فرمان الہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اﷲُ بِهِ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ ط لِلرِّجَالِ نَصِيْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْاط وَلِلنِّسَآءِ نَصِيْبٌ مِّمََّا اکْتَسَبْنَط وَسْئَلُوا اﷲَ مِنْ فَضْلِهِ ط اِنَّ اﷲَ کَانَ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِيْمًاo وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَالْاَقْرَبُوْنَط وَالَّذِيْنَ عَقَدَتْ اَيْمَانُکُمْ فَـٰاتُوْهُمْ نَصِيْبَهُمْط اِنَّ اﷲَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ شَهِيْدًاo

(النساء،4: 32 - 33)

’’اور تم اس چیز کی تمنا نہ کیا کرو جس میں اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ اور ہم نے سب کے لیے ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں کے چھوڑے ہوئے مال میں حقدار (یعنی وارث) مقرر کر دیے ہیں، اور جن سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے سو اُنہیں ان کا حصہ دے دو، بے شک اللہ ہر چیز کا مشاہدہ فرمانے والا ہے‘‘۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: قَالَ اﷲُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی: يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِي وَرَجَوْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ عَلَی مَا کَانَ فِيْکَ وَلَا أُبَالِي. يَا ابْنَ آدَمَ لَوْ بَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَاءِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِي غَفَرْتُ لَکَ وَلَا أُبَالِي. يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّکَ لَوْ أَتَيْتَنِي بِقُرَابِ الْأَرْضِ خَطَايَا ثُمَّ لَقِيْتَنِي لَا تُشْرِکُ بِي شَيْئًا لَأَتَيْتُکَ بِقُرَابِهَا مَغْفِرَةً.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الثَّـلَاثَةِ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابن آدم! جب تک تو مجھ سے دعا کرتا رہے گا اور امید رکھے گا جو کچھ بھی تو کرتا رہے میں تجھے بخشتا رہوں گا اور مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کے بادلوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ اے ابن آدم! اگر تو زمین بھر کے برابر گناہ بھی لے کر میرے پاس آئے پھر مجھے اس حالت میں ملے کہ تو نے میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو تو یقینا میں زمین بھر کے برابر تجھے بخشش عطا کروں گا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص336)