن کمیشن کہہ رہے ہیں۔ وہ ٹی وی چینلز پر بیلٹ بکس دکھا رہے ہیں کہ کس طرح پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ بکس اٹھائے گئے اور باہر ان کو آگ لگائی جارہی ہے۔ کس طرح پولنگ اسٹیشنز پر قبضے کئے گئے ہیں۔ کہاں ایک ایک بجے تک پولنگ کا عملہ نہیں پہنچا۔ کئی جماعتیں جو ہمارے خلاف بولتی تھیں آج انہوں نے کراچی سے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ تم ایک جگہ سے بدعنوانی کا نام لے کر آج بائیکاٹ کررہے ہو اسی نظام کو تو ہم نے مسترد کیا تھا۔ جب ہم نے اس نظام کو مسترد کیا تو آپ نے کہا کہ جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ آج بات سمجھ آگئی۔

میں نے کہا تھا یہ نظام دھاندلی، بدعنوانی، ظلم، مکاری، عیاری پر مبنی ہے جو جتنا بڑا بدمعاش ہوگا اس کے جیتنے کے زیادہ چانسز ہوں گے جو جتنا مالدار ہوگا اس کے جیتنے کے اتنے ہی زیادہ چانسز ہوں گے۔ جس کے پاس جتنی غندہ گردی، دہشت گردی کا سامان ہوگا اس کے جیتنے کے اتنے ہی زیادہ چانسز ہوں گے۔ یہ تو میں کہتا تھا کہ اس نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ پورے پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے ہمارا ساتھ نہ دیا۔ ہم اس وقت بھی تنہا تھے اور آج بھی کلمہ حق بلند کرنے کے لئے ہم پورے پاکستان میں کراچی سے پشاور اور کوئٹہ سے کشمیر تک تنہا ہیں مگر حق بہت سے مواقع پر تنہا رہتا ہے اور تنہائی کبھی حق کو کمزور نہیں کرتی۔ حق اپنی قوت کے ساتھ ابھرتا ہے اپنی قوت کے ساتھ سفر طے کرتا ہے اور اپنی قوت کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔ ہزارہا طبقات مفادات کی طرف کھڑے ہیں، لالچ کی طرف کھڑے ہیں، حرص اور جھوٹی امید کی طرف کھڑے ہیں اور ان تمام مفاد پرست طبقات کے خلاف 17جنوری کی طرح اے میرے انقلابی بیٹو، بیٹیو، بھائیو، بہنو! تم حق کی آواز بلند کرتے ہوئے حق کا جھنڈا اٹھاتے ہوئے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرتے ہوئے آج پھر ایک طرف کھڑے ہو۔ خدا کی مدد تمہارے ساتھ ہے۔ آج آپ نے استقامت کا پہاڑ ہونا ثابت کردیا ہے اور ساری مذہبی سیاسی جماعتیں، قوم اور میڈیا وہ اسی باطل فرسودہ شیطانی انتخابات پر امید رکھ کر ایک طرف ہیں مگر ہمارے انقلابی کارکنوں کے قدموں کو کوئی لرزا نہ سکا اور ان کے عزم و ارادہ کو کوئی پھسلا نہ سکا۔ وقت آنے والا ہے آپ کی انقلابی جدوجہد آگے بڑھے گی۔ اسی 11 مئی کی شام کو لوگ روئیں گے، کئی چیخیں اور کل تک مزید چیخیں گے اور ایک مہینہ مئی کے End تک ساری قوم چیخے گی۔ میرا جملہ ریکارڈ کرلیں یاد کرلیں میں دوبارہ Repeat کردیتا ہوں اسی مئی کے End تک ساری قوم چیخے گی جب سیاسی لوگوں کی، منتخب امیدواروں کی بکر منڈی لگے گی۔ خریدوفروخت ہوگی۔ کروڑوں روپوں سے لے کر ایک ایک ارب تک بھی ایک شخص کو خریدا جائے گا۔ اس نظام کے تحت خرابی یہ ہے کہ اس میں ضمیر فروخت ہوتا ہے۔ ایمان فروخت ہوتا ہے، امانت و دیانت فروخت ہوتی ہے۔ اس کی خرابی یہ ہے کہ لوگ اس میں بکتے ہیں اور خریدے جاتے ہیں اور خریدنے کے بعد حکومتیں بنتی ہیں۔ اپوزیشن بنتی ہے جب اپوزیشن بنے گی تو آپ دیکھیں گے تبدیلی کی بات کرنے والے بدعنوانی کے ساتھ ملیں گے جن کے اوپر رات دن کیچڑ اچھالتے اور گالیاں دیتے تھے۔ آپ نے الیکشن کمپیئن دیکھی سوائے دوسرے کو گالیاں دینے کے کمپیئن میں کیا تھا۔ اتنی گھٹیا انتخابی کمپئین دنیا میں کبھی بھی نہیں دیکھی گئی اور Tv Channels آج جہاں الیکشن کے دنگے فساد دکھا رہے ہیں وہاں Tv Channels آج اندھے کیوں ہوگئے ہیں وہ یہ مال روڈ کیوں نہیں دکھا رہے اس کا دھرنا کیوں نہیں دکھا رہے۔ اصلاحات اسے کہتے ہیں ضمیر بکے ہوئے ہیں۔ یہ کاروبار اور دھندہ ہے جس نے حقیقت چھپادی ہے وہ اسلام آباد کا دھرنا، فیصل آباد کا دھرنا، جھنگ کا دھرنا اور مختلف شہروں کے دھرنے کیوں نہیں دکھارہے ہیں۔

یہ دو دن کے اندر جس طرح کے چہرے منتخب ہوکر آئیں گے سب کو پتہ چل جائے گا اور ان سارے چہروں کو پہچانئے گا پھر جب آپ 2008ء اور 2009ء کے نتائج کو سامنے رکھ کر 2013ء کے نتائج کے ساتھ تقابل کریں گے تو معلوم ہوجائے گا پارٹیاں بدل گئی ہوں گی مگر چہرے وہی ہوں گے۔ انکے پاس 2009ء میں ٹکٹ کسی کے پاس کسی کا تھا اور 2008ء میں کسی کا تھا اور ممکن ہے 2013ء میں کسی اور کا ہو۔ بس یہی تبدیلی ہے اس انتخابی نظام میں اس لئے ان کا تبدیلی بات کرنا جھوٹ، فراڈ اوردھوکہ ہے۔ نوجوان جو پھسل گئے، بہک گئے نیک نیتی کے باعث وہ بھی روئیں گے۔ اس کرپٹ نظام میں یہی تبدیلی ہے کہ صرف پارٹیاں بدلیں چہرے وہی ہیں اور کہتے ہیں ہم تبدیلی چاہتے ہیں۔ اگر لوگ اصل تبدیلی چاہتے ہیں تو پھر پاکستان عوامی تحریک کی طرف آئیں۔ اس انقلابی تحریک کی طرف آئیں کیونکہ اُدھر صرف ٹکٹ کی تبدیلی آئے گی نظام بدلنا دور کی بات ہے چہرے بھی نہیں بدلیں گے۔ سوائے چند ایک کے، زیادہ سے زیادہ پانچ فیصد باقی وہی خانوادے رہیں گے وہی خاندان ہوں گے وہی افراد ہوں گے اور کچھ نہیں بدلے گا صرف لوگوں کے ضمیر تبدیل ہوں گے۔ پہلے خریدار کوئی اور تھا اب کوئی اور ہوگا مگر پارلیمنٹ کے فلور پر وہی لوگ ہوں گے انہی کا جوڑ توڑ ہوگا انہی کی خریدوفروخت ہوگی اور آپ یہ بھی دیکھ لیں گے کہ تبدیلی کی آواز بلند کرنے والے جن کو گالیاں دیتے رہے ہیں جن جماعتوں کو دشمن قرار دیتے رہے، غاصب قرار دیتے رہے 5,5باریوں کے ساتھ اقتدار پر آنے والا کہتے رہے۔ لوٹ مار کی بات کرتے رہے، یاد رکھ لیں پارلیمنٹ میں آنے کے بعد دیکھئے کیا ہوتا ہے۔ کس طرح دن و رات ، روشنی و اندھیرا ملتا ہے۔ تبدیلی کی بات کرنے والا کس طرح سٹیٹس کو سے ملتا ہے۔ لوٹ مار کرنے والوں سے ملتا ہے کیونکہ یہ نظام ستھروں کو کبھی اقتدار میں آنے نہیں دے گا۔ ہمیں یہ مغالطہ ہے ہم سمجھتے ہیں کہ کبھی مسلم لیگ اقتدار میں آئی، کبھی پیپلز پارٹی اقتدار پر آئی، کبھی فلاں پارٹی اقتدار پر آئی۔ یہ مغالطہ ہے یہ پارٹیاں نہیں بلکہ یہ مختلف ٹائٹل ہیں۔ اقتدار پر ایک ہی پارٹی رہتی ہے وہ مفاد پرست امیدواروں اور عناصر کی ہے۔ وہ مخصوص خاندان، مخصوص گھرانے اور مخصوص خانوادے ہیں۔ انہی کا سیاسی پارٹیوں پر قبضہ ہے انہی کا آئین پر قبضہ ہے، جاگیردار ہوں یا سرمایہ دار ہوں یا بڑے چوٹی کے مالدار ہوں، غنڈے ہوں، دہشت گرد ہوں، بدمعاش ہوںاور خاص افراد کا اپنے حلقہ انتخاب پر قبضہ ہے جو قبضہ مافیا ہے وہی اشرافیہ ہے پھر یہ لوگ اپنے حلقہ انتخاب کی وجہ سے جس پارٹی میں جاتے ہیں اس پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ پھر اقتدار میں آکر ان کا ہی قبضہ تمام ملکی وسائل پر ہوتا ہے۔

یہ المیہ ہے ملک و قوم کے ساتھ، قوم 65 سال سے بے بسی، بے کسی، محرومی اور غلامی کی چکی میں پستی چلی آرہی ہے۔ یہ نظام کبھی آپ کو غربت، رسوائی، لوڈشیڈنگ کے اندھیروں، مہنگائی، خود سوزیوں اور خودکشیوں سے نجات نہیں دلائے گا۔ یہ نظام کبھی عزت کی زندگی نہیں دلائے گا، معاشی ترقی، روزگار کے مواقع، معاشی و اقتصادی ترقی، امن و سلامتی، استحکام، قانون کی حکمرانی، عدل و انصاف، آزاد خودمختار حکومت نہیں بننے دے گا۔ ملک بھی محکوم رہے گا اور عوام بھی محکوم رہے گی۔ اس نظام کو ٹھوکر سے اڑانا ہوگا۔ کرپٹ اشرافیہ کی گرفت سے چھڑانا ہوگا اوران حکمرانوں کو جو مختلف پارٹیوں کے ٹکٹ سے ایک ہی طبقہ بن کر آتا ہے اوپر وہی حکومت میں بیٹھے ہیں وہی اپوزیشن میں بیٹھے ہیں ان کا خاتمہ کرنا ہوگا اس نظام کا جنازہ اٹھانا ہوگا۔ آج تیاری کرلو اس نظام کو جس نے پوری قوم کو مردہ کر رکھا ہے۔ قوم تب زندہ ہوگی جب اس کا جنازہ اٹھے گا۔ اس کا جنازہ اٹھانے کے لئے تیار ہوجائو۔ میں پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان بھر کے کل کارکنان اور لیڈروں کو مائوں، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں اور دیگر افراد کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے آج جب ساری قوم ایک سیلاب میں بہہ گئی ہے اس کی مخالف سمت حق کے علمبردار بن کر اور جم کر بیٹھے ہیں۔ تمہارے اوپر اللہ کی مدد کا سایہ ہوگا۔ تاجدار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت کا سایہ ہوگا۔ زندہ باد اے انقلابی کارکنو! زندہ آباد اے انقلابی شہریو! زندہ آباد اے پاکستان کے انقلابی باسیو! جنہوں نے آج کے دن بھی عظیم تاریخ رقم کردی ہے۔ حق اور صداقت کی تاریخ رقم کردی ہے۔ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بدعنوانی کے نظام سے سمجھوتہ نہیں کیا اور آپ کے اندر کبھی مایوسی نہیں آئی۔ آپ نے میری آواز پر لبیک کہا۔ اس لبیک کا اجر اللہ رب العزت دے گا۔

