فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

هٰذَا خَلْقُ ﷲِ فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِهٖط بَلِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍo وَلَقَدْ اٰتَیْنَا لُقْمٰـنَ الْحِکْمَةَ اِنِ اشْکُرْ ِﷲِط وَمَنْ یَّشْکُرْ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفسِهٖج وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ ﷲَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌo وَاِذْ قَالَ لُقْمٰنُ لِابْنِهٖ وَهُوَ یَعِظُهٗ یٰـبُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاﷲِط اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌo

(لقمان، 31: 11 تا 13)

’’یہ اﷲ کی مخلوق ہے، پس (اے مشرکو!) مجھے دکھاؤ جو کچھ اﷲ کے سوا دوسروں نے پیدا کیا ہو۔ بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔ اور بے شک ہم نے لقمان کو حکمت و دانائی عطا کی، (اور اس سے فرمایا) کہ اﷲ کا شکر ادا کرو اور جو شکر کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لیے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو بے شک اﷲ بے نیاز ہے (خود ہی) سزاوارِ حمد ہے۔ اور (یاد کیجیے) جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ اسے نصیحت کر رہا تھا، اے میرے فرزند! اﷲ کے ساتھ شرک نہ کرنا، بے شک شِرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّ ﷲَ تَعَالَی یَقُوْلُ: یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأُ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدُّ فَقْرَکَ وَ إِلاَّ تَفْعَلْ مَلأَتُ یَدَیْکَ شُغْلاً وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه. عَنْ أَبِي خَلَّادٍ (وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ) قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِذَا رَأَیْتُمُ الرَّجُلَ قَدْ أُعْطِیَ زُهْدًا فِي الدُّنْیَا وَقِلَّةَ مَنْطِقٍ فَاقْتَرِبُوْا مِنهُ، فَإِنَّهُ یُلْقَی الْحِکْمَةَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو میری عبادت کے لئے فارغ تو ہو میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا اور تیرا فقر و فاقہ ختم کر دوں گا؛ اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے ہاتھ کام کاج سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی (کبھی) ختم نہیں کروں گا۔ حضرت ابو خلاد رضی اللہ عنہ (جو کہ صحابی رسول ہیں) روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم دیکھو کہ کسی شخص کو دنیا میں زہد اور کم گوئی عطا کردی گئی ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کر دی جاتی ہے۔‘‘

(ماخوذ المنهاج السوی من الحدیث النبوی، ص: 378، 379)