حمدِ باری تعالیٰ و نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

حمد باری تعالیٰ

ابتداء ہر شے کی تیرا نام ہے
انتہا ہر شے کی تیرا کام ہے

روز اول سے اشارے پر تِرے
منحصر یہ گردشِ ایام ہے

تیرا قرآن بر زباں مصطفی
یہ بنائے مذہبِ اسلام ہے

تیری خلاقی کی حکمت کی دلیل
طلعتِ صبح و سوادِ شام ہے

خدمت مخلوق کی توفیق دے
یہ بھی تیری بندگی کا کام ہے

تجھ پر تکیہ گر کے کوئی دیکھ لے
زندگی آرام ہی آرام ہے

تو خبر لے افسر ناچیز کی
مرحلہ اس کے لئے ہر گام ہے

(افسر ماہ پوری)

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آنکھ کو حسرتِ دیدار میں نم دیکھا ہے
میں نے ان کو تو نہیں، اُن کا کرم دیکھا ہے

وقت خود منزل اسرایٰ کی گواہی دے گا
وقت نے عرش پہ وہ نقشِ قدم دیکھا ہے

چرخ کو قدموں پہ تعظیم سے جھکتے دیکھا
اور کمانوں کو پذیرائی میں خم دیکھا ہے

کتنے جلوے پسِ جلوہ نظر آئے ہیں مجھے
آپ کی یاد میں جب سوئے حرم دیکھا ہے

اُن سے نسبت ہے جنہیں، وہ بڑے آرام سے ہیں
میں نے آقا کا غلاموں پہ کرم دیکھا ہے

آنکھ کہتی ہے کہ روضہ نہیں دیکھا جاتا
دل یہ کہتا ہے کہ دکھیں، ابھی کم دیکھا ہے

کوئی منظر، کوئی منزل نہ جچی مجھ کو حنیف
ان کے قدموں میں فقط اپنا بھرم دیکھا ہے

(حنیف اسعدی)