فقہ النساء: اسلام میں میاں بیوی کے حقوق و فرائض

ہما لطیف

دین اسلام واحد ضابطہ حیات ہے جس میں ہر ذی نفس کے حقوق و فرائض کا تعین کیا گیا ہے، خواتین کے حقوق، بیوی کے حقوق، ماں کے حقوق اور فضیلت،بہن، بیٹی نیز مردوزن جس روپ اور رشتے میں بھی ہیں ان کے حقوق و فرائض صراحت سے بیان کیے گئے ہیں، فی زمانہ ہر فرد اپنے حقوق کے حوالے سے بازپرس کرتا نظر آتا ہے مگر وہ اپنے فرائض سے صرف نظر کرتا ہے، سوسائٹی میں اعتدال اور توازن محض حقوق کی بازپرس یا فرائض پر توجہ مرتکز کرنے سے نہیں آئے گا، دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے، گھریلو زندگی میں عدم توازن ایک بڑے سماجی مسئلہ کے طور پر سامنے آرہا ہے، اس سے ایک گھر یا ایک خاندان ذہنی اذیت میں مبتلا نہیں ہوتا بلکہ اس کے اجتماعی معاشرتی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ، اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ رشتوں کے مابین حقوق و فرائض کے اسلامی، اخلاقی تصور کو اجاگر کیا جائے تاکہ رشتے اور تعلق ایک دوسرے کیلئے زحمت کی بجائے رحمت بن سکیں ، خانگی و عائلی زندگی سے متعلق شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی نہایت شاندار کتاب ’’نکاح اور طلاق‘‘ شائع ہو چکی ہے، یہ کتاب قرآن و سنت کی روشنی میں احکام و مسائل کے حوالے سے انتہائی مفید معلومات پر مشتمل ہے، حقوق و فرائض کے بارے میں تصورات واضح کرنے کیلئے شیخ الاسلام نے انتہائی سلیس اور جاذب نظر اسلوب تحریر اختیار کیا ہے ۔مفہوم و مطالب کو سہل بناتے ہوئے اس ساری بحث کو سوال وجواب کی شکل میں بیان فرمایا ہے تاکہ خاص و عام اس سے استفادہ کر سکیں، زیر نظر سوال و جواب اسی کتاب سے لیے گئے ہیں ۔(ایڈیٹر)

سوال: بیوی کے حقوق کیا ہیں؟

جواب: اسلام نے خاندانی نظام میں عورت کو شوہر کے گھر کی نگران بنایا ہے، نیز مرد اور عورت کے درمیان حقوق کا منصفانہ دستور پیش کیا۔ دونوں کیلئے ایک ہی راہ اور ایک ہی دستورِ حیات تجویز کرنے کی ترغیب دی اور دونوں کے الگ الگ حقوق معین کیے ہیں۔

نفقہ کے حقوق

اسلام میں مرد کو قوام اور کما کر خرچ کرنے والا کہا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:

مرد عورتوں پر محافظ و منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے (بھی) کہ مرد(ان پر) اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔

اسی فضیلت و قوامیت کی بناء پر معاشرتی زندگی میں اس پر عورت کی نسبت زیادہ حقوق عائد کیے گئے ہیں۔ نکاح کا تعلق گو برابری کی بنیاد پر طے پاتا ہے اور اس میں فریقین کی رضا و رغبت کو یکساں طور پر دخل ہوتا ہے مگر پھر بھی اسلام اس رشتہ ازدواج میں مرد پر زیادہ ذمہ داری عائد کرتا ہے۔

حق پاسداری کی تلقین

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احادیثِ مبارکہ میں عورت کے اس حق کی پاس داری کی تلقین فرمائی ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی طویل روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا: لوگو!تم عورتوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیونکہ تم نے ان کو اللہ تعالیٰ کی اَمان میں لیا ہے۔۔۔۔ تم پر ان کا یہ حق ہے کہ تم اپنی حیثیت کے مطابق ان کو اچھی خوراک اور اچھا لباس فراہم کیا کرو۔

