حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

خالقِ نظم دو جہاں تو ہے
گو عیاں ہے مگر نہاں تو ہے

ذرے ذرے میں تیری جلوہ گری
پھر بھی کھلتا نہیں کہاں تو ہے

ذرے ذرے میں عکس ہے تیر
رونق دشت و گلستان تو ہے

قطرے قطرے میں حسن ہے تیر
حسن کا بحرِ بے کراں تو ہے

خالق انبیائے نوع بشر
کارواں، میر کارواں تو ہے

نگہہِ خلق سے نہاں ہوکر
ہر تجلی میں ضوفشاں تو ہے

سب پہ یکساں ہے تیرا لطف و کرم
سب ہی بندوں پہ مہرباں تو ہے

ہے شریف حزیں ترا بندہ
اور خداوندِ دو جہاں تو ہے

(شریف امروہوی)

نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

کوئی ہم پایہ نہ ثانی ترا کونین میں ہے
تجھ سا بے سایہ نظر آیا نہ دارین میں ہے

عین ملتا ہے جو رب سے تو عرب بنتا ہے
اک حقیقت ہے جو پوشیدہ اسی عین میں ہے

سر تو بس حکم پہ جھکتا ہے سوئے بیت حرم
سجدہ دل رخ محبوب کے قوسین میں ہے

عرشِ اعلیٰ کا بھی اعزاز بڑھا ہے ان سے
سلسلہ فیض کا ایسا ترے نعلین میں ہے

جگمگاتے ہیں اسی سے مرے باطن کے نقوش
جلوہ حسن ازل ایسا رچا نین میں ہے

گور میں آکے چلے جائیں گے کچھ پوچھے بغیر
پاسداری تری نسبت کی نکیرین میں ہے

عشق سرکار نے ہر غم سے کیا ہے آزاد
مفلسی میں بھی مری روح بڑے چین میں ہے

لیلیٰ یاد سے آباد ہوا محمل جاں
ناقہ عشق نبی دوڑتی دن رین میں ہے

جس کے انوار سے ہے قطب زمانہ روشن
ہے وہی نور جو سبطین کریمین میں ہے

(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)