مرتّبہ: ملکہ صبا

چکن کارن سوپ

بون لیس میں چکن سوگرام، انڈا ایک عدد، کارن فلاز چار کھانے کے چمچ، نمک حسب ذائقہ، کالی مرچ ایک چوتھائی چائے کا چمچ، وائٹ پیپر ایک چوتھائی چائے کا چمچ، یخنی تین کپ، گاجر ایک عدد، پیاز آدھی، ہری پیاز ایک عدد، سوئیٹ کارن ایک کپ۔

ترکیب

تین کپ یخنی چکن ڈال دیں، پھر پیاز، گار، ہری پیاز ڈال کر ڈھکن لگاکر دس سے پندرہ منٹ پکائیں پھر سبزیاں چھان لیں۔ وائٹ پیپر، کالی مرچ اور سوئیٹ کارن ڈالیں۔ ایک چھوٹے پیالے میں چار کھانے کے چمچ کارن فلار پانی میں گھول لیں اور آہستہ آہستہ یخنی ملادیں ایک انڈا پھینٹ کر سوپ میں ملادیں تیار ہوجائے تو پیش کریں۔

خشک بالوں کی خوبصورتی برقرار رکھنے کے ٹوٹکے

بالوں کی خوبصورتی کا راز ان کے گھنے پن نرمی اور چمک میں ہے اور یہ چمک بالوں کی صحت میں پوشیدہ ہے۔ صحت مند بال اگر اچھی طرح دھوئے جائیں تو ان میں چمک خودبخود پیدا ہوجاتی ہے اور اگر ان کی باقاعدہ دیکھ بھال اور حفاظت نہ کی جائے تو بال خشک اور روکھے ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ بھی بالوں کے خشک ہونے کی اور بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں اگر آپ کے بال بھی خشک، سوکھے اور روکھے ہیں تو ان ہدایات پر عمل کریں۔

  • خشک بالوں کو باقاعدگی سے نہ دھوئیں اس کے علاوہ خشک بالوں کو دھوتے وقت ایسے شیمپوز اور پراڈکٹس استعمال کریں جن میں خشکی پیدا کرنے والے اجزا کم اور سلیکون کی وافر مقدار موجود ہو تاکہ بال سلکی اور نرم رہیں اور ان میں کنگھی کرنے میں دشواری کا سامنا نہ ہو۔
  • بالوں کو ڈرائی کرنے کے لئے ہیئر ڈرائیر کے استعمال کی بجائے انہیں قدرتی طور پر خشک ہونے دیں اس سے بال نرم اور سلکی رہیں گے اس کے علاوہ سر اور بالوں کا مساج سر میں خشکی ختم کرنے اور انہیں جڑوں سے مضبوط کرنے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔
  • خشک بالوں کو بہت گرم پانی سے نہ دھوئیں کیونکہ گرم پانی بالوں کی چمک ختم کردیتا ہے اور انہیں خشک بناتا ہے۔

ہمیشہ خشک بالوں کو پہلے نیم گرم پانی سے اچھی طرح سے شیمپو سے دھوئیں اور اس کے بعد عام پانی سے دھولیں اس سے بالوں میں چمک آتی ہے اور بالوں کی خشکی ختم ہوجاتی ہے اس کے علاوہ بالوں کو سنوارنے والے ٹولز مثلاً کنگھی وغیرہ معیاری قسم کی استعمال کریں، ٹوٹی، پھوٹی اور گندی کنگھی بالوں کو توڑتی ہے۔ کنگھی نہ تو خشک بالوں میں کریں اور نہ ہی گیلے بالوں میں بلکہ بال ہلکے نم ہوں تب ان میں کنگھی کریں اس سے بال ٹوٹتے نہیں۔

