اداریہ: بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

افنان بابر

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے نام سے ایک جہان واقف ہے۔ یہ کسی تصوراتی اور تخیلاتی ہستی کا نام نہیں بلکہ ایک زندہ جاوید حقیقت کا مرقّع ہے۔ اس مردِ خلیق کی شخصیت کے چند گو شے قارئین کی نذر ہیں۔ جب امتِ مسلمہ بین الاقوامی سطح پر اپنا تشخص اور وقار کھو چکی تھی اور اسلام کے حقیقی خوبصورت چہرے کو مسخ کردیا گیا۔ تب ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اسلام کو ایک پرامن، معتدل، محبت و آشتی اور باہمی آہنگی والے دین کے طور پر دنیاکے سامنے دلیل کے ساتھ باوقار انداز میں پیش کیا۔ مختلف خطوں میں جاکر اہلِ عقل و دانش کے حلقوں میں دلائل سے ثابت کیا کہ اسلام دینِ رحمت اور ایک ایسا آئین اور ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر شعبے اور گوشے کو امن اور محبت کی روشنی سے منوروتاباں کرتا ہے۔ جب معاشرہ کلی بگاڑ کا منظر پیش کرنے لگا اور مذہب کے میدان میں تشکیک اور ابہام کے طوفان سر اٹھانے لگے تو اس درِّ تابندہ نے موجودہ تہذیبی، ثقافتی، معاشرتی اور سماجی و سیاسی مظاہر کو اسلامی تہذیب و ثقافت کے زریں پہلووں سے روشناس کروایا اور در پیش مسائل کا دائمی حل تجویز کیا۔ یہ دانائے راز قومی و ملی حالات کے نبض شناس اسلام کے مستقبل سے مایوس قلوب و اذہان کو تیقن وتمکن کی دولت سے مالا مال کر رہے ہیں اور انسان کی جبلتِ جستجو کی علمی آبیاری اور نئی نسلوں کو اعتمادِ ایمانی عطا کر رہے ہیں۔ان کا فکرو عمل چراغِ مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بن کر شرارِبو لہبی سے نبرد آزما ہے۔پیغامِ حق کی دعوت ہو یا امت کی گم گشتہ میراث کو پانے کیلئے اصلاحِ احوال کا معاملہ، دین کی تعلیمات کی تجدید و احیاء کا فریضہ ہو یا اسلام کو بطور نظامِ حیات نافذ کر نے کا مصطفوی مشن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جملہ جزئیات کا حق ادا کرتے نظر آتے ہیں۔ دیکھنے والی آنکھ اور تجزیہ کرنیوالی عقل اس بات کا بخوبی ادراک کر سکتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 67 ویں سالگرہ کے موقع پر دختران اسلام انہیں بصد احترام مبارکباد پیش کرتی ہیں اور اللہ رب العزت سے دعاگو ہیں ہے وہ انہیں صحت و تندرستی کے ساتھ ہمارے سروں پر سلامت رکھے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی انسانی فلاح و بہبود کے شعبہ میں خدمات کی ایک طویل فہرست ہے، انہوں نے علوم قرآن وحدیث کی اشاعت و ترویج، علم، امن، محبت، اعتدال کے مشن کے فروغ کے ساتھ ساتھ خواتین کی تعلیم و تربیت اور انہیں سوسائٹی میں باوقارمقام دلوانے کے لیے بھی گرانقدر قومی، ملی خدمت انجام دی۔ فرد معاشرہ کی اکائی ہے اور اس اکائی کی تربیت کا مرکز ومحور ماں ہے، ماں کی تربیت پر معاشرہ کی اخلاقی اقدار کا انحصارہے، پڑھی لکھی ماں پڑھے لکھے اور تہذیب یافتہ پر امن، خوشحال معاشرہ کی ضمانت ہے۔ شیخ الاسلام نے اصلاحِ معاشرہ و اصلاحِ احوال کی تجدیدی تحریک میں ملکی آبادی کے نصف خواتین کی تعلیم وتربیت اور انہیں سماج میں باوقار مقام دلوانے کے لیے اپنی ملی ذمہ داریوں سے صرفِ نظر نہیں کیا۔روایتی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی طرح صرف بیانات پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس ضمن میں عملی اقدامات کئے اور قرآن و سنت کے احکامات اور آئین پاکستان کی روشنی میں خواتین کی بہبود اور سیاسی، سماجی تحفظ کے لیے باوقار تعلیمی، تربیتی ادارے قائم کئے۔

