فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

وَوَرِثَ سُلَيْمٰنُ دَاؤدَ وَقَالَ يٰاَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّيْرِ وَاُوْتِيْنَا مِنْ کُلِّ شَيْئٍ ط اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِيْنُo وَحُشِرَ لِسُلَيْمٰنَ جُنُوْدُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوْزَعُوْنَo حَتّٰی اِذَا اَتَوْا عَلٰی وَادِ النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يٰاَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسٰکِنَکُمْ لَا يَحْطِمَنَّکُمْ سُلَيْمٰنُ وَجُنُوْدُهُ وَهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَo

(النمل، 27: 16ت18)

’’اور سلیمان (ں)، داؤد (ں) کے جانشین ہوئے اور انہوں نے کہا: اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی (بھی) سکھائی گئی ہے اور ہمیں ہر چیز عطا کی گئی ہے۔ بے شک یہ (اللہ کا) واضح فضل ہے۔ اور سلیمان (ں) کے لیے ان کے لشکر جنوں اور انسانوں اور پرندوں (کی تمام جنسوں) میں سے جمع کیے گئے تھے، چنانچہ وہ بغرضِ نظم و تربیت (ان کی خدمت میں) روکے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ جب وہ (لشکر) چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے تو ایک چیونٹی کہنے لگی: اے چیونٹیو! اپنی رہائش گاہوں میں داخل ہو جاؤ کہیں سلیمان (ں) اور ان کے لشکر تمہیں کچل نہ دیں اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ ص: اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِصلیٰ الله عليه وآله وسلم قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لَقَدْ هَمَمْتُ اَنْ امُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ، ثُمَّ امُرَ بِالصَّـلَةِ فَيُوَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ امُرَ رَجُلاً فَيَوُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ اُخَالِفَ إِلَی رِجَالٍ فَاُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوْتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَو يَعْلَمُ اَحَدُهُمْ: اَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِيْنًا، اَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ، لَشَهِدَ الْعِشَاءَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهَ وَهَذَا اللَّفْظُ لِلْبُخَارِيِّ.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکھٹی کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کا حکم دوں تو اس کے لئے اذان کہی جائے۔ پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ لوگوں کی امامت کرے پھر ایسے لوگوں کی طرف نکل جاؤں (جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے) اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضہء قدرت میں میری جان ہے! اگر ان میں سے کوئی جانتا کہ اسے گوشت پر ہڈی یا دو عمدہ کھریاں (پائے) ملیں گی تو ضرور نماز عشاء میں شامل ہوتا۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص210)