فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَکُمْ اَيُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلاً ط وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ. الَّذِيْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ طِبَاقًا ط مَا تَرٰی فِيْ خَلْقِ الرَّحْمٰنِ مِنْ تَفٰوُتٍ ط فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْرٍ. ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ کَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ اِلَيْکَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَّهُوَ حَسِيْرٌ.

(الملک:2 تا 4)

’’جس نے موت اور زندگی کو (اِس لیے) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے، اور وہ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہے۔ جس نے سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق دَر طبق) پیدا فرمائے، تم (خدائے) رحمان کے نظامِ تخلیق میں کوئی بے ضابطگی اور عدمِ تناسب نہیں دیکھو گے، سو تم نگہِ (غور و فکر) پھیر کر دیکھو، کیا تم اس (تخلیق) میں کوئی شگاف یا خلل (یعنی شکستگی یا اِنقطاع) دیکھتے ہو۔ تم پھر نگہِ (تحقیق) کو بار بار (مختلف زاویوں اور سائنسی طریقوں سے) پھیر کر دیکھو، (ہر بار) نظر تمہاری طرف تھک کر پلٹ آئے گی اور وہ (کوئی بھی نقص تلاش کرنے میں) ناکام ہو گی‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَبِي مَرْوَانَ اَنَّ کَعْبً (الْاَحْبَارَ) حَلَفَ لَهُ بِاﷲِ الَّذِي فَلَقَ الْبَحْرَ لِمُوْسَی إِنَّا لَنَجِدُ فِي التَّوْرَةِ اَنَّ دَاوُدَ نَبِيَّ اﷲِ کَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ: اَللَّهُمَّ اَصْلِح لِي دِيْنِي الَّذِي جَعَلْتَهُ لِي عِصْمَةً وَاَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي جَعَلْتَ فِيْهَا مَعَاشِي، اَللَّهُمَّ إِنِّي اَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَاَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ نِقْمَتِکَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ وَحَدَّثَنِي کَعْبٌ اَنَّ صُهَيْبًا حَدَّثَهُ اَنَّ مُحَمَّدًصلیٰ الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُوْلُهُنَّ عِنْدَ انْصِرَافِهِ مِنْ صَلَاتِهِ. رَوَهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ حُزَيْمَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.

’’مروان سے روایت ہے کہ ان کی موجودگی میں حضرت کعب (احبار) رضی اللہ عنہ نے حلف اٹھایا کہ اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسيٰ علیہ السلام کے لیے دریا کو چیر دیا! ہم نے تورات میں دیکھا ہے کہ حضرت دائود علیہ السلام جب نماز سے فارغ ہوتے تو وہ (یعنی حضرت داؤد) یوں دعا کرتے۔ ’’اے اللہ! وہ دین جس سے میرا بچاؤ ہے اسے درست فرمادے۔ اور میری دنیا جس میں میرا رزق ہے اس کی اصلاح فرما۔ اے اللہ! میں تیرے غضب سے تیری رضامندی کی پناہ طلب کرتا ہوں۔ اور تیرے عذاب سے تیری معافی کی پناہ مانگتا ہوں۔ تو جو کچھ عطا کرے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں ہے۔ اور مال دار کا مال تیرے نزدیک کسی کام نہ آئے گا۔ حضرت مروان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز ادا فرما لیتے تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی یہ کلمات ارشاد فرماتے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص346)