شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی پیغام

قبل از اسلام عرب معاشرہ میں عورت المناک استحصالی رویوں سے دو چار تھی۔ ظلم و جبر کی کوئی ایسی شکل نہ تھی جو خواتین پر مسلط نہ ہو،زندہ دفن کیے جانے سے لیکر زندگی کے ہر مرحلہ اور موقع پر اسے دوسرے درجے کی مخلوق کا درجہ حاصل تھا، عورت کی زندگی ایک زر خرید غلام سے بدتر تھی جسے اپنی مرضی سے اٹھنے بیٹھنے کی اجازت بھی نہ تھی، یہ فخر اور اعزاز دین اسلام کو حاصل ہے جس نے عورت کو آزادی دی، اس کے حقوق و فرائض کا تعین کیا، اسے ماں، بیٹی، بہو، بہن کے مقدس مقامات پر فائز کیا، ایسا عزت و احترام دنیا کے کسی الہامی یا غیر الہامی مذہب میں نہیں ہے، بہرحال قبل از اسلام کے جاہلانہ رویے علم و عمل کے فقدان کے باعث کسی نہ کسی شکل میں آج بھی موجود ہیں، آج بھی خواتین کو بوجھ سمجھنے، انہیں تعلیم سے محروم رکھنے، ان کے سیاسی، سماجی، معاشی کردار کو محدود کرنے والی استحصالی سوچ موجود ہے، خواتین کو وارثتی جائیداد سے محروم کرنے ، ونی، غیرت کے نام پر قتل، بدلے کی شادی جیسے استحصال کا سامنا ہے، جسے ہم سختی سے مسترد کرتے ہیں، خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے میرا اپنی بیٹیوں کے لیے یہ خاص پیغام ہے کہ اگر آپ معاشرہ میں اپنا معتبر مقام اور انفرادیت چاہتی ہیں تو تعلیم اور صرف تعلیم پر توجہ دیں، تزکیہ نفس اپنائیں، قرآن و سنت، اولیاء و صالحین کی سوانح حیات کے مطالعہ کو معمولات زندگی میں شامل کریں، اپنی تعلیمی، تربیتی، سماجی، گھریلو زندگی میں برداشت اور درگزر سے کام لیں، اعتدال کو اختیار کریں اور انتہائی رویوں سے حتی المقدور دور رہیں، یہ منفی رویے خواتین کو ترقی کے دھارے سے الگ رکھنے کا سبب بنتے ہیں،تعلیم اور تربیت پر بھرپور توجہ دیں، اپنی اپنی فیلڈز میں پی ایچ ڈیز کریں، پالیسی ساز اداروں میں شامل ہوں، ڈاکٹر ،انجینئرز، ججز بنیں، سیاستدان بنیں تاکہ قانون سازی اور اس کے Executionکے ضمن میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیںچونکہ ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ قوانین بنانے کا نہیں ان پر عملدرآمد کا ہے ، میرا راسخ یقین ہے کہ پاکستان اور عالم اسلام اس وقت بحرانوں سے باہر نکلے گا جب اس کی خواتین کو برابری کی بنیاد پر زندگی کے ہر شعبے میں شمولیت کے مواقع ملیں گے، میں اس موقع پر بیٹی ڈاکٹر غزالہ حسن قادری کو پی ایچ ڈی مکمل کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔

والسلام

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری