فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

فرمانِ الٰہی

وَّ تُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا. کَلَّآ اِذَا دُکَّتِ الْاَرْضُ دَکاًّ دَکاًّ. وَّجَآءَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا. وَجِایْٓئَ یَوْمَئِذٍم بِجَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی لَهُ الذِّکْرٰی. یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْ. فَیَوْمَئِذٍ لاَّ یُعَذِّبُ عَذَابَهٗٓ اَحَدٌ وَّلَا یُوْثِقُ وَثَاقَهٗٓ اَحَدٌ.

(الفجر، 89: 20 تا 27)

’’اور تم مال و دولت سے حد درجہ محبت رکھتے ہو۔ یقینا جب زمین پاش پاش کرکے ریزہ ریزہ کر دی جائے گی۔ اور آپ کا رب جلوہ فرما ہوگا اور فرشتے قطار در قطار (اس کے حضور) حاضر ہوں گے۔ اور اس دن دوزخ پیش کی جائے گی، اس دن انسان کو سمجھ آجائے گی مگر (اب) اسے نصیحت کہاں (فائدہ مند) ہوگی۔ وہ کہے گا: اے کاش! میں نے اپنی (اس اصل) زندگی کے لیے (کچھ) آگے بھیج دیا ہوتا (جو آج میرے کام آتا)۔ سو اس دن نہ اس کے عذاب کی طرح کوئی عذاب دے سکے گا۔ اور نہ اس کے جکڑنے کی طرح کوئی جکڑ سکے گا۔‘‘

(ترجمه عرفان القرآن)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلی الله علیه وآله وسلم: اَکْثِرُوْا الصَّلَاةَ عَلَيَّ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُوْدٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِکَةُ وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ یُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْهَا قَالَ: قُلْتُ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ إِنَّ اﷲَ حَرَّمَ عَلَی الْأَرْضِ أَنْ تَأْکُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِیَاءِ فَنَبِيُّ اﷲِ حَيٌّ یُرْزَقُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه بِإِسْنَادٍ صَحِیْحٍ.

’’حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن مجھ پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجا کرو، یہ یوم مشہود(یعنی میری بارگاہ میں فرشتوں کی خصوصی حاضری کا دن) ہے، اس دن فرشتے (خصوصی طور پر کثرت سے میری بارگاہ میں) حاضر ہوتے ہیں، کوئی شخص جب بھی مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کے فارغ ہونے تک اس کا درود مجھے پیش کر دیا جاتا ہے۔ حضرت ابودرداء ص کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اور (یا رسول اﷲ!) آپ کے وصال کے بعد (کیا ہوگا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں وصال کے بعد بھی (اسی طرح پیش کیا جائے گا کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے انبیائے کرام علیھم السلام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے۔ پس اﷲ ل کا نبی زندہ ہوتا ہے اور اسے رزق بھی دیا جاتا ہے۔‘‘

(المنهاج السوی ، ص: 494)