11مئی۔ پاکستان عوامی تحریک کا ملک بھر میں یومِ احتجاج

رپورٹ: ملکہ صبا

مورخہ 11 مئی 2014ء کو بروز اتوار کرپٹ نظام کے تحت ہونے والے جعلی انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر فرسودہ نظام اور نااہل حکومت کے خلاف پاکستان عوامی تحریک نے ملک بھر کے 60 اضلاع میں احتجاجی ریلیاں منعقد کیں۔ جن میں تمام تر حکومتی رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ حکومت نے 11 مئی سے دو دن قبل ہی ٹرانسپورٹ، پٹرول پمپ اور بسوں کے اڈے بند کروا دیے اور کارکنوں کو ہراساں کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا۔ لیکن ان تمام حالات کے باوجود غریب اور پسے ہوئے عوام اپنے حقوق کی بحالی اور ملکی خوشحالی کے لیے رکشوں، موٹرسائیکلوں اور سائیکلوں حتی کہ پیدل سفر کر کے احتجاجی ریلیوں میں شریک ہوئے۔ جن میں راولپنڈی کی ریلی کی قیادت صاحبزادہ حسین محی الدین قادری نے کی۔ علاوہ ازیں صدر PAT شیخ زاہد فیاض صاحب اور مرکزی ناظمہ ویمن لیگ محترمہ راضیہ نوید، نائب ناظمہ محترمہ عائشہ شبیر، ناظمہ دعوت سیدہ شازیہ مظہر، ناظمہ تربیت محترمہ سیدہ نازیہ مظہر نے خصوصی شرکت کی جبکہ لاہور میں صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ریلی کی قیادت کی۔ مرکزی امیر تحریک محترم صاحبزادہ مسکین فیض الرحمن درانی، محترم خرم نواز گنڈا پور ناظم اعلیٰ، امیر لاہور محترم ارشاد طاہر، صدرPAT لاہور محترم راجہ زاہد محمود، ناظم امور خارجہ محترم جی ایم ملک، ناظم لاہور محترم حافظ غلام فرید، صدر علماء کونسل پنجاب علامہ امداد اللہ خان قادری، ناظم علماء کونسل پنجاب علامہ میر آصف اکبر قادری، مرکزی ناظم رابطہ علماء کونسل صاحبزادہ محمد حسین آزاد الازہری، محترم جواد حامد (ناظم اجتماع و سیکرٹریٹ)، محترمہ شاہدہ مغل، محترمہ فریدہ سجاد، محترمہ شمیم خان، محترمہ ہما وحید (نائب ناظمہ تنظیمات)، محترمہ کلثوم طفیل (نائب ناظمہ دعوت و تربیت)، محترمہ حنا امین (ناظمہ MSM)۔ محترمہ ثناء وحید (نائب ناظمہ MSM)، محترمہ ملکہ صبا (اسسٹنٹ ایڈیٹر دختران اسلام)، محترمہ نبیلہ ظہیر (صدر لاہور)، محترمہ عطیہ بنین (ناظمہ لاہور) اور ان کی ٹیم نے شرکت کی۔

نظام کی تبدیلی کے لئے پاکستان عوامی تحریک کے مظاہرین سے ملک کے مختلف شہروں میں کینیڈا سے ویڈیو لنک سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کاکہنا تھا کہ پاکستان کی از سر نو تعمیر کا وقت آچکا ہے اگر موجودہ حکمران مزید ایوانوں میں رہے تو لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے لیکن ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں، اس نظام کو جمہوریت نہیں کہتے جہاں غربت ہو، لوگ بھوکے سوتے ہوں اور مائیں اپنے بچوں کو فروخت کرتی ہوں، جمہوریت میں تمام طبقات کو برابری کے حقوق دیئے جاتے ہیں اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جو شہری وسائل نہیں رکھتے انہیں روزگار، تعلیم، علاج، انصاف اور گھر دینا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن عوام کو کہیں کچھ نہیں مل رہا جبکہ ملک میں چند خاندانوں کا قبضہ ہے، جو حکومت آئین و قانون پر عملدرآمد نہیں کرسکتی تو وہ کس طرح موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 42 سال مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ملک میں حکومت کی لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا، ہم پاکستانی عوام کو سیاسی آمریت سے نجات دلانا چاہتے ہیں، استحصالی نظام کے خاتمے کیلیے ایک سال کا وقت دیا تھا لیکن جلد فائنل کال دوں گا۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 25 کہتا ہے کہ 14 سال سے کم عمر بچوں کو تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن حال یہ ہے کہ سب سے کم تعلیم یافتہ 10 ممالک میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے اور نائجیریا، اتھوپیا اور کینیا جیسے ملک بھی پاکستان سے بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورین وزیراعظم کشتی حادثے میں ہلاکتوں کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے لیکن یہاں ہر روز آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور روزانہ لاشیں گرتی ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ اسی طرح ملک میں آرٹیکل 11، آرٹیکل 38 اور 62، 63 کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے، اس کے باوجود حکومت قائم ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ ہم پاکستان میں ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیں گے اور ملک میں 30 سے 35 صوبے بنائیں گے اور ان صوبوں میں 150 ضلعی حکومتیں قائم کریں گے، موجودہ حکومت سے خیر کی کوئی توقع نہیں۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے انقلابی منشور کے دس اہم نکات

