آپ کی صحت: اچھی نیند، پانی اور موسمی پھولوں کا استعمال اور ورزش

وشاء وحید، ماہر غذا FMHCM

دور حاضر کی چکا چوند نے جہاں ہر طبقے کو متاثر کیا وہیں عورت بھی زندگی کی گاڑی کو چلتے رکھنے کے لیے دنیا کی بھاگ دوڑ میں اپنی صحت بری طرح متاثر کرچکی ہے اور اس کا اندازہ شاید خود اس کو بھی نہیں ہے۔

فجر کی اذان سے بھی پہلے اٹھ کر رات دیر تک جس مشین کی مانند وہ اپنے گھر، دفتر دوست احباب کو ایک ساتھ لے کر چل رہی ہوتی ہیں اس میں ان کی اپنی صحت کافی حد تک متاثر ہوتی ہے جسے وہ عام طور پر ہلکی سی تھکان کا نام دے کر بہت آسانی سے اپنے آپ کو جھوٹی تسلی دینے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔

جہاں وہ دیگر ذمہ داریاں بہت خوبی سے سرانجام دے رہی ہیں وہیں اپنی بگڑتی صحت کا خیال رکھنا بھی اتنا مشکل نہیں جتنا کہ گمان کیا جاتا ہے۔ درج ذیل ٹپس پر عمل درآمد کرکے وہ اپنی صحت کو تمام تر گھریلو اور دفتری مصروفیات کے ساتھ بہت بہتر بناسکتی ہیں۔

پانی صرف مچھلی کا ہی نہیں آپ کابھی جیون ہے اکثر مصروفیت کے باعث سب سے پہلی چیز جو صحت پر اثر انداز ہوتی ہے وہ پانی کی کمی ہے۔ اپنی روزمرہ کی زندگی میں پینے کے پانی کی مقدار کا خاص خیال رکھیں۔ دن میں کم سے کم 8-10 گلاس پانی لازمی پئیں۔ اپنے ساتھ دفتر میں پانی کی بوتل لازمی لے کر جائیں۔ جسم میں پانی کی صحیح مقدار جلد کو بھی تروتازہ رکھتی ہے۔

پھل ایسی غذا ہے جو بہت آسانی سے آپ اپنے ساتھ دفتر لے کر جاسکتی ہیں۔ دن میں 2-3 موسمی پھل کھانے سے آپ کے جسم کی بہت سے وٹامن و منرلز اور دیگر مائکرو نیوٹرینٹس کی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے اور اچھی بات یہی ہے کہ پھل آپ کام کے دوران بھی کھاسکتی ہیں۔

اپنے دفتر کی میز پر ایک ڈرائی فروٹ کا جار لازمی رکھیں جس میں بادام، مونگ پھلی، اخروٹ، کاجو شامل کرسکتے ہیں۔ سہ پہر کے وقت بھوک لگے اور وقت کی کمی ہو تو ایک مٹھی ڈرائی فروٹ کھائے جاسکتے ہیں۔ دن میں ایک مٹھی ڈرائی فروٹ کافی ہیں۔ اس سے آپ کے جسم کو اچھی اور ضروری فیٹس ملے گی۔

اپنی روزانہ کی دفتری روٹین میں معمولی سی تبدیلی لاکر بھی آپ صحت جیسی نعمت حاصل کرسکتی ہیں۔ اس کے لیے حکیم لقمان کے نسخے لازمی نہیں مثلاً دفتر میں چائے میں ٹی وائٹیز کے بجائے تازہ دودھ استعمال کریں۔ وقت بچانے کے لیے ڈبے کے کھانوں کا استعمال ختم کریں۔ بازاری اشیاء کے بجائے قدرتی اشیاء کا استعمال شروع کریں۔

دفتری زندگی میں ہمیں بہت بار کام کے سلسلے میں ریسٹورنٹس میں جانا پڑتا ہے۔ وہاں جاکر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کم مقدار میں کھائیں۔ اگر ممکن ہو تو اپنے لیے صحت افزاء خوراک منتخب کریں جیسے بغیر چربی والا گوشت، تازہ پھلوں کی سلاد، تازہ پھلوں کا جوس یا گرلڈ سبزیاں۔

