فرمان الہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

{فرمان الہٰی}

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَاَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيّٰتِهِمْ وَالْمَلٰئِکَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍo سَـلٰـمٌ عَلَيْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِo

(الرعد، 13: 23، 24)

’’(جہاں) سدا بہار باغات ہیں ان میں وہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے آباء و اجداد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو بھی نیکوکار ہوگا اور فرشتے ان کے پاس (جنت کے) ہر دروازے سے آئیں گے۔ (انہیں خوش آمدید کہتے اور مبارک باد دیتے ہوئے کہیں گے:) تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کرنے کے صلہ میں، پس (اب دیکھو) آخرت کا گھر کیا خوب ہے۔

(ترجمہ عرفان القرآن)

{فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم}

عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَأَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ، وَمَنْ أَنْزَلَهَا بِاﷲِ، فَيُوشِکُ اﷲُ لَهُ بِرِزْقٍ عَاجِلٍ أَوْآجِلٍ. رَوَاهَ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ.

وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص پر مفلسی آ گئی اور اس نے اپنی مفلسی (کو دور کرنے کے لئے اس) کو لوگوں کے سامنے پیش کیا تو اس کی مفلسی دور نہیں ہو گی اور جس شخص نے اپنی مفلسی کو اﷲتعالیٰ کی خدمت میں پیش کیا تو اﷲ تعالیٰ اسے جلد یا بدیر (حکمتِ خداوندی کے مطابق) رزق عطا فرمائے گا۔ ‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلی الله عليه وآله وسلم، ص405)