اچھی باتیں

  • زندگی کو ضروریات میں رکھو! خواہشات کی طرف نہ لے جاؤ ضروریات فقیروں کی بھی پوری ہوتی ہیں اور خواہشات بادشاہوں کی بھی رہ جاتی ہیں۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ)
  • تم دشمن کے درمیان ایسے رہو جیسے ایک زبان 32 دانتوں کے درمیان رہتی ہے ملتی سب سے ہے مگر دیتی کسی سے نہیں۔
  • پرندے اپنے پاؤں اور انسان اپنی زبان کی وجہ سے جال میں پھنستے ہیں۔ گفتگو میں نرمی اختیار کرو کیونکہ لہجوں کا اثر الفاظ سے زیادہ ہوتا ہے۔
  • اپنی زبان کو سلام کرنے کا عادی بنالو اس سے دوست بڑھتے ہیں اور دشمن کم ہوتے ہیں۔
  • زندگی میں دو نصیحت پر عمل کرنا ہمیشہ کے لئے کامیاب ہوجاؤ گے۔
  • نماز مت چھوڑنا۔ زندگی کی برکتیں اس میں ہیں۔
  • اپنی نظر کی حفاظت کرنا۔ گناہ کی بنیاد یہیں سے ہوتی ہے۔
  • لوگوں کے خوف سے حق بات کہنے سے نہ رکو کیونکہ نہ تو کوئی موت کو قریب کرسکتا ہے اور نہ کوئی رزق کو دور کرسکتا ہے۔

مچھلی اور اس کے فوائد

ہمارے ملک میں عموماً روہو، مہاشیر، کھگا، موری، ملی اور جھنگا مچھلی شوق سے کھائی جاتی ہے دریائے سندھ میں اس کی ایک قسم جسے پہلا اور پلو مچھلی کہتے ہیں۔ مچھلی میں پانی اٹھہتر فیصد، لحمی اجزاء بائیس فیصد اور تھوڑی مقدار میں نمک، چونا، فاسفورس اور فولادی اجزاء کے ساتھ حیاتین الف اور چربیلے اجزاء بھی ہوتے ہیں۔ نشاستہ دار اجزاء اس میں نہیں ہوتے ایک چھٹانک مچھلی میں باون حرارے ہوتے ہیں۔ یہ تین چار گھنٹے میں ہضم ہوتی ہے۔ ایک پاؤ تلی ہوئی مچھلی ایک وقت کی غذا کا بدل ہوجاتی ہے۔ یہ بدن میں خون پیدا کرتی ہے۔ بلغم کی پیدائش کم کرتی، دل، جگر، دماغ، گردوں اور اعصاب کو طاقت دیتی ہے اور حرارت غزیزی پیدا کرکے بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی قوت مدافعت پیدا کردیتی ہے۔ یہ معدہ پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی اور گیس اور کمزور معدہ والوں کے لئے اچھی غذا ہے۔ بھونی ہوئی مچھلی سب سے زیادہ غذائیت رکھتی ہے۔ اس کے بعد شوربے دار سالن ہوتا ہے۔ مچھلی کے ساتھ یعنی جب تک وہ معدے میں ہضم نہ ہوجائے دودھ پینے سے پرہیز ضروری ہے۔ پرانے حکیموں نے اس سے جزامز اور برص ہونے کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔

ہمتوں کا نشاں جراتوں کی زباں

فہم و ادراک، شعور، عرفان و آگہی
میخانہ منہاج کی طاہر ہے زندگی

در کھولتا ہے رحمت کے جو کرتا ہے گفتگو
بچا رہا ہے دین مصطفی کی آبرو

دیکھو تو کوہِ گراں ہے اِک وقار ہے
دریاؤں کی طرح رواں لگاتار ہے

اور ہر اک حرف گویا حق کی پکار ہے
ہر لمحہ حسین تر جس کا معیار ہے

ہر فن پہ ہر سخن پہ گرفت خوب ہے
اور دامن میں لئے چل رہا صبر ایوب ہے

میرے وطن کی نیا کنارے لگائے گا
میرے قائد کے حوصلوں سے انقلاب آئے گا

آؤ پیغامِ طاہر ہر سو پھیلائیں ہم
اور قائد کے افکار کی شمع جلائیں ہم

آؤ بنیں ہم ہی اجالوں کے نقیب
ہم کو عطا ہوچکا طاہر سا جب طبیب

آؤ طاہر کے سنگ چلیں تقدیر بدل دیں
سارا نقشہ بدل دیں یہ تصویر بدل دیں

آؤ وطن کا جھومر مل کر سجائیں ہم
اور اس کے حسین ماتھے سے کالک مٹائیں ہم

کیونکہ میرا طاہر ہے وقت کی اذان
ہمتوں کا نشان جراتوں کی زبان

(توقیر کوثر توقیر)