اپنی نیند کا خاص خیال رکھیں۔ عام طور پر 6-8 گھنٹے کی نیند انسانی جسم کے لیے ضروری ہے۔ اگر دفتری اور گھریلو مصروفیات کے سبب یہ ممکن نہ ہو تو اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کی نیند پرسکون ہو یعنی دن بھر کی پریشانیوں کو بھی ختم کرکے سوئیں اور فون کو نہ صرف Silent کریں بلکہ اپنے سرہانے سے دور رکھ کر سوئیں۔

ورزش کا نام سنتے ہی جسم میں سستی کی لرزش بھی آجاتی ہے۔ اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ دوا بھی نہیں لینی اور ٹھیک بھی ہونا ہے۔ دن بھر دماغ کی ورزش تو بہت ہوتی ہے مگر اس کے اثرات اکثر منفی ہی ہوتے ہیں۔ صحت مند رہنے کے لیے کم سے کم 30 منٹ کی ورزش کو معمول بنائیں۔ اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ گھر والوں کو بھی شامل کریں۔ اس طرح ان کے ساتھ وقت بھی گزار سکیں گی اور ان کو بھی صحت مند زندگی کی طرف متوجہ کرسکیں گی۔ ورزش میں واک، Cycling، Jogging، Swimming، رسہ پھلانگنا یا جس سے خوشی ملے وہ شامل کرسکتی ہیں۔

کام کے دوران اچانک بھوک لگنے پر اگر بیکری کی اشیاء کے بجائے گھر کا بنا سینڈوچ یا سٹہ، مکئی، ملک شیک، کھجور، زیتون، پھل، تازہ پھل کا جوش لے لیا جائے تو زیادہ مفید ہے۔

یقینا آپ اپنی دن بھر کی محنت کی کمائی ہسپتالوں کے مہنگے علاج پر وقف نہیں کرنا چاہیں گے۔ آپ اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے کون سی زندگی کا انتخاب کرتی ہیں یہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس مہنگائی کے دور میں بجٹ میں رہتے ہوئے بھی اچھی غذا کھائی جاسکتی ہے۔ وہ محنت کی کمائی جو آپ Proccessed Fod، بیکری کی اشیاء، بسکٹس، چپس پر لٹا رہی ہیں اور بعد میں ہسپتالوں کے چکروں میں ضائع کریں گی۔ اگر آج سے ہی اس کو قدرتی غذا پہ خرچ کرنا شروع ہوجائیں تو شاید اس نقصان کی تلافی ہوجائے جو آپ آج سے پہلے اپنی صحت کا کرچکی ہیں۔

روزانہ کی روٹین میں ہم کئی بار اور کئی دفعہ عادتاً 4-5 کپ چائے/ کافی پی جاتے ہیں۔ جس سے نہ صرف جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے بلکہ چائے دودھ سے ملنے والے اہم نیوٹرینٹین کے اثرات کو بھی ختم کردیتی ہے۔ اس کے علاوہ چائے/ کافی کی زیادہ تعداد جسم سے اہم نیوٹرینٹس جیسے کہ Cokin کے اخراج کا بھی سبب بنتی ہے اور بلڈ پریشر جیسی بیماری میں منفی کردار اداکرتی ہے۔ دن میں 1-2 کپ سے زیادہ چائے نہ پئیں اور چائے کے بجائے خوراک میں دودھ کو شامل کریں۔

ٹیکنالوجی نے جہاں ہماری زندگی کو بہت آسان بنایا ہے وہیں تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ بیماریوں کے اضافے میں اوسطاً بھی اہم کردار ہے۔ درج بالا باتیں اختیار کرنا اگرچہ ہمارے معاشرہ کی خواتین کے لیے مشکل ہوتا ہے مگر وہ ان میں سے چند کو بھی اختیار کرلیں تو صحت کی حفاظت کو ممکن بناسکتی ہیں کیونکہ خواتین کی صحت پورے کنبہ کی صحت سے جڑی ہوتی ہے۔ لہذا اگر وہ صحت مندی سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا چاہتی ہے تو اسے کچھ وقت اپنے لیے نکالنا ہوگا۔