فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمان الہٰی

وَ اَمَّا ثَمُوْدُ فَهَدَیْنٰهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمٰی عَلَی الْهُدٰی فَاَخَذَتْهُمْ صٰعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُوْنِ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ. وَ نَجَّیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ. وَیَوْمَ یُحْشَرُ اَعْدَآءُ اﷲِ اِلَی النَّارِ فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ.

(حم السجدة، 32: 17-19)

’’اور جو قومِ ثمود تھی، سو ہم نے انہیں راہِ ہدایت دکھائی تو انہوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنا ہی پسند کیا تو انہیں ذِلّت کے عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا اُن اعمال کے بدلے جو وہ کمایا کرتے تھے۔ اور ہم نے اُن لوگوں کو نجات بخشی جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے۔ اور جس دن اﷲ کے دشمنوں کو دوزخ کی طرف جمع کرکے لایا جائے گا پھر انہیں روک روک کر (اور ہانک کر) چلایا جائے گا‘‘۔

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ مَسْعُودٍ رضی الله عنه قَالَ: مَکْتُوْبٌ فِي التَّوْرَاةِ لَقَدْ أَعَدَّ اﷲُ لِلَّذِیْنَ تَتَجَافَی جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ مَا لَمْ تَرَ عَیْنٌ، وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ وَ لَمْ یَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ، وَلَا یَعْلَمُهُ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ، وَلَا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ قَالَ: وَنَحْنُ نَقْرَؤُهَا: {فَـلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْیُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo} [السجدة، 32: 17]۔ رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

’’حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تورات میں لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے تہجد گزاروں کے لئے ایسی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جو کسی آنکھ نے دیکھی نہیں، کسی کان نے سنی نہیں ، کسی انسان کے دل میں ان کا خیال (تک) نہیں آیا، نہ ہی انہیں کوئی مقرب فرشتہ جانتا ہے اور نہ ہی کوئی نبی مرسل۔ ابن مسعود ص فرماتے ہیں کہ ہم بھی قرآن پاک میں اس (مفہوم) کے ہم معنی آیت تلاوت کرتے ہیں: ’’سو کسی کو معلوم نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی گئی ہے، یہ ان (اعمالِ صالحہ) کا بدلہ ہو گا جو وہ کرتے رہے تھے۔‘‘

(ماخوذ المنهاج السوی من الحدیث النبوی، ص 457)