وہ وقت دور نہیں ان شاء اللہ تعالیٰ آپ کی جدوجہد آگے بڑھے گی۔ اب آپ نے اپنی منزل کو پانے کے لئے اس طرح آگے بڑھنا ہے کہ آج جو لوگ آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں پورے ملک میں سمجھ لو یہ جاں نثار ہیں۔ یہ وقت آنے پر قربانیاں دیں گے یہ حقیقی کارکن ہیں ان کی گنتی کرلو اور پھر محنت اور جدوجہد کرکے اپنی قوت کو مزید بڑھاتے جائو تاکہ حقیقی جاں نثار کارکنوں کی تعداد ایک کروڑ ہوجائے۔ مجھے ایک کروڑ جاں نثار چاہئے ہوں گے پھر ہم ان شاء اللہ فرعونوں کی گردنیں مروڑ کر رکھ دیں گے اور بڑے بڑے قارونوں کو ان کے خزانوں سمیت ٹھوکر مار کر اس ملک سے نکال دیں گے۔ ہم بدعنوانی اور کرپٹ لوگوں کا خاتمہ کردیں گے۔ ان بدعنوان جماعتوں کی گرفت کو توڑ دیں گے اور قوم کو نہ صرف امید بلکہ یقین کے نور کے ساتھ ان شاء اللہ اجالا ملے گا۔ نظام بدلے گا۔ عظمت نصیب ہوگی۔ میں ایسا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ بڑی سے بڑی طاقت کو بھی اگر پاکستان کے مفاد میں نہ ہو تو No کہہ سکے اور No کہنا اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک پاکستان میں جرات نہیں آئے گی اور پاکستان کو جرات اس وقت تک نہیں ملے گی جب تک اس کی قیادت میں جرات نہیں ہوگی اور قیادت جرات مند اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک پوری قوم جرات مند ہوکر کھڑی نہیں ہوگی۔

لہذا اللہ رب العزت آپ کی مدد و نصرت فرمائے۔ آپ کی آج کی قربانی کو قبول فرمائے۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی رحمت کا سایہ آپ کے سروں پر ہو اور مبارکباد کے ساتھ میں آپ کو رخصت کرتا ہوں اور جتنے لوگ شہید ہوئے اس الیکشن میں آج بھی ہوئے اور دو ماہ سے جو شہادتیں ہورہی ہیں آج بھی بم بلاسٹ ہوا۔ اللہ تعالیٰ ان شہداء کی بخشش و مغفرت فرمائے۔ ٹی وی چینلز الیکشن کے شور میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ وہ نہ تو دھرنے دکھارہے ہیں اور نہ ہی وہ بموں کے نتیجے میں مرنے دکھا رہے ہیں وہ سب خبریں گئیں پورے ملک میں دھرنے ہورہے ہیں یا مرنے ہورہے ہیں۔ میڈیا یہ دکھا اس لئے نہیں رہا کیونکہ ان کی مجبوریاں ہیں ان کا بزنس ہے لیکن یہ زیادہ دیر نہیں رہے گا۔

ان شاء اللہ اسی میڈیا نے آپ کی آواز کو بھی Coverage دی تھی اسی نے ایک مہینہ تک آپ کی آواز حق کو بھی دنیا تک پہنچایا تھا اور لانگ مارچ کا ایک ایک لمحہ دنیا تک لوگوں کو پہنچایا تھا۔ ان شاء اللہ میڈیا جلد اس بات کو محسوس کرے گا اس بحرانی دور سے نکلے گا اور تقابل کرے گا کہ سچائی کہاں تھی تو آپ کی بات کی تصدیق ہوگی۔ میڈیا آپ کی آواز حق کو پھر قوم تک پہنچائے گا۔ قوم آپ کے ساتھ اٹھے گی۔ اللہ رب العزت آپ کے ارادوں کو اور عزم کو ہمیشہ اسی طرح مستحکم رکھے اور جو آج کے دن شہید ہوئے ان کے درجات بلند کرے اور ساری قوم کو استقامت دے، شعور عطا کرے۔ اس بحران اور بدعنوانی کے نظام سے نکلنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