تجوید کی لغوی تعریف:
یہ جَوَّدَ یجُوِّدُ سے باب تفعیل کا مصدر ہے اس کا معنی خوبصورت بنانے کے ہیں۔
اصطلاحی تعریف:
ہر حرف کو اس کے مخرج اور تمام صفات لازمہ اور عارضہ کے ساتھ ادا کرنا تجوید ہے۔
تجوید کے بارے میں حکم قرآنی:
ورتل القرآن ترتیلا (اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو)۔
حصہ تجوید:
حرکات کا بیان سبق نمبر1 تجوید
س: حرکت کسے کہتے ہیں؟
ج: زبر زیر یا پیش کو حرکت کہتے ہیں: (/َ، /ِ، /ُ)
س: زبر، زیر، پیش کو عربی میں کیا کہتے ہیں؟
ج: عربی میں زبر کو (فَتَحہ)، زیر کو (کَسْرَہ) اور پیش کو (ضمَّہ) کہتے ہیں۔
س: جس حرف پر فتحہ، کسرہ یا ضمہ ہو اسے کیا کہتے ہیں؟
ج: جس حرف پر فتح ہو اسے مفتوح، اور جس کے نیچے کسرہ ہو اسے مکسور اور جس پر ضمہ ہو اسے مضموم کہیں گے۔
س: دو زبر (/ً) دو زیر (/ٍ) دو پیش (/ٌ) کو عربی میں کیا کہتے ہیں؟
ج: دو زبر (/ً) دو زیر (/ٍ) دو پیش (/ٌ) کو عربی میں ’’تنوین‘‘ کہتے ہیںاور جس حرف پر تنوین ہوگی اسے مُنَوَّنْ کہیں گے۔
س: سکون کسے کہتے ہیں اور جس حرف پر سکون کی علامت ہو اسے کیا کہیں گے؟
ج: سکون کی علامت پہ (/ْ) ہے۔ اسے جزم بھی کہتے ہیں اور جس حرف پر یہ علامت آئی اسے ساکن یا مجزوم کہتے ہیں۔
س: شد کسے کہتے ہیں اور جس حرف پر شد آئے اسے کیا کہیں گے؟
ج: دو حروف کو ملانے کے لیے اس (/ّ) کو شد کہتے ہیں اور جس حرف پر یہ علامت آئے اسے مشدد کہتے ہیں۔
نوٹ: شد میں دو حروف ہوتے ہیں پہلا ساکن دوسرا متحرک مثلاً مُتَّقِیْنَ۔
حصہ گرائمر
کلمہ کی اقسام:
کلمہ کی تین اقسام ہیں:
- اسم (Noun): ایسا کلمہ کو مستقل معنی پر دلالت کرے اور تین زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ بھی نہ پایا جائے۔ محمرٌ مدینۃٌ قَلَمٌ وغیرہ)
- فعل (Verb): ایسا کلمہ جو مستقل معنی پر دلالت کرے اور تینوں زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ بھی پایا جائے۔ مثلاً خلقً (اس نے پیدا کیا) یَعْبُدُ (وہ عبادت کرتا ہے)۔
- حرف (Preporation): ایسا کلمہ جو مستقل معنی پر دلالت ہی نہ کرے مثلاً من (سے) فی(میں)الیٰ (طرف)۔
اسم کی تفصیل علامات اسم:
- شروع میں ال ہو (الحمد، التحیات، القرآن)
- آخر میں گول ۃ ہو مثلاً (الصلوٰۃ، جنۃ)
- آخر میں تنوین ہو (فوجٌ صراطٌ)
- وہ کلمہ جو مضاف ہو (نصراللہ)
- تثنیہ ہو جیسے (افواجٌ)
نوٹ: اس سبق میں ہم نے اسم اور اس کی علامات کو تفصیلاً پڑھا اگلے سبق میں ہم فعل کی تفصیلاً بحث کریں گے۔