فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

وَالْعٰدِيٰتِ ضَبْحًاo فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًاo فَالْمُغِيْرٰتِ صُبْحًاo فَاَثَرْنَ بِهِ نَقْعًاo فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعًاo اِنَّ الْاِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَکَنُوْدٌo وَاِنَّهُ عَلٰی ذٰلِکَ لَشَهِيْدٌo وَاِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيْدٌo اَفَـلَا يَعْلَمُ اِذَا بُعْثِرَ مَا فِی الْقُبُوْرِo وَحُصِّلَ مَا فِی الصُّدُوْرِoاِنَّ رَبَّهُمْ بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّخَبِيْرٌo

(میدانِ جہاد میں) تیز دوڑنے والے گھوڑوں کی قَسم جو ہانپتے ہیں۔ پھر جو پتھروں پر سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ پھر جو صبح ہوتے ہی (دشمن پر) اچانک حملہ کر ڈالتے ہیں۔ پھر وہ اس (حملے والی) جگہ سے گرد و غبار اڑاتے ہیں۔ پھر وہ اسی وقت (دشمن کے) لشکر میں گھس جاتے ہیں۔ بے شک انسان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔ اور یقینًا وہ اس (ناشکری) پر خود گواہ ہے۔ اور بے شک وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے۔ تو کیا اسے معلوم نہیں جب وہ (مُردے) اٹھائے جائیں گے جو قبروں میں ہیں؟ اور (راز) ظاہر کر دیے جائیں گے جو سینوں میں ہیں؟ بے شک ان کا رب اس دن ان (کے اعمال) سے خوب خبردار ہوگا۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ: إِنَّ اﷲَ تَعَالَی يَقُوْلُ: يَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأُ صَدْرَکَ غِنًی وَاَسُدُّ فَقْرَکَ وَ إِلاَّ تَفْعَلْ مَلاَتُ يَدَيْکَ شُغْلاً وَلَمْ اَسُدَّ فَقْرَکَ. رَوَهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.

عَنْ اَبِي خَلَّادٍ (وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ: إِذَا رَاَيْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ اُعْطِيَ زُهْدًا فِي الدُّنْيَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوْا مِنهُ، فَإِنَّهُ يُلْقَی الْحِکْمَةَ. رَوَهُ ابْنُ مَاجَه.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ تو ہو میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرا فقر و فاقہ ختم کر دوں گا؛ اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی (کبھی) ختم نہیں کروں گا۔

حضرت ابو خلاد رضی اللہ عنہ (جو کہ صحابی رسول ہیں) روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ کسی شخص کو دنیا میں زہد اور کم گوئی عطا کردی گئی ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی صلیٰ الله عليه وآله وسلم، ص 471، 272)