حمد باری تعالی و نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

ہر اِک کو صرف ہے تاحد مدعا معلوم
خدا ہے کتنا بڑا، یہ کسی کو کیا معلوم

ملا نہ جیسے وہ ہر اک کو ابتداء کی طرح
نہ کرسکے گا کوئی اس کی انتہاء معلوم

کرم ہے اس کا کہ اپنے پیمبروں کے طفیل
کھلا وہ خود ہی تو کچھ سب کو ہوسکا معلوم

ہے اس کی ذات بہ شرح صفات اُس کی دلیل
نہیں کسی کو مگر اس سے وہ سوا معلوم

یہ صرف ذاتِ محمد کا فیض ہے لوگو
ہوا ہے سب کو جو اللہ بَرملا معلوم

دلیل حسنِ حقیقت ہے اُسوہ آقا
اسی کے ربط سے ہے سب بُرا بھلا معلوم

ہر ایک مشقِ غلامی ہے مستند گویا
ہر ایک شخص کو ہے اپنا رستہ معلوم

وہ کائنات کا خالق ہے اس کے کیا کہنے
وہ خود بھی ہوگا نہیں خلق سے جدا معلوم
(عبدالعلیم کے۔ طالب)

نعت رسول مقبول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم

شوقِ کوئے رسول رکھتا ہوں
صحنِ دل میں یہ پھول رکھتا ہوں

آستانِ رسول سے نسبت
زندگی کا اصول رکھتا ہوں

میں ہوں وہ خوش نصیب، دامن میں
دشتِ طیبہ کی دھول رکھتا ہوں

قبر میں اک جواب کافی ہے
حُبِّ آل بتول رکھتا ہوں

ذکرِ سرکار سے دل و جاں پر
رحمتوں کا نزول رکھتا ہوں

معجزہ عشق کی رسائی کا
پیشِ اہل عقول رکھتا ہوں

میں جو ہوں آج ان سے وابستہ
فکرِ فردا فضول رکھتا ہوں

دامنِ قطب ہے بہار افزا
کچھ عقیدت کے پھول رکھتا ہوں
(خواجہ غلام قطب الدین فریدی)