حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

اندازہ کس طرح ہو اس در کی رفعتوں کا
پرنور سلسلہ ہے کعبہ کی عظمتوں کا

احرام باندھ کر جو جاتے ہیں سوئے کعبہ
پیغام انہیں ملا ہے جنت کی راحتوں کا

آمد کا سلسلہ ہے قائم بیک تسلسل
پھیلا کہاں کہاں ہے وہ حسن چاہتوں کا

دیوانہ وار گھومیں اس کے چہار جانب
دل میں سمیٹتے ہیں سیلاب رحمتوں کا

جاں سجدہ ریز کعبہ، دل واصف مدینہ
تحفہ ملا ہے ان کو کعبہ کی رحمتوں کا

اس سے ہی ملا ہے جو کچھ ہمیں ملا ہے
دل پر ہے نقش دائم اس گھر کی شوکتوں کا

یہ شاعری نہیں ہے، آواز ہے یہ دل کی
جو ذکر کررہا ہوں کعبے کی عظمتوں کا

مدت سے ذہن و دل پر جو بوجھ سا تھا خالد
وہ بوجھ اٹھ گیا ہے ناکام حسرتوں کا!

(خالد شفیق)
 

نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

وہ بادشاہِ حسن میں ادنیٰ فقیر ہوں
خوش بخت ہوں کہ زلفِ نبی کا اسیر ہوں

کشکولِ جاں میں ہے تو زرِ نسبتِ رسول
اہلِ نظر میں ایک انوکھا امیر ہوں

وہ خوب جانتے ہیں مرے حالِ زار کو
میں بندہ حبیبِ علیم و خبیر ہوں

تم کو عطائے یار سمجھا ہوں اس لئے
فضلِ خدا سے ملکِ وفا کا سفیر ہوں

اس منبع کرم سے کرم کا سوال ہے
امیدوارِ لطفِ کریم و بشیر ہوں

یہ کوچہ رسول کی ہیں عظمتیں تمام
رہتے ہوئے میں خاک پر زیبِ سریر ہوں

روشن نبی کے نور سے ہوگا مزارِ قطب
وابستہ جمالِ سراجِ منیر ہوں

(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)