فرمان الٰہی و فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

فَمَنْ تَابَ مِنْم بَعْدِ ظُلْمِهِ وَاَصْلَحَ فَاِنَّ اﷲَ يَتُوْبُ عَلَيْهِ ط اِنَّ اﷲَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌo اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اﷲَ لَهُ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط يُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ ط وَاﷲُ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌo

(المائدة، 5 :39-40)

’’پھر جو شخص اپنے (اس) ظلم کے بعد توبہ اور اصلاح کرلے تو بے شک اﷲ اس پر رحمت کے ساتھ رجوع فرمانے والا ہے۔ یقینا اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (اے انسان!) کیا تو نہیں جانتا کہ آسمانوں اور زمین کی (ساری) بادشاہت اﷲ ہی کے لیے ہے وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے‘‘۔

(ترجمة عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ اَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم: لَيَبْعَثَنَّ ﷲُ اَقْوَامًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي وُجُوْهِهِمُ النُّوْرُ عَلَی مَنَابِرِ اللُّؤْلُوءِ، يَغْبِطُهُمُ النَّاسُ لَيْسُوْا بِأَنْبِيَاءٍ وَلَا شُهَدَاءَ، قَالَ: فَجَثَّی اَعْرَابِيٌّ عَلَی رُکْبَتَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ ﷲِ حَلِّهُمْ لَنَا نَعْرِفْهُمْ. قَالَ: هُمُ الْمُتَحَابُّوْنَ فِي ﷲِ مِنْ قَبَائِلَ شَتَّی وَ بِـلَادٍ شَتَّی يَجْتَمِعُوْنَ عَلَی ذِکْرِ ﷲِ يَذْکُرُوْنَهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ کَمَا قَالَ الْمُنْذَرِيُّ.

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عمہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کچھ ایسے لوگوں کو اٹھائے گا جن کے چہرے پُرنور ہوں گے، وہ موتیوں کے منبروں پر (بیٹھے) ہوں گے، لوگ انہیں دیکھ کر رشک کریں گے، نہ تو وہ انبیاء ہوں گے اور نہ ہی شہدائ۔ حضرت ابودرداء ص کہتے ہیں کہ ایک اعرابی اپنے گھٹنے کے بل بیٹھ کر کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے سامنے ان کا حلیہ بیان فرمائیں تاکہ ہم انہیں جان لیں۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو مختلف قبیلوں اور مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے کے باوجود اللہ تعالیٰ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، اکٹھے ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔‘‘

(المنهاج السوی من الحديث النبوی، ص 440)