سورہ النساء میں اللہ رب العزت کا حکم ہے کہ خواتین سے اچھا برتاؤ کرو، اس اچھے برتاؤ سے مراد تعلیم و تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کی عزت نفس کا تحفظ اور ان کے حقوق کو دل و جان سے تسلیم کرنا بھی شامل ہے، اس طرح خواتین کے عزت و احترام اور تحفظ کے بارے میں بے شمار احادیث مبارکہ ہیں، جن میں مردوں کو خواتین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے اور ان کے ساتھ اچھے سلوک کی تنبیہہ کی گئی ہے، خواتین کے ساتھ حسن سلوک کے احکامات قرآن و سنت کے ساتھ ساتھ آئین پاکستان میں بھی ہیں۔ 1973ء کے آئین کے آرٹیکل 34 میں فصاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے کہ ’’قومی زندگی کے تمام شعبوں میں عورتوں کی مکمل شمولیت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کیے جائینگے‘‘ یہ آرٹیکل بطور خاص خواتین کی سماجی بہبود اور ترقی کے مساوی مواقعوں کی فراہمی سے متعلق ہے۔ہمیں فخر ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے قرآن و سنت اور آئین پاکستان کی روشنی میں اپنی قومی وملی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں، بالخصوص خواتین میں اعلیٰ تعلیم اور شعور کو فروغ دینے کے لیے ان کی طرف سے قائم کئے گئے بے مثل تعلیمی ادارے ان کی اصلاح معاشرہ کی فکر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ پاکستان کو پڑھی لکھی باشعور خواتین ہی بحرانوں سے نکال سکتی ہیں۔تحریک منہاج القرآن نے اپنے 36 سالہ سفر کے دوران شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی زیر نگرانی ہزاروں خواتین کی دینی، علمی، مذہبی اور اخلاقی تربیت کر کے انہیں اصلاح معاشرہ کی ذمہ داریوں پر متمکن کیا، نیکی، تقویٰ، پاکیزگی کاانہیں پیکر بنایا اور آج وہ سکالرز اورماسٹر ٹرینرز خواتین اعتدال اور علم و امن کے مصطفوی پیغام کو گلی گلی پہنچارہی ہیں اور ایک ایسی نسل کو پروان چڑھارہی ہیں جو حقیقی معنوں میں مصطفوی اخلاق و اطوار کی پرتو اور نمونہ ہو گی۔ شیخ الاسلام نے خواتین کو ان کی قومی، ملی، علاقائی ذمہ داریوں کا احساس دلانے کیلئے اعتدال پسندی، روشن خیالی کی تعلیم دی، یہی وجہ ہے کہ شیخ الاسلام کی سیاسی فکر سے اختلاف کرنے والے بھی اپنی بچیوں کی تعلیم و تربیت کیلئے تحریک منہاج القرآن کے قائم کردہ تعلیمی اداروں کا انتخاب کرتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خواتین کی تعمیر سیرت و کردار پربے حد توجہ دی، خواتین کو حضرت سیدہ فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا اور حضرت سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی سیرت کا عملی پیکر بنانے کیلئے باقاعدہ تربیتی ماحول اور ماڈل فراہم کیا۔تربیت کے باوقار پروگرامز میں قرآن فہمی کیلئے حلقہ عرفان القرآن، عرفان القرآن کورس، اسلامک ای لرننگ، ڈپلومہ کورس، اجتماعاتِ اعتکاف بطورخاص شامل ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فیصلہ سازی میں خواتین سے مشاورت کے کلچر کو پروان چڑھایا، مردوں میں خواتین سے حسن سلوک کا شعور اجاگر کیا، خواتین کی تربیت محض دروس تک محدود نہ رکھی بلکہ انہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود کیلئے متعدد منصوبہ جات کا اجراء کیا جس میں مستحق ونادار خواتین کی اعانت، کم آمدنی والے خاندانوں کی بچیوں کی شادی کے جملہ اخراجات برداشت کرنا بطور خاص شامل ہے۔خواتین کی تعلیم و تربیت اور ان میں زبان وادب کا ذوق اجاگر کرنے کیلئے ’’دخترانِ اسلام‘‘کے نام سے ماہانہ میگزین کا اجراء کیا جو خواتین کے احترام، تربیت اور ان کی سماجی زندگیوں میں انقلاب لانے کا ایک انقلابی اقدام ہے۔ ان کیلئے دلی دعا ہے کہ

تم سلامت رہو ہزار برس
ہر برس کے دن ہوں پچاس ہزار