ڈاکٹر غزالہ حسن قادری کا تنظیمی دورہ یورپ: خصوصی رپورٹ

عصر حاضر میں انسانی اقدار کی زبوں حالی نے جہاں معاشرے کو من حیث القوم تباہ و برباد کردیا ہے وہاں مغربی ممالک میں نوجوان نسل کے سامنے اسلامی تعلیمات کو یوں خلط ملط کرکے پیش کیا جارہا ہے کہ جس کی وجہ وہ اسلام سے منحرف ہوتے جارہے ہیں۔ جہاد کی غلط تشریحات کرکے نوجوان نسل کو دہشت گردی کے رستے پر ڈالا جارہا ہے اس فتنہ کا قلع قمع کرنے کے لیے تحریک منہاج القرآن کے بانی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے یورپ میں مقیم مسلمانوں بالخصوص نوجوان نسل کو اخلاقی پستی سے نکالنے کے لیے خصوصی تربیتی نشستوں کے ذریعے اپنا اہم کردار ادا کیا اس سلسلہ میں آپ نے حال ہی میں یورپ دورہ کیا جس میں ساؤتھ لندن، نارتھ لندن، سپین، اٹلی، ڈنمارک، نیلسن اور سویڈن شامل ہیں۔ انہوں نے نوجوان نسل کو یہ پیغام دیا کہ اسلام کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام تو امن، محبت اور بھائی چارے کو عام کرنے کا درس دیتا ہے۔ اس دورہ یورپ میں محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، محترمہ ڈاکٹر غزالہ حسن قادری، محترمہ باسمہ حسن قادری، محترم حماد مصطفی المدنی، محترم احمد مصطفی العربی بھی آپ کے ہمراہ تھے۔ بیرون ملک مقیم خواتین کی تربیت کے لیے ڈاکٹر غزالہ حسن قادری نے مختلف ممالک کی خواتین کے ساتھ تربیتی نشستوں میں موثر لیکچرز دیئے۔

سسٹرز لیگ سپین کے زیر اہتمام خواتین کے لیے ٹریننگ ورکشاپ میں ڈاکٹر غزالہ حسن قادری نے خصوصی لیکچر دیا۔ ورکشاپ میں سپین کے مختلف شہروں سے سسٹرز لیگ کی ممبرز نے شرکت کی۔ ڈاکٹر غزالہ حسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین مغرب میں رہتے ہوئے یہ مت بھولیں کہ ان کی اولین پہچان ایک مسلمان خاتون کی ہے اور انہیں مسلمان ہونے پر فخر ہونا چاہئے۔ مسلمان ہونے کے ناطے ان کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ خود کو بہترین مسلمان بنائیں۔ خواتین کے لیے لازم ہے کہ وہ بطور مسلمان اپنے لباس کا خیال رکھیں جو ان کی پہچان ہے۔

اس طرح منہاج سسٹرز لیگ ناروے (اوسلو) کے زیر اہتمام ڈاکٹر غزالہ حسن قادری کی خصوصی تربیتی نشست ہوئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ اسلام کی روح کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے تاکہ وہ اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں نافذ نہ کریں۔ ڈاکٹر غزالہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے نوجوان نسل میں دین اسلام کے جذبے کو بیدار کیا اور مسلمان ماؤں کی یہ ذمہ داری ہے وہ خود بھی دین پر عمل پیدا ہوں اور آنے والی نسلوں کی اسلام کے مطابق تربیت کریں تاکہ ان کی دنیا اور آخرت محفوظ ہوسکے۔ نشست کے اختتام پر انہوں نے خصوصی دعا بھی کی۔