مرتبہ: ادیبہ شہزادی

وقت کی ضرورت

اللہ رب العزت نے انسان کو اس کائنات میں اتنی زیادہ نعمتیں عطا کی ہیں کہ اگر کوئی ان کو شمارکرنا چاہے تو کوشش کے باوجود ان کا شمار ممکن نہیں پھر ایک ایک نعمت اتنی بڑی اور اتنی اہم ہے جس کا حساب نہیں۔ ان نعمتوں کا انسان ساری زندگی بھی شکر ادا کرتا رہے تو ساری زندگی میں ایک نعمت کا شکر بھی ادا نہیں کرسکتا۔ باقی نعمتوں کا شکر وہ کب ادا کرسکے گا؟ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے کہ اللہ کی ان بے شمار نعمتوں میں سے دو بہت بڑی نعمتیں انسان کی دو سانسیں ہیں۔ ایک سانس جاتی ہے باہر سے اندر کی طرف اور ایک سانس آتی ہے اندر سے باہر کی طرف! اندر جانے والی سانس انسان کو فرحت دیتی ہے اور باہر آنے والی سانس انسان کو زندگی دیتی ہے۔ ایسے ہی مال و دولت، صحت ، عہدہ وغیرہ۔ اس کی بہت بڑی نعمتیں ہیں۔ یہ نعمتیں اگر چھین لی جائیں تو دوبارہ بھی مل سکتی ہیں لیکن وقت ایک ایسی نایاب نعمت ہے جو انسان کو زندگی میں صرف ایک بار ملتی ہے۔ وقت اگر گزر جائے تو بے شمار دولت بلکہ قارون کے خزانے لٹانے سے بھی اسے وہ وقت دوبارہ نہیں مل سکتا۔ فارسی کا مشہور مقولہ ہے!

از دست رفتہ و تیر از کمان جستہ بازیناید

یعنی ہاتھ سے گیا وقت اور کمان سے سے نکلا تیر واپس نہیں آتا۔ انسان کی زندگی ہوا کے جھونکے کی مانند ہے کہ جب چلتی ہے تو بہاریں بکھیرتی ہوئی چلتی ہے۔ اس کی ہوا تپش کو ختم کرتی جاتی ہے اور اندر آسودگی پیدا کرتی ہے۔ اگر وقت کا ہم صحیح استعمال کریں اسے ضائع کرنے کے بجائے ہم اپنے مقصد کو پالیں اور اخلاق کو سنوارلیں تو ہماری زندگی خوشبو بکھیرتی ہوئی گزرے گی جو دوسروں کو بھی اس خوشبو سے منور کردے گی۔ یاد رکھو! وقت تلوار ہے جو اس کو صحیح استعمال نہیں کرتا تو وقت اس کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھو کہ جو وقت کو ضائع کرتا ہے تو پھر وقت بھی اسے ضائع کردیتا ہے۔ اس لیے آج ہمارے پاس وقت ہے، اپنے وقت کی قدر کریں اور خود کو پہچانیں۔ اپنے مردہ دلوں کو زندہ کریں اپنی بند آنکھوں کو کھولیں اور اپنا ہر کام وقت پر کریں۔ اللہ رب العزت نے ہر شے کو وقت کے اندر رکھا ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور صدقہ فطر ہے۔ ہر ایک کے ادا کرنے کا اپنا اپنا وقت ہے پھر کچھ کام ایسے ہیں کہ اگر ان کو بروقت ادا نہ کیا جائے تو انہیں کسی اور وقت میں کرنا ممکن ہی نہیں جیسے نمازجمعہ، نماز عید، نماز جنازہ وغیرہ۔ اس لیے ہمیشہ اپنے وقت کی قدر کرتے ہوئے ہر کام اس کے وقت پر کریں۔ یہ نہ ہو کہ! نادان گرگئے سجدے میں جب وقت قیام آیا۔ اس لیے رکوع کے وقت رکوع، سجدے کے وقت سجدہ کریں۔ تب بات بنے گی۔ یہی زندگی کا نظم و ضبط ہے اسی کا نام حسن تنظیم ہے۔ کیونکہ:

جس قوم کے افراد میں تنظیم نہیں ہوتی
وہ قوم کبھی لائق تعظیم نہیں ہوتی

وقت سب کو ملتا ہے مگر چند ہی ایسے ہوتے ہیں جنہیں وقت پر سمجھ آتی ہے کیونکہ وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتی ہے۔ اکثر اوقات سمجھ نہیں ہوتی اور اگر سمجھ آجائے تو پھر وقت نہیں ہوتا۔ اس لیے آج ہمارے پاس وقت ہے اور ہمیں ایک عظیم قائد بھی میسر ہے جو اس صدی کا مجدد، مفسر، مفکر اور مبلغ بھی ہے۔ لہذا ان کی فکر و سوچ کو سمجھیں ان کا دست و بازو بن کر اس مشن کے ساتھ کاربند رہیں۔

(حفصہ بی بی۔ ایبٹ آباد)

عورت

  • عورت اگر شرافت، حیا اور اخلاق کا پیکر بن جائے تو واجب الاحترام بن جاتی ہے۔
  • عورت کا بنائو سنگھار اس کے دل کی حالت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔
  • عورت کائنات کی بیٹی ہے اس پر غصہ نہ کرو۔
  • حیا اور شرم عورت کا حسن ہے۔
  • جو قومیں عورت کو غلام بناکر رکھتی ہیں وہ جلد تباہ ہوجاتی ہیں۔
  • دنیا اور دنیا کی تمام نعمتیں اچھی اور خوبصورت ہیں لیکن ان سے زیادہ خوبصورت پرہیزگار عورت ہے۔
  • عورت کمزور ہونے کے باوجود روئے زمین پر وہ زبردست طاقت ہے جس کے حملے کا کوئی جواب نہیں۔
  • اگر عورت کے دل کو چیرا جائے تو صبرو تحمل، برداشت اور قربانیوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔

(آمنہ حمید۔ چیچہ وطنی)

اقوال زریں

  • کامیابیاں حوصلوں سے ملتی ہیں، حوصلے دوستوں سے ملتے ہیں، دوست مقدروں سے ملتے ہیں اور مقدر انسان خود بناتا ہے۔ (حضرت علی علیہ السلام)
  • احمق ہمیشہ محتاج رہتا ہے، عقلمند ہمیشہ غنی رہتا ہے اور لالچی ہمیشہ ذلت میں گرفتار رہتا ہے۔ (حضرت علی علیہ السلام)
  • مصیبت میں ہو تو کبھی یہ نہ سوچو کہ کون سا دوست ساتھ دے گا بلکہ یہ سوچو کہ کونسا دوست ساتھ چھوڑے گا۔ (حضرت علی علیہ السلام)
  • یہ ٹھیک ہے کہ تم ایک گلاب نہیں بن سکتے مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ تم ایک کانٹا بن جائو۔ یہاں ایک راز کی بات ہے جو شخص کانٹا نہیں بنتا وہ بالآخر گلاب بن جاتا ہے۔
  • دنیا ایک دریا ہے جس کے مسافر لوگ جس کا کنارہ آخرت، جس کی کشتی تقویٰ ہے۔
  • جس چھائوں سے عزت نفس زخمی ہو اس چھائوں سے دھوپ بہتر ہے۔
  • لفظ انسان کے غلام ہوتے ہیں مگر صرف بولنے سے پہلے تک!! بولنے کے بعد انسان اپنے الفاظ کا غلام بن جاتا ہے۔
  • انسان کی اچھی نیت پر وہ انعام ملتا ہے جو اچھے اعمال پر بھی نہیں ملتا کیونکہ نیت میں دکھاوا نہیں ہوتا۔
  • صبر ایسی سواری ہے جو اپنے سوار کو گرنے نہیں دیتی، نہ کسی کے قدموں میں اور نہ کسی کی نظروں میں۔
  • غم اور مشکلات صرف اللہ کو بتایا کرو اس یقین پر کہ وہ تمہاری آواز بھی سنے گا اور مشکلات بھی دو رکرے گا۔
  • شاخ پر بیٹھا پرندہ شاخ کی کمزوری یا اس کے جھولنے سے نہیں ڈرتا کیونکہ اس کو شاخ پر نہیں بلکہ اپنے پروں پر اعتماد ہوتا ہے۔
  • زندگی کے ہر موڑ پر صلح کرنا سیکھو، کیونکہ جھکتا وہی ہے جس میں جان ہوتی ہے، اکڑنا تو صرف مُردوں کا کام ہے۔

(راحت العین عائشہ۔ خانیوال)