ریلیوں کے شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنا انقلابی ایجنڈا پیش کیا، جس میں آپ نے بتایا کہ سبز انقلاب کے بعد کا پاکستان کیسا ہوگا؟ اس کے دس اہم نکات حسب ذیل ہیں:

  1. ہر بے گھر کو گھر دیا جائے گا۔ بے گھر خاندانوں کو تین / پانچ مرلہ کے پلاٹ مفت دیے جائیں گے اور تعمیر کے لیے بغیر سود کے قرضے دیے جائیں گے جو بیس تا پچیس سال میں واپس کرنا ہوں گے۔ اور جو خاندان اتنی طاقت نہیں رکھتے ہوں گے، انہیں گھر بنا کر مفت چابیاں دی جائیں گی۔
  2. ہر شخص کو روزگار فراہم کیا جائے گا یا روزگار الاؤنس دیا جائے گا۔ نوجوانوں کو جاب پلاننگ دی جائیگی اور انہیں مقروض، بھکاری یا قرض خور بنانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔
  3. پندرہ بیس ہزار سے کم آمدنی والوں کو آٹا، چاول، دودھ، کوکنگ آئل، چینی اور سادہ کپڑا آدھی قیمت پر فراہم کیا جائے گا۔
  4. لوئر مڈل کلاس کے لیے بجلی، پانی اور گیس کے تمام بلوں پر ٹیکسز ختم کردیے جائیں گے اور انہیں تمام یوٹیلٹیز نصف قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
  5. سرکاری انشورنس قائم کی جائے گی اور غریبوں کا مکمل علاج فری ہوگا۔
  6. یکساں نصاب کے تحت میٹرک تک مفت لازمی تعلیم ہو گی اور والدین بچوں کو تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکیں گے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہر خواہش مند طالبعلم کو مواقع ملیں گے اور میرٹ کے مطابق داخلہ یقینی ہو گا۔
  7. پاکستان کا کل رقبہ بیس کروڑ ایکڑ ہے، جس میں سے دس کروڑ ایکڑ قابل کاشت ہے۔ اس دس کروڑ میں سے پانچ کروڑ ایکڑ نجی ملکیت میں ہے جب کہ بقیہ پانچ کروڑ ایکڑ رقبہ غریب کسانوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔
  8. فرقہ واریت، دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ لوگوں کی تربیت کے لیے دس ہزار peace training centres بنائے جائیں گے۔ مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی جائے گی۔
  9. خواتین کو گھریلو صنعتی یونٹس کی صورت میں روزگار اور کسب معاش کے مواقع مہیا کیے جائیں گے، انہیں مکمل سماجی و معاشی تحفظ فراہم کر کے ان کے خلاف تمام امتیازی قوانیں ختم کیے جائیں گے۔
  10. سرکاری و غیر سرکاری چھوٹے بڑے ملازمین کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو ممکنہ حد تک کم کیا جائے گا۔

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے بتایا کہ ان تمام نکات پر عمل درآمد کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔ جن کے ثمرات غریب عوام تک ایک سال کے اندر اندر پہنچنا شروع ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے یہ وضاحت بھی کی کہ اس انقلابی منشور کو قابل عمل بنانے کے لیے سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا، اور سوئس بنکوں میں ملک سے لوٹی ہوئی دولت کو واپس لایا جائے گا۔ سوئٹزر لینڈ میں کل تیرہ بینک ہیں جہاں دوسرے ملکوں کا کالا دھن جمع ہوتا ہے۔ ان میں سے صرف دو بنکوں یعنی Credit Swiss اور UBS میں ہمارے حکمرانوں اور سیاسی و مذہبی لیڈروں کے ایک سو بلین ڈالر یعنی دس ہزار ارب روپے جمع ہیں۔