فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

وَّعَلَی الثَّلٰـثَةِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْاط حَتّٰی اِذَاضَاقَتْ عَلَیْهِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَیْهِمْ اَنْفُسُهُمْ وَظَنُّوْٓا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اﷲِ اِلَّآ اِلَیْهِ ط ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ لِیَتُوْبُوْاط اِنَّ ﷲَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ

(التوبة، 9: 118)

’’اور ان تینوں شخصوں پر (بھی نظرِ رحمت فرمادی) جن (کے فیصلہ) کو مؤخر کیا گیا تھا یہاں تک کہ جب زمین باوجود کشادگی کے ان پر تنگ ہوگئی اور (خود) ان کی جانیں (بھی) ان پر دوبھر ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اﷲ (کے عذاب) سے پناہ کا کوئی ٹھکانا نہیں بجزاس کی طرف (رجوع کے)، تب اﷲ ان پر لطف وکرم سے مائل ہوا تاکہ وہ (بھی) توبہ و رجوع پر قائم رہیں، بے شک اﷲ ہی بڑا توبہ قبول فرمانے والا، نہایت مہربان ہے‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اﷲِ! أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الْأَرْضِ أَوَّلُ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ۔ قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْمَسْجِدُ الْأَقْصَی۔ قُلْتُ: کَمْ کَانَ بَیْنَھُمَا؟ قَالَ: أَرْبَعُوْنَ سَنَةً، ثُمَّ أَیْنَمَا أَدْرَکَتْکَ الصَّلَاةُ بَعْدُ فَصَلِّهْ، فَإِنَّ الْفَضْلَ فِیْهِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنہما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلیٰ الله علیه وآله وسلم: إِنَّ لِھَذَا الْحَجَرِ لِسَانًا وَشَفَتَیْنِ یَشْھَدُ لِمَنِ اسْتَلَمَهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ بِحَقٍّ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ۔

’’حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں عرض کیا: یارسول اﷲ! زمین پر سب سے پہلے کون سی مسجد بنائی گئی؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیت الحرام۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اس کے بعد ؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مسجد اقصیٰ۔ میں نے عرض کیا: (یا رسول اللہ!) ان دونوں (مسجدوں) کی تعمیر کے درمیان کتنا وقفہ ہے؟ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: چالیس سال۔ لیکن تم جہاں وقت ہو جائے اسی جگہ نماز پڑھ لیا کرو، اسی میں تمہارے لئے فضیلت ہے۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اس پتھر (حجرِ اسود) کو اللہ تعالیٰ نے ایک زبان اور دو ہونٹ عطا فرمائے ہیں جن سے یہ قیامت کے دن ان لوگوں کے بارے میں گواہی دے گا جنہوں نے حق سمجھ کر اسے بوسہ دیا ہو گا۔ ‘‘

(المنهاج السوی من الحدیث النبوی صلیٰ الله علیه وآله وسلم، ص264، 265)