حق مشاورت

عورت کا مرد پر یہ بھی حق ہے کہ وہ عورت پر اعتماد کرے اور اپنے معاملات میں اس سے مشورہ کرتا رہے۔ خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مبارک اس معاملے میں یہی تھا۔ آغازِ نبوت میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا کردار اس کی واضح نظیر ہے۔ جب پہلی وحی کا نزول ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غارِ حراء سے اپنی قیام گاہ تشریف لائے تو سیدہ خدیجہ نے آپ کی ڈھارس بندھاتے ہوئے کہا:

بخدا! ہرگز نہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا کیونکہ آپ صلہ رحمی کرتے، کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے، محتاجوں کیلئے کماتے، مہمان نوازی کرتے اور راہِ حق میں پیش آمدہ مصائب و آلام برداشت کرتے ہیں۔ـ اس کے بعد سیدہ خدیجہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ یہ اور ان جیسے دیگر واقعات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سیدہ خدیجہ پر اعتماد کے مظاہر ہیں۔

پردہ پوشی

مرد کا فرض ہے کہ وہ عورت کی غلطیوں پر پردہ ڈالے اور عورت کو چاہیے کہ وہ مرد کے نقائص ظاہر نہ ہونے دے۔

جبر و اکرہ کی ممانعت

خاوند پر بیوی کا یہ حق بھی ہے کہ وہ بیوی پر ظلم اور زیادتی نہ کرے۔

ایک روایت میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اپنی کسی زوجہ کو نہیں مارا اور نہ ہی کسی خادم کو بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اپنے دستِ مبارک سے کسی کو ضرب تک نہیں لگائی۔

سوال:خاوند کے حقوق کیا ہیں؟

جواب: اسلامی تعلیمات کی رو سے مرد اور عورت دونوں کو اپنے اپنے دائرہ عمل میں فوقیت اور برتری حاصل ہے اور دونوں کے حقوق برابر ہیں۔

تحفظ عزت و ناموس

خاوند کے حقوق میں سے ہے کہ بیوی اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کرے۔ اس کی غیر موجودگی میں اس کی عزت و آبرو اور مال و دولت کی حفاظت کرے۔ خاوند کی اطاعت کرنا، اس کے حکم کی بجاآوری کرنا، بشرطیکہ خلافِ شریعت نہ ہو۔ اور اس کی عزت یعنی اپنی پاک دامنی کی حفاظت کرنا اور خاوند کے مال کی حفاظت کرنا اس کے حقوق ہیں۔

اطاعت و فرمانبرداری

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا: خواتین میں سے کون سی عورت اچھی ہوتی ہے؟ آپ نے فرمایا: جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے تو اپنے خاوند کے لیے فرحت و مسرت کا باعث بنے۔ جب وہ کوئی خواہش کرے تو پوری کرے اور جس چیز کو خاوند ناپسند کرتا ہو تو وہ نہ اپنی ذات کے معاملے میں اور نہ ہی شوہر کے مال کے معاملے میں اس کی مخالفت کرے۔

بیوی پر اپنے خاوند کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے مزاج و طبیعت میں خوش خلق، خدمت گزار، محبت و مودت اور طہارت و نفاست کا پیکر اور زیب و زینت کے لحاظ سے گھر میں شوہر کو ایسی نظر آئے کہ شوہر کو اسے دیکھتے ہی قلبی مسرت اور راحت ملے ۔

نافرمانی پر وعید

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھے دوزخ دکھائی گئی تو اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں کیونکہ وہ ناشکری کرتی ہیں۔ عرض کیا گیا: وہ اللہ کی ناشکری کرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: خاوند کی ناشکری کرتی ہیں اور (اس کے ) احسان کا انکار کر دیتی ہیں( جبکہ خاوند اسے اور اپنی اولاد کو اپنی کمائی سے رہائش، خوردونوش سمیت تمام ضروریات زندگی، آسائشیں اور جملہ راحتیں مہیا کر رہا ہوتا ہے) اگر تم ان میں سے کسی ایک کے ساتھ عمر بھرنیکیاں کرو۔ پھر اُسے (تمہاری کوئی ایک شے بھی ناپسند لگے یا اُسے) ذرہ بھر بھی تکلیف پہنچ جائے تو کہہ دے گی میں نے تم سے کبھی کوئی بھلائی نہیں پائی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

عورت کا خاوند اگر موجود ہو تو رمضان کے روزوں کے علاوہ اس کی اجازت کے بغیر کوئی روزہ نہ رکھے۔