کانووکیشن منہاج یونیورسٹی

گذشتہ ماہ فلیٹیز ہوٹل لاہور میں منہاج یونیورسٹی لاہور کا پہلا کانووکیشن ہوا جس کی صدارت تحریک منہاج القرآن کے بانی و منہاج یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فرمائی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے سالانہ کانووکیشن سے خصوصی خطاب بھی کیا۔ کہ علم کو مذہب اور سیکولر ازم کے خانے میں بانٹ کر معاشرے کو تضادات اور فکری انتشار کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایسے نظام اور باطل فکر کو دفن کر دینگے جس نے ہمارے بچوں کے ہاتھ میں قلم کی بجائے بندوق دی اور دلوں میں محبت کی جگہ نفرت پیدا کی۔ آنے والا دورعلم، سچ کی بالادستی اور انتہائی رویوں کی شکست فاش کا ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے دینی و جدید دنیاوی علوم کو یکجا کر کے انتہا پسندی سے پاک اور اعتدال پسند اسلامی معاشرہ کی تشکیل کی بنیاد رکھ دی۔ جدید عصری علوم سے آراستہ یونیورسٹی کا قیام میرا خواب تھا جو اللہ نے پورا کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر مسلم رہنماؤں کی ایک اعلی تعلیم یافتہ کھیپ تیار کی اور خوابیدہ اسلامیان برصغیر میں زندگی کی نئی لہر دوڑا دی اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلبہ نے فکری قیادت کا خلا پر کرتے ہوئے برصغیر کا نقشہ تبدیل کر کے رکھ دیا اور پاکستان کے قیام کے خواب کو عملی تعبیر دی۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تعمیر پاکستان کے اس اہم مرحلہ پر بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کی باگ ڈورسنبھالیں اور جہالت کے اندھیروں کو علم کے چراغوں سے ختم کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کانووکیشن میں شریک قابل اور باصلاحیت طلبہ اور طالبات سے کہوں گا کہ بامقصد علم اور بامقصد زندگی کی طرف آئیں۔ ایسے علم کا کیا فائدہ جسے پڑھ کر انتہا پسندی، نفرت اور دنیا داری جمع کرنے کی سوچ غالب آ جائے۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن نے بامقصد تعلیم اور نوجوانوں کی کردار سازی پر ساری توانائیاں صرف کی ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے نصاب پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ 25کتابوں پر مشتمل یہ نصاب دہشتگردی اور انتہا پسندوں کی جہاد کے حوالے سے خودساختہ اور گمراہ کن تعریف کو رد کر ے گا۔ نئی نسل کو انتہا پسندی اور فکری تنگ نظری کے اندھیروں سے نکالنا میری جدوجہد کا مرکزی نکتہ ہے۔

کانووکیشن سے بورڈ آف گورنر کے وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری نے بھی خطاب کیا۔ منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور، رجسٹرار کرنل(ر) محمد احمد، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر شجاعت محمود خالد اور جاوید اقبال قادری نے ہونہار طلبہ و طالبات میں انعامات تقسیم کیے۔ منہاج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل 770 گریجویٹس طلبہ اور طالبات کو ڈگریاں دی گئیں۔ 22 طلبہ کو گولڈمیڈل دئیے گئے۔ 200 طلبہ و طالبات کو رول آف آنر۔ 88 طلبہ وطالبات کو میرٹ سرٹیفکیٹس اور 2 کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے پی ایچ ڈی، ایم فل اور ایم ایس سی کرنے والے طلبہ و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں اور انہیں مبارکباد دی۔

وائس چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مشن تعلیم برائے ترقی، تعلیم برائے شعور وآگہی اور تعلیم برائے خدمت ہے۔ ہم نے تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیا اور جدید اور بامقصد تعلیم کی فراہمی کیلئے جملہ وسائل اور صلاحیتیں صرف کیں۔ ہم سوسائٹی کے ہر فرد کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے ادارے بالخصوص یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کا دورہ کریں۔ ہمیں یقین ہے اس دورہ کے بعد وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا تعلیمی مستقبل ہمارے ہاتھوں میں محفوظ تصور کرینگے۔