سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایک سال۔۔۔ ریاستی دہشت گردی کی انتہاء

موجودہ دور میں پاکستان کی حالت نہایت تباہ کن صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ ہر طرف ظلم و بربریت، حسد و بغض اور بغاوت کا دور دورہ ہے۔ حکمران اپنے جاہ ومنصب اور ہوس اقتدار میں اس قدر اندھے ہوگئے ہیں کہ اگر کوئی شخص ظلم و بربریت کے خاتمے اور مظلوموں کی داد رسی کی خاطر کلمہ حق بلند کرتا ہے تو وہ نہ صرف ان کی مخالفت کرتے ہیں بلکہ ان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہوجاتے ہیں۔ اس کی منہ بولتی تصویر 17 جون 2014ء کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے منھاج القرآن سیکرٹریٹ لاہور اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے گھر پر حملے کی ہے۔ حکمران وقت انہیں اور ان کی تحریک کے کارکنان کو ختم کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ یہی وہ شخص ہے جو ہمارے اقتدار کے لئے خطرہ ثابت ہوسکتا ہے لیکن منھاج القرآن کے کارکنان کی ہمت و حوصلہ، ایمان کی پختگی، جرات و بہادری اور جوان مردی کے باعث وہ ظالم درندے منھاج القرآن کا بال بھی بیکا نہ کرسکے۔ مگر اس تمام صورتحال میں تحریک منھاج القرآن کے 14 کارکنان نے جام شہادت نوش فرمایا۔ جن میں ہماری 2 بہنیں محترمہ تنزیلہ اور محترمہ شازیہ بھی شامل ہیں جنہیں پاکستانی پولیس نے سیدھی گولیاں مار کر بہیمانہ انداز سے شہید کردیا اور وہ یہ بھی بھول گئے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق آقا علیہ الصلوۃ والسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ جنگ میں آنے والی خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کرنے سے بھی منع فرمایا ہے بلکہ مقتولین کی لاش کو مثلہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ملک پاکستان کے باشندگان کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری پر فائز پولیس اہلکار یہ سوچیں کہ انہوں نے کس کا ساتھ دینا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے والے کا یا پھر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نافرمان اپنے نام نہاد آقاؤں کا۔ یہ دنیا فانی ہے لہذا ابدی زندگی کی فکر کرنی چاہئے۔

تاریخ گواہ ہے کہ بڑے سے بڑے جابر اور ظالم حکمران کو بھی رب العزت نے زمین بوس کرکے اس وقت کے حق کے متلاشیوں کو فتح سے ہمکنار کیا ہے۔ اسی طرح وہ دن دور نہیں ہے کہ ملک پاکستان میں امن و سکون، بھائی چارہ اور عدل و مساوات کی فضاء کے خواہاں مردان حق کو بھی اللہ رب العزت فتح سے ہمکنار کرے گا۔ آزمائش کا دور انبیاء کرام اور ورسل عظام پر بھی آیا ہے اور بالآخر انہیں فتح نصیب ہوئی۔ لہذا اس آزمائش کے دور سے گزار کر اللہ رب العزت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو بھی کامیابی سے ہمکنار کر کے فتح نصیب کرے گا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اپنے کارکنان کے خون کے ایک ایک قطرے کو بھولے نہیں ہیں۔ ان کا دل آج بھی ایک سال بعد ان کی یاد میں اسی طرح تڑپتا ہے جس طرح پہلے دن تڑپا تھا۔ وہ اپنے علاج کے بعد جلد پاکستان کی سرزمین پر واپس آرہے ہیں تاکہ جہاں وہ اپنے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر ان شہداء اور پاکستانی عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کرسکیں وہیں تکمیل پاکستان کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

اس ملک کو انقلاب سے آشنا کرنے کے لئے اور اپنے دس نکاتی عوامی منشور کے مطابق ہر پاکستانی کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے قائد انقلاب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری موجودہ دور کی منافقانہ سیاسی قوتوں سے ٹکرا رہے ہیں اور اس ملک کی قسمت بدلنے کا عزم مصمم لے کر پاکستان عوامی تحریک کی ہر سطح کی قیادت اور جملہ کارکنان اور تحریک منھاج القرآن کے جملہ عہدیداران، رفقاء اور وابستگان کے علاوہ غریب، محنت کش اور مزدور طبقہ اور مختلف طبقہ ہائے زندگی کے بے شمار افراد اس کرپٹ، باطل، فرسودہ، بیہودہ، فاسقانہ، جاگیردارانہ، سرمایہ دارانہ اور وڈیرہ شاہی نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کررہے ہیں۔ اس دور میں غریبوں، مزدوروں، محنت کشوں اور بے روزگار افراد کے حقوق کی بات قومی سطح پر سوائے عوامی تحریک اور اس کی قیادت کے کوئی نہیں کررہا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 17 جون کا سانحہ ماڈل ٹاؤن جو ریاستی دہشت گردی کا انتہائی ناقابل فراموش واقعہ ہے اسی لئے برپا کیا گیا تاکہ غریبوں اور نان شبینہ سے محروم افراد کے حقوق کے آواز کو دبا دیا جائے اور یہ پیغام دینا مقصود تھا کہ اس قسم کی آواز بلند کرنے والے کو ایسی ہی ریاستی دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی حقوق کی بات کرنے والے اب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

ان حالات میں صرف عوامی تحریک اور اس کی قیادت تنہا میدان عمل میں ہے۔ پاکستان کو اس بات پر فخر کرنا چاہئے کہ اللہ رب العزت نے ہمیں باہمت، نڈر، حوصلہ مند، جذبہ ایمان سے سرشار، علم و عمل کا پیکر، تدبر و فراست کا شاہکار اور غریبوں کا ایسا ہمدرد لیڈر اور مسیحا عطا کیا ہے جو نہ صرف اس کرپٹ نظام کو سمندر برد کرنا چاہتے ہیں بلکہ پاکستان کو عالم اسلام کی قیادت سونپنا چاہتے ہیں۔ اس اعلیٰ مقصد کے حصول کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ناامیدی کو ختم کرکے امید اور یقین کے دیپ جلاکر تمام اہل پاکستان اور سمندر پار پاکستانی آئندہ الیکشن میں اپنے ووٹ کی طاقت سے پاکستان عوامی تحریک کو بھرپور کامیابی سے ہمکنار کریں تاکہ پاکستان سے مفاد پرستانہ گندی سیاست کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کیا جاسکے۔ بقول اقبال

نہیں ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی